ایرانی حکام نے خاتون گلوکارہ پرستو احمدی کو حجاب کے بغیر یوٹیوب پر ورچوئل کنسرٹ کرنے پر گرفتار کر لیا ہے، ایرانی گلوکارہ نے یوٹیوب پر اپنی فارمنس کی ویڈیو اپلوڈ کی تھی۔ ورچوئل کانسرٹ کی اس ویڈیو کو یوٹیوب پر ۱۶؍لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا گیا۔
EPAPER
Updated: December 15, 2024, 10:08 PM IST | Tehran
ایرانی حکام نے خاتون گلوکارہ پرستو احمدی کو حجاب کے بغیر یوٹیوب پر ورچوئل کنسرٹ کرنے پر گرفتار کر لیا ہے، ایرانی گلوکارہ نے یوٹیوب پر اپنی فارمنس کی ویڈیو اپلوڈ کی تھی۔ ورچوئل کانسرٹ کی اس ویڈیو کو یوٹیوب پر ۱۶؍لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا گیا۔
ایرانی گلوکارہ پرستو احمدی بغیر حجاب پرفارم کرنے پر مشکل میں پڑگئیں، ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا نیوز‘ کے مطابق ایرانی حکام نے خاتون گلوکارہ پرستو احمدی کو حجاب کے بغیر یوٹیوب پر ورچوئل کنسرٹ کرنے پر گرفتار کر لیا ہے، ایرانی گلوکارہ نے یوٹیوب پر اپنی فارمنس کی ویڈیو اپلوڈ کی تھی۔ پراستو احمدی کے وکیل نے کہا کہ ہمیں اپنے موکل کی حالت کے بارے میں معلوم نہیں تھا، بدقسمتی سے ہمیں پتہ چلا کہ آج گلوکارہ کو مازندران صوبے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ۲۷؍سالہ ایرانی گلوکارہ کے وکیل کے مطابق پرستو احمدی نے اپنے کانسرٹ کی ویڈیو آن لائن پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے حجاب نہیں پہنا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: شام میں ایک ہفتے کے تعطل کے بعد اسکول دوبارہ کھل گئے
ایرانی گلوکارہ کے ورچوئل کانسرٹ کی اس ویڈیو کو یوٹیوب پر ۱۶؍لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا گیا۔ گلوکارہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل کی گرفتاری عدلیہ کی جانب سے پیشگی اطلاع یا سمن کے بغیر کی گئی۔ پرستو احمدی کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ہم قانونی کارروائی کا انتظار کر رہے تھے لیکن آج دوپہر دو موسیقاروں احسان برجیدار اور سہیل فقیہ ناصری کو تہران میں ان کی میوزک اکیڈمی سے گرفتار کر لیا گیا۔ سرکاری عدالتی خبر رساں ادارے میزان نیوز ایجنسی نے ایکس پر پرفارمنس کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے گلوکارہ اور اس پرفارمنس کو تیار کرنے والوں کے خلاف قانونی مقدمات درج کرنے کا اعلان کیا۔ ایرانی گلوکارہ نے کہا کہ جن لوگوں سے وہ محبت کرتی ہیں ان کیلئے گانا ایک ایسا حق ہے جسے وہ نظر انداز نہیں کر سکتیں، میں جنہیں پسند کرتی ہوں ان لوگوں کیلئے گانا چاہتی ہوں۔
یہ بھی پڑھئے: ۲۰۲۴ء میں اب تک ۶۸؍ صحافی فرائض کی انجام دہی میں ہلاک ہوئے: یونیسکو
ایران میں خواتین کے گانے پر کئی پابندیاں عائد ہیں
ایران میں ۱۹۷۹ءکے اسلامی انقلاب کے بعد خواتین کے گانے پر کئی پابندیاں عائد ہیں۔ خواتین کو مخلوط حاضرین و سامعین کے سامنے اکیلے گانے یا رقص کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ خواتین صداکاروں کو صرف مرد حاضرین کے سامنے کورس میں حصہ لینے کی اجازت ہے۔ تاہم، وہ ایسے ہالز میں گا سکتی ہیں جہاں حاضرین میں صرف خواتین شامل ہوں۔ ایران میں نافذ اسلامی قوانین کے مطابق خواتین کو مردوں اور نامحرم افراد کے سامنے بغیر سر ڈھاپنے آنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی پر حکام کی جانب سے اکثر کارروائی کی جاتی ہے۔ ۲۰۲۲ء میں حجاب کی مبینہ خلاف ورزی پر ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد ۲۲؍سالہ مہیسا امینی کی موت ہوئی تھی جس کے بعد ملک گیر مظاہرے ہوئے تھے۔ اس احتجاجی لہر کے بعد پولیس حجاب کی خلاف ورزی پر کارروائی سے ہچکچانے لگی تھی۔ تاہم، حالیہ ہفتوں میں حکام کا رویہ ایک بار پھر تبدیل ہوا ہے۔