پولیس اہلکار کا بیان سامنے آنے کے بعد اپوزیشن لیڈران نے اس پر سخت تنقید کی اور زور دیا کہ پولیس اہلکاروں کو حکمران بی جے پی ایجنٹ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہئے۔
EPAPER
Updated: March 07, 2025, 5:41 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow
پولیس اہلکار کا بیان سامنے آنے کے بعد اپوزیشن لیڈران نے اس پر سخت تنقید کی اور زور دیا کہ پولیس اہلکاروں کو حکمران بی جے پی ایجنٹ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہئے۔
اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں ایک پولیس اہلکار کے ہولی اور مسلمانوں پر متنازع بیان دینے کے بعد ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔ سنبھل کے سرکل آفیسر انوج کمار چودھری نے ہندو تہوار ہولی سے قبل منعقدہ امن کمیٹی کی میٹنگ کے بعد بیان دیا کہ اگر مسلمان ہولی کے رنگوں کو برداشت نہیں کر سکتے تو انہیں گھر کے اندر ہی رہنا چاہئے۔ اہلکار نے جواز پیش کیا کہ یہ تہوار سال میں صرف ایک بار آتا ہے۔ واضح رہے کہ اس سال ۱۴ مارچ کو ہولی کا تہوار منایا جائے گا، اسی دن مقدس اسلامی مہینے رمضان کا دوسرا جمعہ ہوگا۔
چودھری نے متنازع تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسلمانوں سے گزارش ہے کہ اگر آپ رنگوں کو قبول نہیں کر سکتے تو وہاں (جہاں ہولی کی تقریبات ہو رہی ہیں) نہ جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال میں ۵۲ جمعہ ہوتے ہیں جبکہ ہولی سال میں صرف ایک دفعہ آتی ہے۔ جس طرح مسلمان تمام سال عید کا انتظار کرتے ہیں اسی طرح ہندو بھی ہولی کا انتظار کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: سنبھل میں چھتوں سے اذان اور سحری کے وقت کا اعلان
اے این آئی کے مطابق، افسر نے کہا کہ "اگر مسلمان نہیں چاہتے کہ ان پر ہولی کے رنگ پھینکے جائیں تو انہیں گھر میں رہنا چاہئے۔ اور اگر وہ اپنے گھر سے باہر جانا چاہتے ہیں، تو وہ اتنے بڑے دل والے ہوں کہ اگر ان پر رنگ پڑ جائے تو اعتراض نہ کریں۔" چودھری نے مزید کہا کہہولی محبت کا تہوار ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ پرامن طریقے سے گزرے۔ چودھری نے متنبہ کیا کہ ماحول خراب کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
اپوزیشن لیڈران کی تنقید
پولیس اہلکار کا بیان سامنے آنے کے بعد اپوزیشن لیڈران نے چودھری کےبیان کی سخت مذمت کی اور زور دیا کہ پولیس اہلکاروں کو حکمران بی جے پی ایجنٹ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہئے۔ سماج وادی پارٹی کے ترجمان شرویندر بکرم سنگھ نے کہا کہ افسران کو "بی جے پی ایجنٹ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہئے۔" انہوں نے مزید کہا کہ افسران، حکام کو خوش رکھنے کیلئے، وزیر اعلیٰ سے جو کچھ سنتے ہیں، اس کی نقل کر رہے ہیں۔ اس قسم کے بیانات دینے والوں اور کھلے عام تعصب کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: یوپی میں بلڈوزر راج پر سپریم کورٹ برہم، مکانات دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم
کانگریس کی اتر پردیش اکائی کے لیڈر منیش ہندوی نے چودھری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افسران سیکولر ہوں گے تب ہی صحیح ڈھنگ سے حُکمرانی کرپائیں گے۔ اگر کسی خاص مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے رنگوں کے ساتھ کھیلنے سے تکلیف کا اظہار کیا ہے تو افسر کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ علاقہ میں خوف یا عدم تحفظ کا ماحول نہ ہو۔ ہندوی نے مزید کہا کہ چودھری کا بیان کہ ہولی سال میں ایک دفعہ آتی ہے جبکہ جمعہ کی نماز (سال میں) ۵۲ مرتبہ ادا کی جاسکتی ہے اور رنگوں کو ناپسند کرنے والوں کو گھر کے اندر رہنا چاہئے۔۔، ایک افسر کے طور پر، کوئی بھی ایسے بیانات نہیں دے سکتا۔ ورنہ وہ کل یہ بھی اعلان کرسکتے ہیں کہ وہ صرف ہندوؤں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے، مسلمانوں کی نہیں۔ ہندوی نے پولیس اہلکار کے خلاف افسران کے ضابطہ اخلاق کے مطابق کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: اب سنبھل جامع مسجد میں فرقہ پرستوں کو نماز پر بھی اعتراض
یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں سنبھل میں مسلمانوں نے مغل دور کی شاہی جامع مسجد کے عدالتی حکم پر سروے پر اعتراض کیا تھا جس کے بعد وہاں تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں ۵ افراد مارے گئے تھے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ مسجد کو صدیوں پرانے ہندو مندر کو منہدم کرکے تعمیر کیا گیا ہے۔ فسادات کے سلسلے میں اب تک کل ۷۹ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے ۴۶ افراد کی ضمانت کی درخواست ابھی تک منظور نہیں کی گئی ہے۔