• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندوستان کا ترقی یافتہ ملک بننےکا خواب جلد پورا نہیں ہوگا

Updated: August 03, 2024, 10:40 AM IST | Agency | New Delhi

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کو موجودہ شرح سے امریکہ کی جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حاصل کرنے میں ۷۵؍ برس لگ سکتے ہیں۔

The World Bank report does not bode well for India. Photo: INN
ورلڈ بینک کی رپورٹ ہندوستان کے حق میں اچھی نہیں ہے۔ تصویر : آئی این این

ورلڈ بینک کی نئی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کو موجودہ شرح سے امریکہ کی جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حاصل کرنے میں ۷۵؍ برس لگ سکتے ہیں۔ رپورٹ ترقی پذیر ممالک کیلئے ’’درمیانی آمدنی کے جال‘‘ سے نکلنے کیلئے ایک جامع روڈ میپ بھی فراہم کرتی ہے۔ 
`ورلڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ۲۰۲۴ء کے عنوان سے رپورٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ۲۰۴۷ء تک ملک کو ایک ترقی یافتہ معیشت بنانے یا ایک نسل کے اندر اعلیٰ آمدنی کا درجہ حاصل کرنے کے عزائم کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان، چین، برازیل اور جنوبی افریقہ سمیت ۱۰۰؍ سے زائد ممالک کو آنے والی دہائیوں میں اعلیٰ آمدنی کا درجہ حاصل کرنے میں بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 
 ترقی یافتہ ملک بننے کیلئے طویل سفر طے کرنا ہے
ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بننے کیلئے اگلے ۲۰۔ ۳۰؍برسوں تک۷۔ ۱۰؍ فیصد کی مستقل شرح سے ترقی کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف ایسا کرنے سے ہی ہندوستان ایک متوسط ​​آمدنی والی معیشت ہونے کے جال سے نکل سکتا ہے۔ اُس وقت ملک کی فی کس آمدنی ۱۸؍ہزار ڈالرس سالانہ ہوگی اور معیشت کا حجم ۳۰؍ ٹریلین ڈالر ہوگا۔ 

یہ بھی پڑھئے:غزہ جنگ: تل ابیب کیلئے ایئرانڈیا، آئی ٹی اے اور لفتھانسا کی پروازیں منسوخ

نیتی آیوگ نے ​​کہا ہے کہ ہندوستان کی موجودہ جی ڈی پی ۳ء۳۶؍ ٹریلین ڈالر ہے، جسے ۹؍ گنا بڑھا کر۳۰؍ ٹریلین ڈالر کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ فی کس آمدنی کو موجودہ۲۳۹۲؍ ڈالرس سے بڑھا کر ۸؍ گنا یعنی۱۸؍ہزار ڈالرس سالانہ کرنا ہوگا۔ دوسری جانب عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ہندوستان سمیت متوسط ​​آمدنی والے ممالک کی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہورہی ہے۔ جیسے جیسے ان ممالک کی آمدنی بڑھ رہی ہے، ان کی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو رہی ہے۔ 
ترقی یافتہ پرانے طریقوں سے نہیں بناجا سکتا
 ورلڈ بینک کے چیف اکانومسٹ اندرمیت گل کا کہنا ہے کہ بہت سے متوسط آمدنی والے ممالک پچھلی صدی کی انہی پرانی حکمت عملیوں پر عمل پیرا ہیں۔ یہ ممالک بنیادی طور پر سرمایہ کاری بڑھانے کی پالیسیوں پر توجہ دے رہے ہیں۔ گل کا خیال ہے کہ اگر یہ ممالک پرانے طریقے اپناتے رہے تو اس صدی کے وسط تک زیادہ تر ترقی پزیر ممالک ایک اچھا معاشرہ بنانے کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گے۔ 
 عالمی بینک کے ایک طویل المدتی ترقیاتی ماڈل کے مطابق اگر درمیانی آمدنی والے ممالک انسانی سرمائے، پیداواری صلاحیت، افرادی قوت کی شرکت اور سرمایہ کاری میں ماضی کے رجحانات کی پیروی کرتے رہے تو ان ممالک میں ۲۰۲۴ء سے ۲۱۰۰ء کے درمیان اقتصادی ترقی میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: فائیوجی اسمارٹ فون کی فروخت دوسری سہ ماہی میں بڑھ کر۷۷؍فیصد ہوگئی

رپورٹ میں ہندوستان، میکسیکو اور پیرو کی کمپنیوں کے بارے میں بات چیت کی گئی ہے۔ ان ممالک میں ایک کمپنی عام طور پر۴۰؍ سال تک چلنے کے بعد اپنے سائز کو دُگنا کر دیتی ہے جبکہ امریکہ میں ایک کمپنی اس وقت میں ۷؍ گنا بڑھ جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ نئی کمپنیاں درمیانی آمدنی والے ممالک میں کم ترقی کرتی ہیں۔ مزید برآں، ان ممالک میں زیادہ تر کمپنیاں بہت چھوٹی ہیں۔ 
چھوٹی کمپنیاں اور ترقی کا راستہ
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی چھوٹی کمپنیاں ہیں جو کئی برسوں سے چل رہی ہیں، یہ کمپنیاں بڑی نہیں بن سکیں۔ چھوٹی ہونے کے باوجود، یہ کمپنیاں زندہ رہنے میں کامیاب ہیں کیونکہ مارکیٹ میں کچھ گڑبڑ ہے، یعنی سبھی کام ٹھیک سے نہیں ہورہے ہیں۔ اگر مارکیٹ میں سب کچھ ٹھیک طریقے سے چلتا ہے تو شاید یہ چھوٹی کمپنیاں اتنے برسوں تک زندہ نہ رہ پاتیں۔ جو ممالک بیرون ملک سے ٹیکنالوجی لانے میں کامیاب ہو چکے ہیں انہیں اب نئی ٹیکنالوجی بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ اس کیلئے کمپنیوں، کام کرنے کے طریقے اور توانائی کے استعمال میں تبدیلیاں لانا ہوں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ معاشی آزادی، سماجی حالات میں بہتری اور سیاسی مسابقت پر بھی توجہ دینا ہوگی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK