جے شنکر نے زور دیا کہ قومی سلامتی کے معاملہ میں ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعاون کا مضبوط ریکارڈ رہا ہے۔ اسرائیل، ان مشکل لمحات میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے جب ہماری قومی سلامتی خطرے میں تھی۔
EPAPER
Updated: December 07, 2024, 7:31 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
جے شنکر نے زور دیا کہ قومی سلامتی کے معاملہ میں ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعاون کا مضبوط ریکارڈ رہا ہے۔ اسرائیل، ان مشکل لمحات میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے جب ہماری قومی سلامتی خطرے میں تھی۔
ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعہ کو پارلیمنٹ میں کہا کہ ملک کے قومی مفادات اور مختلف حکومتوں سے کئے وعدوں کے باعث ہندوستان، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کا دفاع کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل گزشتہ ۴۲۸؍ دنوں سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ وزیر خارجہ، پارلیمنٹ رکن جان برٹاس کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے جنہوں نے پوچھا تھا کہ کیا دفتر خارجہ میں فلسطین کے وزیر مملکت نے ہندوستانی سفیر رینو یادو سے ملاقات کی اور نئی دہلی سے اسرائیل کو فلسطینی شہریوں کے خلاف استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فروخت پر دوبارہ غور کرنے کی درخواست کی۔ جے شنکر نے واضح کیا کہ ہندوستان کی تمام برآمدات، چاہے اس کے براہ راست یا بالواسطہ فوجی مضمرات ہو، ملک کے قومی مفاد اور مختلف حکومتوں کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی رہنمائی میں کی جاتی ہے۔ جے شنکر نے مزید کہا کہ ہندوستان مختلف حکومتوں بشمول وسینار معاہدہ کا ذمہ دار رکن ہے جو ایکسپورٹ کنٹرول اور لائسنسنگ کیلئے ذمہ دار ہے۔ ہم اپنے قومی مفادات کو مقدم رکھ کر کسی برآمدات کے متعلق فیصلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ قومی سلامتی کے معاملہ میں ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعاون کا مضبوط ریکارڈ رہا ہے۔ اسرائیل، ان مشکل لمحات میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے جب ہماری قومی سلامتی خطرے میں تھی۔
یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا:ادب کی نوبل انعام یافتہ ہان کانگ بھی ملک کے حالیہ واقعات سے حیران
اس سے قبل جمعرات کو اپوزیشن کے کئی سیاست دانوں نے پارلیمنٹ میں سوال و جواب سیشن میں ہندوستان کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ہندوستان کی پالیسیوں، بشمول غزہ پر اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں سے باز رہنے کے فیصلے کے متعلق تحقیقات کیں اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے وارنٹ جاری کرنے کے فیصلے پر ہندوستان کی پوزیشن واضح کرنے کیلئے کہا۔ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ساکیت گوکھلے، جنہوں نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی ’انروا‘پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندی پر ہندوستان کے موقف کے متعلق دریافت کیا کہ ہندوستان فلسطین کو امداد کیسے بھیج رہا ہے، کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ حکومت، فلسطین کو انسانی امداد بھیجنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہے اور اس نے حال ہی میں انروا کو امداد کی تازہ ترین قسط روانہ کی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ۲۰۲۳ء میں ہندوستان نے ۷۰؍ میٹرک ٹن امداد روانہ کی ہے جس میں سے ۵ء۱۶ ٹن ادویات تھیں۔
یاد رہے کہ جون ۲۰۲۴ء میں شائع ہوئی الجزیرہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں کئی ماہ سے جاری جنگ کے دوران ہندوستان ہتھیار فراہم کررہا ہے۔ قدس نیوز نیٹ ورک کے ایک ویڈیو نے بھی اس دعوے کی تائید کی ہے جس میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی طرف سے گرائے گئے میزائل کے باقیات میں ’میڈ ان انڈیا‘ صاف دیکھا جاسکتا ہے۔ مڈل ایسٹ آئی کی طرف سے شائع ہوئی ایک رپورٹ نے اس بات پر روشنی ڈالی تھی کہ کس طرح اسرائیلی افواج غزہ میں مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک ہتھیاروں کا نظام استعمال کر رہی ہیں جسے ایک ہندوستانی دفاعی کمپنی کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ یہ نظام، مشین گنوں اور حملہ آوررائفلوں کو کمپیوٹرائزڈ قتل کرنے والی مشینوں میں بدل دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: آسٹریلیا : یہودی عبادتگاہ پر نامعلوم افراد کاحملہ، آتشزنی، ۶؍افراد زخمی
جب گوکھلے نے پوچھا کہ فلسطین کے مغربی کنارے میں اسرائیل کی طرف سے بسائی گئی غیر قانونی بستیوں پر ہندوستان کا کیا موقف ہے، تو جے شنکرنے دو ریاستی حل کی حمایت کی اور کہا کہ ہم اس کے متعلق عوامی اور متفق رہے ہیں۔ دو ریاستی حل کے بارے میں الجھن کا کوئی سبب نہیں ہونا چاہئے۔ جب ان سے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو، اسرائیل کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور جنگی جرائم کے لئے حماس کے رہنما کے خلاف بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے وارنٹ پر ہندوستان کے موقف کے متعلق دریافت کیا گیا، تو انھوں نے مبہم انداز میں کہا کہ ہندوستان بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ میں جاری، فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے باعث ۴۴؍ ہزار ۶۰۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔