بین الاقوامی عدالت انصاف، جسے عالمی عدالت بھی کہا جاتا ہے، نے پیر کو کہا کہ جج یوجی ایواساوا کو اس کا نیا صدر منتخب کر لیا گیا ہے تاکہ وہ سابق صدر نواف سلام کی مدت مکمل کریں جو۵؍ فروری ۲۰۲۷ء کو ختم ہوگی ۔
EPAPER
Updated: March 04, 2025, 4:52 PM IST | Hague
بین الاقوامی عدالت انصاف، جسے عالمی عدالت بھی کہا جاتا ہے، نے پیر کو کہا کہ جج یوجی ایواساوا کو اس کا نیا صدر منتخب کر لیا گیا ہے تاکہ وہ سابق صدر نواف سلام کی مدت مکمل کریں جو۵؍ فروری ۲۰۲۷ء کو ختم ہوگی ۔
بین الاقوامی عدالت انصاف، جسے عالمی عدالت بھی کہا جاتا ہے، نے پیر کو کہا کہ جج یوجی ایواساوا کو اس کا نیا صدر منتخب کر لیا گیا ہے تاکہ وہ سابق صدر نواف سلام کی میعاد مکمل کریں جو۵؍ فروری ۲۰۲۷ء کو ختم ہوگی ۔ ایواساوا لبنان کے نئے وزیر اعظم نواف سلام کی جگہ لیں گے۔ وہ۲۲؍ جون ۲۰۱۸؍ سے عدالت کے رکن رہے ہیں۔ عدالت میں شامل ہونے سے پہلے، ایواساوا ٹوکیو یونیورسٹی میں بین الاقوامی قانون کے پروفیسر اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرپرسن تھے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : امداد کی ترسیل روکنے کے اسرائیلی اقدام کی چوطرفہ مذمت
آئی سی جے نے ایک بیان میں کہا کہ۷۰؍ سالہ جج ہیگ میں واقع عدالت کی صدارت کریں گے یہاں تک کہ سلام کی مدت۵؍ فروری ۲۰۲۷ء کو ختم ہو جائے۔عدالت اس وقت جنوبی افریقہ کی کی جانب سے دائر ایک مقدمے پر غور کر رہی ہے جس میں اسرائیل پر غزہ کی جنگ میں نسل کشی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس فیصلے نے ان قیاس آرائیوں کو ختم کر دیا ہے کہ یوگنڈا کی جج جولیا سیبوتینڈے ، جنہوں نے غزہ میں نسل کشی کے الزامات کے خلاف اسرائیل کا دفاع کیا، بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی صدارت سنبھالیں گی۔ وہ صرف دو ججوں میں سے ایک تھیں، جنہوں نے اسرائیلی مقرر کردہ جج اہارون باراک کے ساتھ، آئی سی جے کے اس حکم کے خلاف ووٹ دیا جس میں اسرائیل سے فوری طور پر غزہ میں اپنی فوجی مہمروکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
عدالت کے۲۶؍ جنوری۲۰۲۴ء کے فیصلے میں،۱۵؍ ججوں نے چھ احتیاطی تدابیر کی منظوری دی جبکہ دو مخالف ووٹ پڑے۔ سیبوتینڈے نے تمام اقدامات کی مخالفت کی، بشمول ان اقدامات کی جو اسرائیل سے انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی درخواست کرتے تھے۔ باراک نے دو اقدامات کی حمایت کی: ایک جس میں اسرائیل کو نسل کشی کی ترغیب روکنے کا پابند کیا گیا تھا اور دوسرا جس میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ جولائی میں، آئی سی جے نے فیصلہ دیا تھا کہ اسرائیل کا۱۹۶۷ء کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد سے فلسطینی علاقوں پر قبضہ اور مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اس کی آباد کاریاں غیر قانونی ہیں اور اسے جلد از جلد ان علاقوں سے نکلنا چاہیے۔