اس سال کا ہولبرگ پرائز ہندوستانی اسکالر گائتری چکرورتی اسپیوک کو تفویض کیا گیا ہے۔ انہیں یہ انعام ۵؍ جون کو یونیورسٹی آف برجن میں نوازا جائے گا۔
EPAPER
Updated: March 17, 2025, 3:01 PM IST | New Delhi
اس سال کا ہولبرگ پرائز ہندوستانی اسکالر گائتری چکرورتی اسپیوک کو تفویض کیا گیا ہے۔ انہیں یہ انعام ۵؍ جون کو یونیورسٹی آف برجن میں نوازا جائے گا۔
ہندوستانی اسکالر اور ادبی نظریہ نگار گائتری چکرورتی اسپیوک کو ۲۰۲۵ء کے ہولبرگ پرائز سے نوازا گیا ہے جو ان کے تقابلی ادب، ترجمہ، مابعد نوآبادیاتی مطالعات، سیاسی فلسفہ، اور حقوق نسواں کے نظریہ میں اہم بین الضابطہ تحقیق کیلئے ہے۔ انہیں یہ انعام ۵؍ جون کو ناروے کی یونیورسٹی آف برجن میں دیا جائے گا۔ بین الاقوامی ایوارڈ میں ۵؍ لاکھ ۴۰؍ ہزار ڈالر کا نقد انعام شامل ہے۔ یہ سالانہ ایوارڈ انسانیات، سماجی علوم، قانون یا الہیات کے شعبوں میں کسی محقق کو دیا جاتا ہے۔ اس کی مالی اعانت ناروے کی حکومت کرتی ہے اور ناروے کی وزارت تعلیم اور تحقیق کی جانب سے برجن یونیورسٹی کے زیر انتظام ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’۲۰۰۲ء کا فساد گجرات کا سب سے بڑا فساد نہیں تھا‘‘
خیال رہے کہ گائتری ۲؍ فروری ۱۹۴۳ء کو کولکاتا میں پیدا ہوئیں۔ یونیورسٹی آف کلکتہ اور کارنیل یونیورسٹی کی سابق طالبہ اس وقت کولمبیا یونیورسٹی میں ہیومینٹیز کی پروفیسر ہیں اور انہیں دنیا کے’’بااثر ترین دانشوروں‘‘ میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے ۹؍ کتابیں لکھی ہیں اور کئی دیگر کو ایڈٹ یا ان کا ترجمہ کیا ہے۔ ان کی تحقیق کا ۲۰؍ سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کشمیر: ماہ رمضان المبارک میں مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ،کیلا ۱۵۰؍ روپے درجن
گائتری کی مہارت کا شعبہ پوسٹ ہیگلیائی فلسفہ اور سبالٹرن یا تاریخ میں پسماندہ سماجی گروہوں کی حالت زار ہے۔ ان کے سب سے زیادہ بااثر کاموں میں سے ایک، مضمون ’’کین دی سبالٹرن اسپیک؟‘‘ بڑے پیمانے پر نوآبادیاتی سبالٹرن اسٹڈیز میں ایک بنیادی متن سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر متضاد طریقوں اور ثقافتی اداروں میں ذیلی خواتین پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ہولبرگ کمیٹی کے سربراہ ہیک کریگر نے لکھا کہ ’’ایک عوامی دانشور اور کارکن کے طور پر، گائتری کئی ممالک میں پسماندہ دیہی برادریوں میں ناخواندگی کا مقابلہ کرتی ہیں، بشمول مغربی بنگال، ہندوستان میں جہاں انہوں نے تعلیمی اقدامات کی بنیاد رکھی، فنڈ دیا اور اس میں حصہ لیا۔‘‘ کمیٹی کے اقتباس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ گائتری کیلئے فکری نوآبادیات کے متبادل فراہم کرنے کیلئے سخت تخلیقی صلاحیتوں کو مقامی اقدامات سے جوڑنا چاہئے۔ ان کا کام قارئین، طلبہ اور محققین کو ادب اور ثقافت کے مستقل مطالعہ کے ذریعے `تخیل کی تربیت کا چیلنج دیتا ہے۔‘‘