• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

عراق: آئل ریفائنری میں بھیانک آتشزدگی، آگ پر قابو کی کوشش میں کئی افراد زخمی

Updated: June 13, 2024, 10:25 PM IST | Baghdad

شمالی عراق کے اربیل میں ایک بڑی آئل ریفائنری میں بھیانک آتشزدگی کے سبب زبردست تباہی، آگ پر قابو پانے کی کوشش میں عملہ کے ۱۴؍ کارکن زخمی جبکہ کروڑوں کا نقصان۔

A scene from a fire at an Iraqi oil refinery. Image: X
عراقی آئل ریفائنری میں لگی آگ کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

مقامی حکام نے بتایا کہ شمالی عراق میں ۳۲؍فائر فائٹرز کی ایک ٹیم جمعرات کو ایک آئل ریفائنری میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ شمالی عراق کے نیم خودمختار کرد علاقے میں واقع اربیل میں ایک بڑے ریفائنری میں بدھ کی دیر رات آگ بھڑک اٹھی تھی۔ اربیل سول ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان، شاخوان سعید نے کہا کہ آگ سے لڑتے ہوئے ۱۴؍فائر فائٹرز زخمی ہوئے جن میں سے چار آگ میں جھلسنے کے سبب جبکہ دیگر دھوئیں میں سانس لینے کی وجہ سے۔ آگ نے چار فائر انجنوں کو بھی تباہ کردیا۔ سعید نے کہا کہ آگ لگنے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس جگہ حفاظتی اقدامات کی کمی ہے، بشمول الارم اور آگ بجھانے والے آلات کے۔ریفائنری کے مالک سے فوری طور پررابطہ نہیں کیا جا سکا۔

یہ بھی پڑھئے: ناگپور: ہٹ اینڈ رن کیس کی جانچ میں جائیداد کیلئےسسر کے قتل کا سنسنی خیز انکشاف

ایک علاقائی سرکاری اہلکار، جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ آگ بجلی کی خرابی کی وجہ سے لگی ہے۔اربیل کے گورنر امید خوشناؤ نے کہا کہ ریفائنری میں آگ لگنے سے ہونے والے مالی نقصانات کا تخمینہ ۸؍ ملین امریکی ڈالر لگایا گیا ہے۔ خضر ریفائنری، مقامی نجی تاجروں کی ملکیت ہےاور اربیل کی سب سے بڑی ریفائنری ہے، جو پٹرول، مٹی کا تیل اور سفید تیل پیدا کرتی ہے۔ یہ موصل شہر کیلئےایک بڑا سپلائر رہا ہے۔ عراق کا کرد علاقہ روزانہ لاکھوں بیرل تیل پیدا کرتا ہے۔ اس سے قبل زیادہ تر پیداوار ترکی کے راستے برآمد کی جاتی تھی لیکن بین الاقوامی ثالثی کے ایک مقدمے کے فیصلے کے نتیجے میں برآمدات ایک سال سے زائد عرصے سے روک دی گئی ہیں۔مرکزی حکومت اربیل کےذریعے عراق کی قومی تیل کمپنی کی ثالثی کے بغیر تیل برآمد کرنے کو غیر قانونی سمجھتی ہے اور اس طرح کی تجارت کے خلاف ثالثی کا مقدمہ بھی جیت چکی ہے۔ واضح رہے کہ عراق میں، گرمیوں میں لگنے والی آگ اکثر جھلستے ہوئے درجہ حرارت، ناقابلِ بھروسہ بجلی، اور بہت سی سہولیات میں حفاظتی معیار کی کمی ہونے کی وجہ سے بھڑکتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مرکزی حکومت کا نیٹ کے ایک ہزار ۵۶۳؍ طلبہ کے رزلٹ کالعدم قرار دینے کا فیصلہ

مئی میں اربیل کے ایک بازار میں آگ بھڑک اٹھی تھی، جس سے کم از کم۲۰۰؍ دکانیں اور چار اسٹوریج یونٹ جل کر خاک ہوگئے اور کم از کم۱۰۰؍ افراد زخمی ہوگئے تھے۔اتوار کو، ایک بڑی آگ نے وسطی بغداد میں تجارتی ذخیرہ کرنے والی اکائیوں کو لپیٹ میں لے لیا، جس نے انتہائی آتش گیر مواد سے بنے ۳؍ہزارمربع میٹر کے رقبے کو ڈھانپ لیا،اس آگ کے نتیجے میں چار غیر ملکی عرب کارکن ہلاک ہوگئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK