انڈونیشیائی حکام نے کہا ہے کہ ساحل سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر روہنگیا پناہ گزینوں سے بھری ایک کشتی لنگر انداز میں ہیں جس میں کئی بچے ہیں۔ تاہم، انہیں ملک میں پناہ دینے کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: October 19, 2024, 7:10 PM IST | Kuala Lumpur
انڈونیشیائی حکام نے کہا ہے کہ ساحل سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر روہنگیا پناہ گزینوں سے بھری ایک کشتی لنگر انداز میں ہیں جس میں کئی بچے ہیں۔ تاہم، انہیں ملک میں پناہ دینے کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
مقامی حکام نے آج بتایا کہ ۱۰۰؍ سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں سے بھری ایک کشتی انڈونیشیا کے مغربی صوبے کے قریب دیکھی گئی جس پر کم از کم ایک لاش بھی دیکھی گئی۔ میانمار میں روہنگیا مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہیں، اور ہر سال ہزاروں لوگ ملائیشیا یا انڈونیشیا پہنچنے کیلئے طویل اور خطرناک سمندری سفر پر اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔ کمیونٹی لیڈر محمد جبل نے کہا کہ روہنگیا کی کشتی جنوبی آچے ضلع کے ساحل سے تقریباً تین سے چار میل (پانچ سے چھ کلومیٹر) دور لنگر انداز ہے اور اس کا انجن بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشتی پہلی بار جمعہ کو اس وقت دیکھی گئی جب وہ اور دیگر مہاجرین کو کھانا اور پانی پہنچانے کیلئے روانہ ہوئے۔ اندازے کے مطابق اس میں سو سے زیادہ افراد سوار تھے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل: وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی رہائش گاہ پر ڈرون حملہ
انہوں نے کہا کہ ’’میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کشتی پر ایک لاش بھی تھی۔ اس میں بہت سے بچے بھی سوار تھے۔‘‘ واضح رہے کہ یہ کشتی نظر آنے سے ایک روز قبل ایک روہنگیا خاتون کی لاش سمندر سے ملی تھی۔ مقامی پولیس کے سربراہ سبدا مان صابری نے تصدیق کی کہ وہ نسلی گروپ کی رکن تھی، لیکن اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکے کہ آیا وہ کشتی سے جڑی ہوئی تھی۔ جنوبی آچے کے ضلع کے ترجمان یوہلمی نے کشتی کے نظر آنے کی تصدیق کی لیکن کہا کہ مقامی لوگ مہاجرین کیلئے اگلے قدم کا فیصلہ کرنے سے پہلے صوبائی دارالحکومت بندہ آچے سے امیگریشن ٹیم کے پہنچنے کا انتظار کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت کم از کم ۲۸؍ فلسطینی جاں بحق
انہوں نے کہا کہ ’’کیا انہیں (مہاجرین) انڈونیشیا لایا جائے گا؟ یہ امیگریشن کے اختیار میں ہے۔ اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔‘‘ اس ضمن میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ایچ سی آر) نے کہا کہ اسے مقامی حکام نے جہاز کے بارے میں مطلع کر دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ مہاجرین کو فوری طور پر بچا لیا جائے گا۔ خیال رہے کہ بہت سے آچنی، روہنگیا کی حالتِ زار سے ہمدردی رکھتے ہیں لیکن کچھ مقامی لوگوں نے ان کی آمد کی مخالفت کرتے ہوئے ارکان پر سماج مخالف رویے کا الزام لگایا ہے۔ دسمبر ۲۰۲۳ء میں سیکڑوں طلبہ نے آچے میں ایک تقریب ہال پر دھاوا بولتے ہوئے، سو سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں کی نقل مکانی پر مجبور کیا تھا۔