بچوں کی بہبود کیلئے سرگرم اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کا اندازہ ہے کہ انڈونیشیا میں ۵ سال سے کم عمر ۱۲ بچوں میں ایک بچہ کا وزن اپنے قد کے لحاظ سے کم ہے جبکہ ہر ۵ میں سے ایک بچہ اسٹنٹنگ کا شکار ہے۔
EPAPER
Updated: January 06, 2025, 9:59 PM IST | Inquilab News Network | Jakarta
بچوں کی بہبود کیلئے سرگرم اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کا اندازہ ہے کہ انڈونیشیا میں ۵ سال سے کم عمر ۱۲ بچوں میں ایک بچہ کا وزن اپنے قد کے لحاظ سے کم ہے جبکہ ہر ۵ میں سے ایک بچہ اسٹنٹنگ کا شکار ہے۔
جنوب مشرقی ایشیاء کی سب سے بڑی معیشت انڈونیشیا کی نئی حکومت نے پیر کو تقریباً ۹ کروڑ بچوں اور حاملہ خواتین میں غذائی قلت اور اسٹنٹنگ (ناقص غذائیت کی وجہ سے بچوں میں جسمانی بڑھوتری کا رکن جانا) سے لڑنے کے لئے ۲۸ بلین ڈالر کے ایک منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ صدر نے پروجیکٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد اسٹنٹنگ کو روکنا ہے جس سے ملک میں ۵ سال سے کم عمر ۲۱ فیصد سے زیادہ کے انڈونیشیائی بچے متاثر ہیں۔ اس پروجیکٹ سے کسانوں کی کمائی اور ان کی فصل کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔ سوبیانتو نے جی ڈی پی کی شرح کو ۵ فیصد سے ۸ فیصد تک پہنچانے کا وعدہ بھی کیا۔ یہ پروجیکٹ، حال ہی میں منتخب ہوئے صدر پرابوو سوبیانتو کے انتخابی مہم کے درمیان کئے گئے وعدے کو پورا کرتا ہے۔ اکتوبر میں اپنی افتتاحی تقریر میں، سوبیانتو نے کہا تھا کہ بہت سے بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ملک بھر کے ۴ لاکھ سے زیادہ اسکولوں میں ۸ کروڑ طلبہ کو مفت اسکول لنچ اور دودھ فراہم کرنے کا ان کا وعدہ، ملک کے انسانی وسائل کو ترقی دینے کی طویل مدتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے ایک تقریباً ایک ہزار مساجد کو نقصان پہنچایا ہے: فلسطینی وزارت
سوبیانتو کے اس اسکیم کی لاگت ۴۵۰ ٹریلین روپیہ (۲۸ بلین ڈالر) سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ حکومت کا ہدف ۲۰۲۵ء میں ۷۱ ٹریلین روپے کے بجٹ کے ساتھ تقریباً ۲ کروڑ اسکولی بچوں اور حاملہ خواتین تک پہنچنا ہے۔ اس رقم سے اندازاً ۷ء۶ ملین ٹن چاول، ۲ء۱ ملین ٹن چکن، ۵ لاکھ ٹن گائے کا گوشت، ایک ملین ٹن مچھلی، سبزیاں اور پھل، اور ۴ ملین کلو لیٹر دودھ خریدا جائے گا، اور کم از کم ۵ ہزار کچن قائم کئے جائیں گے۔ اس پروگرام کے تحت، سینئر ہائی اسکول کی سطح تک ہر طالب علم کو روزانہ ایک وقت کا کھانا فراہم کیاجائے گا۔
حکومت کے اس عوامی پروگرام پر سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں نے تنقید کی ہے اور اسے انڈونیشیا کی ریاستی مالیات اور معیشت پر بوجھ قرار دیا۔ سینٹر آف اکنامک اینڈ لاء اسٹڈیز کے اکنامک ریسرچر نیل الہدا نے کہا کہ انڈونیشیا کی کمزور مالی حالت کے چلتے، ریاستی مالیات اس قدر مضبوط نہیں ہیں کہ مالی بوجھ کو سہارا دے سکیں اور اس سے ریاست کے اضافی قرضے بڑھیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے ملک کے لئے ادائیگیوں کا بیرونی توازن بھی خراب ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ملک چاول، گندم، سویابین، گائے کے گوشت اور دودھ کی مصنوعات کا ایک بڑا درآمد کنندہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو خدمات فراہم کرنے کا عمل معطل ہوسکتا ہے: انروا
انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی، سیکیورٹی اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز کی ڈائریکٹر رینی سوارسو نے کہا کہ انڈونیشیا، اسٹنٹنگ کی شرح ۲۰۲۴ء میں ۱۴ فیصد کمی کے ہدف سے اب بھی دور ہے۔ انڈونیشیا کے ہیلتھ سروے ۲۰۲۳ء کے مطابق، قومی اسٹنٹنگ ۵ء۲۱ فیصد تھی جو گزشتہ سال کے مقابلے ۸ء۰ فیصد کم تھی۔ بچوں کی بہبود کیلئے سرگرم اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کا اندازہ ہے کہ انڈونیشیا میں ۵ سال سے کم عمر ۱۲ بچوں میں ایک بچہ کا وزن اپنے قد کے لحاظ سے کم ہے جبکہ ہر ۵ میں سے ایک بچہ اسٹنٹنگ کا شکار ہے۔