• Sat, 18 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

صیہونیت اپنے اختتام کے ابتدائی مراحل میں داخل ہو چکی ہے: اسرائیلی مفکرایلان پاپے

Updated: January 17, 2025, 12:27 PM IST | Inquilab News Network | Gaza

اسرائیل کے معروف تاریخ داں، ایلان پاپے نے الجزیرہ کو انٹر ویو دیتے ہوئےحالیہ اور ماضی کے واقعات کو مربوط کرتے ہوئےبتایا کہ صیہونیت اپنے خاتمے کے ابتدائی دور میں داخل ہو چکی ہے۔

Israeli historian and educator Ilan Pape. Photo: X
اسرائیلی تاریخ داں اور ماہر تعلیم ایلان پاپے۔تصویر: ایکس

اسرائیل کے معروف تاریخ داں، اور کئی کتابون کے مصنف ، ماہر تعلیم ایلان پاپے نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل اپنے خاتمےکے ابتدائی دور میں داخل ہو چکا ہے۔ غزہ میں جاری خوں ریزی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی موجودہ حکومت اپنے پیش رو کے مقابلے میں اپنے اہداف بہت جلد حاصل کرنا چاہتی ہے۔جبکہ اس سے قبل کی حکومتیں حکمت اور تدبر سے اہداف کی جانب قدم بڑھاتی تھیں۔ 
واضح رہے کہ پاپے برطانیہ میں یونیورسٹی آف ایکسیٹر میں کالج آف سوشل سائنسز اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے پروفیسر ہیں۔برطانیہ آنے سے پہلے وہ حیفہ یونیورسٹی میں سیاسیات کے سینئر لیکچرار تھے۔انہوں نے متعدد کتابیں تحریر کیں جن میں ۲۰۰۶ء میں ، دی ایتھنک کلینزنگ آف فلسطین ، جدید مشرق وسطیٰ ۲۰۰۵ءجدید فلسطین کی تاریخ: ایک سرزمین، دو قوم (۲۰۰۳)قابل ذکر ہیں۔  اسرائیل کے ناقد کے طور پر،انہوں نے اسرائیلی ماہرین تعلیم کے بین الاقوامی بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا ۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان میں سیاسی انٹرویو میں یوٹیوب مرکزی میڈیا پرغالب: مطالعہ

واضح رہے کہ یہ وہی ایلان پاپے ہیں جنہوں نے ۲۰؍ سال قبل پیش گوئی کی تھی کہ اسرائیل کی آئندہ نسل زیادہ شدت پسند ہوگی۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پاپے نے کہا کہ حالیہ غزہ کی نسل کشی نے اسرائیل کو تنہا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے اسرائیلی معاشرے میں پھیلی ہوئی اخلاقی گراوٹ اور انسانیت اور ہمدردی کی نچلی ترین سطح کی جانب اشارہ کرتےہوئے کہا کہ اسرائیلی معاشرہ مفلوج ہو چکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے اپنے حامیوں سےجس طرز کے تعلقات ہیں وہ بھی اس کی تباہی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
امریکہ کے تعلق سے انہوں نے پیش گوئی کی کہ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکی معیشت زوال پذیر ہوگی۔ جس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی دلچسپی کم ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دونوں عالمی جنگوں کے بعد تمام بنیادی ڈھانچے کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھا۔جس کے بعد اسرائیل اور فلسطین کا وجود ہوا۔جو ایک طویل تبدیلی کا حصہ ہیں اور میرے خیال میں طویل مدت میں یہ تبدیلی مراحل فلسطین کیلئے فائدہ مند ہوں گے۔جس کے آخر میں نوآبادیاتی نظام کےخاتمے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹوریس گھپلا:تفتیش میں پولیس کی غیرذمہ داری پرہائی کورٹ برہم

اسرائیلی معاشرہ کی ذہنی کیفیت کے تعلق سے انہوں نے بتایا کہ وہ  فوت شدہ فلسطینی بچے کو دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں’’ بہت خوب‘‘ ۔ یہ غیرانسانیت اب اسرائیلی ڈی این اے کا ایک حصہ بن چکی ہے۔محض انہیں کچھ معلومات دینے سے اس کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔اس کیلئےبنیادی ڈھانچہ ہی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK