Inquilab Logo Happiest Places to Work

سرکردہ عیسائی مذہبی شخصیات کا ہندوستان میں مذہبی آزادی کے تحفظ کا مطالبہ

Updated: January 02, 2025, 9:55 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

۴۰۰؍سے زائد سینئر عیسائی رہنماؤں اور ۳۰؍​​چرچ گروپوں نے صدر دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک فوری اپیل جاری کی ہے، جس میں عیسائیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد سے نمٹنے کیلئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والی ۴۰۰؍ مذہبی شخصیات نے۳۱؍ دسمبرکو صدرر دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک اپیل جاری کرتے ہوئے عیسائیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد سے نمٹنے کیلئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔یہ اپیل ۳۱؍ دسمبر کوجاری کی گئی ہے، جس میں ہندوستان بھرمیں کرسمس کے تہوار کے دوران عیسائی اجتماعات کو نشانہ بنانے والے تشدد، دھمکیوں اور رخنہ اندازی کے ۱۴؍ واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ان واقعات کو انہوں نے مسیحی برادری کے خلاف بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور دشمنی کے خطرناک رجحان سے تعبیر کیا۔
تھامس ابراہم، ڈیوڈ اونیسیمو، جوآب لوہارا، رچرڈ ہاویل، میری اسکاریا، سیڈرک پرکاش ایس جے، جان دیال، اور وجےیش لال سمیت اہم شخصیات نے پریشان کن اعدادوشمار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کیا۔واضح رہے کہ ایوینجلیکل فیلوشپ آف انڈیا نے دسمبر ۲۰۲۴ءکے وسط تک عیسائیوں کے خلاف تشدد کے ۷۲۰؍سے زیادہ واقعات درج کیے، جب کہ یونائیٹڈ کرسچن فورم نے نومبر تک ۷۶۰؍واقعات کو دستاویز کیا۔اس اپیل میں متعدد اہم خدشات کو اجاگر کیا گیا، جن میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین کا غلط استعمال، مذہبی آزادی کیلئے بڑھتے ہوئے خطرات، نفرت انگیز تقریر میں اضافہ، اور ایسی پالیسیاں جو دلت عیسائیوں کو درج فہرست ذات کا درجہ دینے سے انکار کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: جیلوں میں ذات پات کی تفریق کو روکنے کیلئے جیل کتابچے میں ترمیم کی گئی

مزید برآں، رہنماؤں نے منی پور میں جاری بحران کی جانب توجہ دلائی، جہاں مئی ۲۰۲۳ءسے جاری تشدد نے ۲۵۰؍سے زیادہ جانیں لیں، ۳۶۰؍گرجا گھروں کو تباہ کردیا، اور ہزاروں لوگوں کو بے گھر کردیا۔مسیحی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے واقعات نہ صرف آئینی ضمانتوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ قوم کے سماجی تانے بانے کو بھی پارہ پارہ کرتے ہیں۔ اپنی اپیل میں رہنماؤں نے صدر اور وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کیلئے فیصلہ کن اقدامات کریں۔ ا نہوں نے تشدد کے واقعات کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات، مذہبی آزادی کے آئینی حقوق کو برقرار رکھنے کیلئے ریاستی حکومتوں کو واضح رہنما خطوط جاری کرنے، اور تمام مذہبی برادریوں کے نمائندوں کے ساتھ باقاعدہ بات چیت شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: بہار: خود کو پولیس والا بتا کرسیتا مڑھی میں ایک مسلم خاندان کی خواتین پرحملہ

انہوں نے آزادی سے اپنے عقیدے کا دعویٰ کرنے اور اس پر عمل کرنے کے بنیادی حق کی حفاظت کی اہمیت پر بھی زور دیا، جیسا کہ ہندوستانی آئین میں درج ہے۔قائدین نے وزیر اعظم مودی سے مزید درخواست کی کہ وہ امن اور مفاہمت کو فروغ دینے میں واضح اور فعال کردار ادا کریں، خاص طور پر منی پور میں، جہاں تشدد نےپورے مسیحی معاشرے کو تباہ کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK