Updated: August 08, 2024, 10:17 PM IST
| Islamabad
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے اوپر جاری مقدمات کی سماعت کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت زیادہ سے زیادہ دو مہینے ہی چل سکے گی۔ اس کے علاوہ انہوں نے کسی بھی معاہدہ سے انکار کیا۔ ساتھ ہی ۹؍ مئی کے تشدد پر معافی کے تعلق سے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کارکنان کی تشدد میں ملوث ہونے کا ویڈیو موجود ہے تو پیش کریں، وہ معافی مانگنے کیلئے تیا ر ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان۔ تصویر : آئی این این
پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف پارٹی کے بانی عمران خان نے جو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بدعنوانی معاملے میں قید ہیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی قیادت والی غیر معروف حکومت دو ماہ سے زیادہ نہی ںچل سکے گی،انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس بہت وقت تھا،لیکن اس نے وہ وقت گنوا دیا۔انہوں نے یہ بھی کہا ان کی پارٹی موجودہ حکومت کی سربراہی میں ہونے والے انتخاب کو تسلیم نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھئے: ممبرا :۵؍ویں منزلہ سے پالتو کتاگرنے سے۴؍سالہ بچی جاں بحق
۸؍ فروری کو ہونے والے انتخاب کےنتیجے میں نواز شریف کی مسلم لیگ بر سر اقتدار آئی تھی،لیکن عمران خان اور ان کی پارٹی نے اس کےنتائج کو قبول کرنے سے انکار کرکے حکومت کر فرضی قرار دیا۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ گزشتہ کل ان کے ۹؍ مئی کے تعلق سے دئے گئے بیان کو غلط طور پر پیش کیا گیاکہ انہوں نے غیر مشروط معافی کا پیشکش کی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں عدالت کے احاطے سے بد عنوانی معاملے میں ان کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے پر تشدد مظاہروں میں اگر ان کی پارٹی کے کارکن ملوث پائے جاتے ہیں تو وہ اس کیلئے معافی مانگیں گے۔اور ساتھ ہی ۹؍ مئی معاملے میں انصاف کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ: انسانی حقوق کمیٹی نے ۲۸؍ سال بعد ہندوستان کے حالات کا جائزہ پیش کیا
گفت شنید کے تعلق سے انہوں نے بتایا کہ’’میں نے یہ فیصلہ پاکستان کے مفاد کی خاطر لیا تھا،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مجھ پر کتنے مقدمات درج کئے جاتے ہیں ،وہ کسی بھی حال میں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔سمجھوتہ وہ کرتا ہے جس نے کوئی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔‘‘ حالانکہ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ ابھی تک انہیں کسی سمجھوتے کی پیشکش نہیں کی گئی ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہناہے کہ وہ القادر ٹرسٹ مقدمے میں عینی شاہد کو پیش کریں گے لیکن حفاظت کے پیش نظر اس کا نام ظاہر نہیں کیا۔انہیں خوف ہے کہ اسے اغوا کر لیا جائےگا۔واضح رہے کہ عمران خان کا معمول ہے کہ اپنے اوپر چل رہے مقدمے کی سماعت کے دوران وہ مقدمے کی رپورٹنگ کر رہے صحافیوں سے جیل میں بات چیت کرتے ہیں،اس سے قبل انہوں نے ۹ ؍ مئی کے تعلق سے کہا تھا کہ اگر پر تشدد مظاہروں میں ان کی پارٹی کے کسی کارکن کے ملوث ہونے کا کوئی ویڈیو موجود ہے تو اسے بطور ثبوت پیش کریں ،جس کی بنا پر وہ معافی مانگیں گے۔