ہنگری نے غزہ جنگ میں اسرائیل کے انسانیت مخالف جرائم کے الزامات پر آئی سی سی کے جاری کردہ گرفتاری وارنٹ کے باوجود نیتن یاہو کا سرخ قالین پر استقبال کیا جس کے بعد بین الاقومی عدالت نے یورپی ملک کے خلاف عدم تعمیل کی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 10:12 PM IST | Inquilab News Network | The Hague
ہنگری نے غزہ جنگ میں اسرائیل کے انسانیت مخالف جرائم کے الزامات پر آئی سی سی کے جاری کردہ گرفتاری وارنٹ کے باوجود نیتن یاہو کا سرخ قالین پر استقبال کیا جس کے بعد بین الاقومی عدالت نے یورپی ملک کے خلاف عدم تعمیل کی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے ججز نے ہنگری سے وضاحت طلب کی ہے کہ یورپی ملک نے رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کو اپنے بوداپیست دورے کے دوران گرفتار کیوں نہیں کیا۔ بدھ کو دیر گئے جاری کی گئی ایک فائلنگ کے مطابق، نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عدالت نے ہنگری کے خلاف عدم تعمیل کی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے کیونکہ ہنگری نے غزہ جنگ میں اسرائیل کے انسانیت مخالف جرائم کے الزامات میں آئی سی سی کے گرفتاری وارنٹ کے باوجود نیتن یاہو کا سرخ قالین پر استقبال کیا۔ آئی سی سی کے ایک ترجمان نے عدم تعمیل کے کارروائیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
اس دورے کے دوران، ہنگری کے وزیراعظم اور دائیں بازو کے لیڈر وکٹر اوربان نے اعلان کیا کہ ان کا ملک آئی سی سی سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائے گا۔ انہوں نے ایک مقامی ریڈیو پر دعویٰ کیا کہ آئی سی سی “اب غیر جانبدار عدالت نہیں، قانون کی عدالت نہیں، بلکہ ایک سیاسی عدالت ہے۔” اوربان، جنہیں ناقدین ایک آمر اور یورپی یونین کی فیصلہ سازی میں سب سے زیادہ ہٹ دھرم رکاوٹ سمجھتے ہیں، نے نیتن یاہو کو گرفتار نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا، “ہم نے ایک بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کئے لیکن ہم نے کبھی وہ تمام اقدامات نہیں کئے جو اسے ہنگری میں نافذ العمل بناتے۔” ان کا اشارہ اس حقیقت کی طرف تھا کہ ہنگری کی پارلیمنٹ نے آئی سی سی کے قانون کو کبھی ہنگری کے قانون میں شامل نہیں کیا۔ آئی سی سی کے ججز نے اس سے قبل اسی طرح کے دلائل کو مسترد کیا ہے۔ ہنگری کو اپنے دفاع میں شواہد پیش کرنے کیلئے ۲۳ مئی تک کی مہلت دی گئی ہے۔
آئی سی سی سمیت دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ کی تعمیل میں ہنگری کی ناکامی پر تنقید کی ہے۔ نیتن یاہو کی آمد سے چند دن قبل، عدالت کے نگران ادارے کے صدر نے ہنگری کی حکومت کو خط لکھ کر نیتن یاہو کی “گرفتاری اور حوالگی کیلئے عدالت کی درخواستوں کی تعمیل کی مخصوص ذمہ داری” کی یاددہانی کرائی تھی۔
ہنگری کا آئی سی سی سے نکلنے کے فیصلہ پر عمل درآمد کیلئے کم از کم ایک سال کا وقت درکار ہوگا۔ اس کے بعد ہنگری، ۲۷رکنی یورپی یونین واحد ایسا ملک بن جائے گا جس نے آئی سی سی کے معاہدے پر دستخط نہ کئے ہو۔ آئی سی سی کے فی الحال ۱۲۵ رکن ممالک ہیں۔ اس سے قبل، صرف فلپائن اور برونڈی نے ہنگری کی طرح عدالت سے دستبرداری اختیار کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر: بازوؤں سے محروم ۹؍ سالہ فلسطینی بچہ
واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال میں یہ تیسرا موقع ہے جب عدالت نے اپنے کسی رکن ملک کی طرف سے مشتبہ افراد کو گرفتار نہ کرنے کی پاداش میں اس کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں۔ فروری میں، ججز نے اٹلی سے وضاحت مانگی کہ اس نے تشدد اور قتل کے شبہ میں ایک لیبیائی شخص کو عدالت کے حوالے کرنے کے بجائے اطالوی فوجی طیارے پر واپس کیوں بھیجا۔ اس سے قبل اکتوبر ۲۰۲۴ء میں آئی سی سی کے ججز نے عدالت کے نگران ادارے کو رپورٹ کیا کہ منگولیا روسی صدر ولادیمیر پوتن کو گرفتار کرنے میں ناکام رہا جب وہ ملک کا دورہ کر رہے تھے۔