Updated: February 03, 2025, 3:14 PM IST
ہندوستانی نژاد امریکی سابق کونسلر کشما ساونت جنہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اےاے) کے خلاف مہم چلائی تھی، کو دو بار ہندوستانی ویزا دینے سے انکار کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ بنگلورو میں اپنی بیمار والدہ سے ملنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے مودی حکومت پر ’’سیاسی انتقامی کارروائی‘‘ کا الزام لگایا ہے۔
ایک ہندوستانی نژاد امریکی سابق کونسلر جنہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اےاے) کے خلاف مہم چلائی تھی، کو دو بار ہندوستانی ویزا دینے سے انکار کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ بنگلورو میں اپنی بیمار والدہ سے ملنے سے قاصر ہیں۔ سیئٹل سٹی کونسل کی سابق رکن کشما ساونت نے نریندر مودی حکومت پر ’’سیاسی انتقامی کارروائی‘‘ کا الزام لگایا ہے۔ وہ مودی حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی ارادہ رکھتی ہیں۔ کشماساونت نے کہا کہ وہ گزشتہ سال مئی سے ہندوستان جانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کی ۸۲؍سالہ والدہ وسندھرا رامانوجم گزشتہ دو برسوں سے بیمار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای ویزاکیلئےان کی درخواست۲۹؍ مئی ۲۰۲۴ء کو مسترد کر دی گئی تھی۔ انہوں نے اگلے مہینے پھر درخواست دی تھی جسے دوبارہ مسترد کر دیاگا۔ گزشتہ سال جون میں انہوں نے ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو خط لکھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے۶۴؍ لاشیں برآمد، محکمۂ شہری دفاع کا سنگین انسانی بحران کا انتباہ
اس سال۹؍ جنوری کو کشما ساونت اور ان کے شوہر کیلون پرائسٹ نے والدہ کی گرتی ہوئی صحت کی وجہ سے سیئٹل میں قونصلیٹ جنرل آف انڈیا کے پاس ایمرجنسی انٹری ویزا کیلئے درخواست دی تھی۔ اس کے ساتھ انہوں نے بنگلورو کے کریٹیز اسپتال کے ایک ڈاکٹر کا خط بھی منسلک کیا جو ساونت کی والدہ کا علاج کر رہا ہے۔ کشما نے ٹیلی گراف کے ایل میل کے جواب میں بتایا کہ ہمیں اس وقت بتایا گیا تھا کہ ایک یا دو دن میں ہمیں جواب مل جائے گا مگر اس کا جواب نہیں دیا گیا۔ کشما ساونت نے بتایا کہ ہماری ایمرجنسی انٹری ویزا کی درخواست کا کوئی جواب نہ ملنے کے ایک ہفتہ کے بعد کیلون اور میں سیئٹل میں قونصلیٹ جنرل آف انڈیا کے پاس گئے اور قونصل آفیسر انچارج سریش کمار شرما سے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ ہمیں اپنی درخواست کا کوئی جواب کیوں موصول نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج تک ہماری ایمرجنسی انٹری ویزا درخواست کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے نقل مکانی کی ٹرمپ کی تجویز پر احتجاج
ایمرجنسی ویزا کی درخواست کے طور پر قونصل جنرل نے جوڑے کے پاسپورٹ لے لئے جو انہیں ابھی تک واپس نہیں ملے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ وہ ویزا سے انکار کی کیا وجہ سوچ سکتی ہیں، ساونت نے لکھا کہ یہ سیاسی رد ہو سکتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اس وقت بی جے پی حکومت کی طرف سے سیاسی ردکرنے کے علاوہ کوئی اور معقول وضاحت نظر نہیں آتی۔ اگر مودی حکومت یہ دعویٰ کرنا چاہتی ہے کہ مجھے ویزا دینے سے انکار کرنا میرے خلاف سیاسی انتقام کا معاملہ نہیں ہے، تو ان کے پاس اسے ثابت کرنے کا ایک سیدھا سا طریقہ یہ ہے کہ – فوری طور پر مجھے ویزا دے کر تاکہ میں اپنی بیمار ماں کو دیکھ سکوں۔ کشماساونت کے دوستوں نے ایک آن لائن پٹیشن داخل کی ہے جس میں ہندوستانی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ان کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کرے۔
واضح رہے کہ کشماساونت نے۲۰۲۰ء میں سیئٹل کونسل میں ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں ہندوستانی حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ سی اے سے کو منسوخ کرے اور قومی رجسٹر برائے شہریت کی مجوزہ اپ ڈیٹ کو روکے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یہ اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک ہیں۔ قرارداد منظور کر لی گئی۔ فروری۲۰۲۳ء میں کشما ساونت نے کونسل میں سیٹل سٹی میں ذات پات کے امتیاز کے خلاف ایک آرڈیننس پیش کیا، یہ بھی منظور ہو گیاتھا۔