گزشتہ دن عراق کے وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت نے داعش کے سربراہ ابوخدیجہ کو ہلاک کردیا ہے۔ دوسری جانب، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس کے خاتمہ کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔
EPAPER
Updated: March 15, 2025, 5:00 PM IST | Baghdad
گزشتہ دن عراق کے وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت نے داعش کے سربراہ ابوخدیجہ کو ہلاک کردیا ہے۔ دوسری جانب، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس کے خاتمہ کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔
عراق کے وزیر اعظم نے جمعہ کو اعلان کیا کہ عراقی سیکوریٹی فورسیز نے ’’غیر ملکی کارروائیوں‘‘ کیلئے ذمہ دار آئی ایس آئی ایس (داعش) کی ایک سرکردہ شخصیت کو ہلاک کر دیا ہے۔ ایک بیان میں محمد شیعہ السوڈانی نے کہا کہ عراقی سیکوریٹی فورسیز نے بین الاقوامی اتحادی افواج کے تعاون سے دہشت گرد عبداللہ مکی مصلح الرفاعی عرف ابو خدیجہ کو کامیابی سے ختم کر دیاہے۔‘‘ انہوں نے داعش کی مقتول شخصیت کو ’’عراق اور دنیا کے خطرناک ترین دہشت گردوں میں سے ایک‘‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے:اسرائیل جدید تاریخ کی تیز ترین بھکمری مہم چلا رہا ہے: اقوام متحدہ
واضح رہے کہ ۲۰۱۷ء میں عراق نے ۲۰۱۴ء کے موسم گرما سے دہشت گرد گروپ کے زیر کنٹرول تمام علاقوں پر دوبارہ دعویٰ کرتے ہوئے داعش پر فتح کا اعلان کیا تھا جو ملک کے تقریباً ایک تہائی رقبے پر مشتمل تھا۔ تاہم، یہ گروپ اب بھی عراق کے بڑے علاقوں میں سلیپر سیلز کو برقرار رکھتا ہے اور کبھی کبھار حملے کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:امریکہ: جنوبی افریقہ کے سفارتکار ابراہیم رسول معطل، ٹرمپ سے نفرت کا الزام
دریں اثناء، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس خاتمے کا سہرا اپنے سر لیا۔ ٹرمپ نے لکھا کہ ’’آج عراق میں داعش کا مفرور لیڈر مارا گیا۔ ہمارے نڈر جنگجوؤں نے اس کا بے دریغ شکار کیا۔ عراقی حکومت اور کرد علاقائی حکومت کے ساتھ مل کر، داعش کے ایک اور رکن کے ساتھ، اس کی دکھی زندگی ختم کر دی گئی۔ طاقت کے ذریعے امن!‘‘ اس ضمن میں وہائٹ ہاؤس نے ابو خدیجہ پر مبینہ حملے کا ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا، جس کا کیپشن ہے: ’’صدر ٹرمپ نے ٹارگٹڈ اسٹرائیک میں داعش کے سربراہ کو ختم کر دیا۔‘‘
امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ امریکی افواج نے عراقی سیکوریٹی فورسیز کے تعاون سے عراق کے الانبار صوبے میں ایک درست فضائی حملہ کیا جس میں ابو خدیجہ اور داعش کے ایک دوسرے کارکن کو ہلاک کر دیا گیا، جنہوں نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی۔