Inquilab Logo Happiest Places to Work

تمل ناڈو: تاریخ میں پہلی بار گورنر یا صدر کی منظوری کے بغیر ۱۰؍قوانین کا نفاذ

Updated: April 13, 2025, 3:01 PM IST | Chennai

تمل ناڈو حکومت نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی بنیاد پر ریاست میں ۱۰؍ قوانین کو نافذ کر دیا ہے۔ ان قوانین کو ریاستی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا، اور حکومت نے سنیچرکو قوانین کو سرکاری گزٹ میں شائع کیا جس میں کہا گیا کہ ان قوانین کو ریاست کے گورنر آر این روی کی طرف سے منظوری مل گئی ہے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

تمل ناڈو حکومت نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی بنیاد پر ریاست میں ۱۰؍ قوانین کو نافذ کر دیا ہے۔ ان قوانین کو ریاستی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا، اور حکومت نے سنیچرکو قوانین کو سرکاری گزٹ میں شائع کیا جس میں کہا گیا کہ ان قوانین کو ریاست کے گورنر آر این روی کی طرف سے منظوری مل گئی ہے۔ یہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے جب کسی ریاستی حکومت نے صدر یا گورنر کی منظوری کے بجائے عدالتِ عظمیٰ کے حکم پر قانون کو نافذ کیا ہے۔ یہ نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر فیصلہ جاری کئے جانے کے ایک دن بعد جاری کیا گیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں گورنر کی جانب سے بلز کی منظوری میں تاخیر اور دوبارہ اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد بلز کو صدر کے پاس بھیجنے پر سخت تنقید کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: ناندیڑ میں قدیم مکان کے ملبے کے نیچے سے آصف جاہی دور کے سکے بر آمد

حکومت کے سرکاری گزٹ میں ۸؍اپریل کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہےجس میں عدالت نے واضح کیا کہ اگر کوئی بل گورنر کی جانب سے واپس کیا گیا ہو اور اسمبلی سے دوبارہ منظور ہو کر گورنر کو بھیجا گیا ہو، تو گورنر پر لازم ہے کہ وہ آئینی طور پر اس کی منظوری دیں — وہ اسے صدر کے پاس نہیں بھیج سکتے۔ ان۱۰؍ قوانین میں سے ۹؍ کا تعلق ریاست کی یونیورسٹیوں پر کنٹرول سے ہے، جن کے ذریعے گورنر کو یونیورسٹیوں کے چانسلر کے عہدے سے ہٹا کر ریاستی حکومت کو یہ اختیارات دیئے گئے ہیں۔ یہ بلز۲۰۲۲ء اور۲۰۲۳ء کے درمیان اسمبلی سے منظور کئےگئے تھے، جبکہ ایک بل۲۰۲۰ء میں منظور ہوا تھا۔ گورنر نے آئین کے آرٹیکل۲۰۰؍ کے تحت بروقت منظوری دیئے بغیر ان بلز کو روک دیا تھا، جس کے بعد ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے آئین کے آرٹیکل۱۴۲؍ کے تحت اپنی غیر معمولی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ ان بلز کو اسی تاریخ سے منظور شدہ مانا جائے گا، جس دن یہ دوبارہ اسمبلی سے منظور ہو کر گورنر کو بھیجے گئے تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: صدرکیلئے بھی بلوں کی منظوری کی حد مقرر

ڈی ایم کے کے رکن پارلیمنٹ اور سینئر وکیل پی ولسن نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں لکھا:سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تمل ناڈو حکومت نے ۱۰؍ایکٹس کو سرکاری گزٹ میں شائع کر کے نافذ کر دیا ہے۔ تاریخ رقم کی گئی ہے، کیونکہ یہ ہندوستان کے پہلے ایسے قوانین ہیں جو گورنر یا صدر کے دستخط کے بغیر صرف سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر نافذ ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہم آرٹیکل ۲۰۰؍کے تحت گورنر کے اختیارات پر وقت کی حد مقرر کر کے ان کے عہدے کو کمزور نہیں کر رہے۔ لیکن گورنرز کو چاہئے کہ وہ پارلیمانی جمہوریت کی روایات کا احترام کریں۔ عدالت نے کہا، ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ گورنر کو چاہئے کہ وہ پارلیمانی روایات، عوام کے منتخب نمائندوں اور عوامی خواہشات کا احترام کریں۔ انہیں ایک دوست، فلسفی اور رہنما کے طور پر غیر جانبدار کردار ادا کرنا چاہئے، اور اپنی آئینی حلف کی روح کے مطابق کام کرنا چاہئے، نہ کہ سیاسی سہولت کی بنیاد پر۔ سپریم کورٹ نے گورنر اور صدر کی منظوری کے عمل کیلئے وقت کی حد مقرر کی، حالانکہ آئین میں اس کی کوئی صراحت نہیں ہے۔ عدالت نے آرٹیکل ۱۴۲؍ کے تحت اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان بلز کو منظور شدہ قرار دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK