Updated: September 22, 2024, 3:58 PM IST
| Tehran
ایران کے مشرقی شہر طبس میں کوئلے کی کان میں میتھین گیس کے اخراج کے سبب دھماکے سے اموات کی تعداد۵۰؍ ہو گئی ہے جبکہ۲۰؍کان کن زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے وقت ۷۰؍ افراد کان میں کام کر رہے تھے۔ ایران کے صدر نے کان میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے اور ان کے خاندانوں کی امداد کرنے کا حکم دیا ہے۔
دھماکے کے بعد بڑے پیمانے پر کان میں پھنسے افراد کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تصویر: آئی این این۔
ایران کے مشرقی شہر طبس میں کوئلے کی کان میں میتھین گیس کے اخراج کے سبب دھماکے سے اموات کی تعداد۵۰؍ ہو گئی ہے جبکہ۲۰؍کان کن زخمی بھی ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے ‘اسوسی ایٹڈ پریس’ نے ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے دارالحکومت تہران سے ۵۴۰؍ کلو میٹر فاصلے پر واقع شہر طبس میں واقع کوئلے کی کان میں ممکنہ طور پر۲۴؍ کان کن موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق سنیچر کو رات گئے ہونے والے دھماکے کے بعد حکام نے صورتِ حال سے نمٹنےکیلئے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق دھماکے کے وقت ۷۰؍ افراد کان میں کام کر رہے تھے۔ صوبائی گورنر محمد جواد کا کہنا تھا کہ دھماکے سے۵۰؍افراد ہلاک جبکہ۲۰؍ زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : اگست سے اب تک ۲۱؍ سے زائد اسکولوں پر حملہ: رائٹس گروپ
ایران کے صدر مسعود پزشکیان جو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک جانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، کا کہنا تھا کہ انہوں نے کان میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے اور ان کے خاندانوں کی امداد کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعہ کی تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ بتا دیں کہ تیل کے وسیع ذخائر رکھنے والے ملک ایران میں بڑی معدنیات بھی بڑی مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ ایران سالانہ ۳ء۵؍ملین ٹن کوئلہ استعمال کرتا ہے جس میں سے لگ بھگ ۱ء۸؍ملین ٹن کوئلہ مقامی طور پر کانوں سے نکالا جاتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق باقی طلب درآمدی کوئلے سے پوری کی جاتی ہے جبکہ زیادہ تر کوئلہ اسٹیل ملز میں استعمال ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سری لنکا: صدارتی انتخاب میں ۷۵؍ فیصدووٹنگ، صدر رانیل وکرما سنگھے کی ساکھ داؤ پر
اس سے پہلے بھی کوئلے کی کانوں میں دھماکے ہو چکے ہیں
یاد رہے کہ ایران کی کوئلے کی کانوں میں دھماکے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل۲۰۱۳ء میں دو مختلف واقعات میں ۱۱؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ علاوہ ازیں ۲۰۰۹ء میں ۲۰؍ افراد مختلف واقعات میں ہلاک ہوئے تھے جبکہ ۲۰۱۷ء میں ایک کان میں ہونے والے دھماکے میں ۴۲؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ عمومی طور پر کانوں میں ہونے والے ان واقعات کی وجہ نامکمل حفاظتی اقدامات اور ایمرجنسی سروسیزکی عدم دستیابی بتائے جاتے ہیں۔