’’اسرائیل مخالف پالیسیوں ‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل نے ڈبلن میں سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس نے سفارتخانہ بند کرنے کے عمل کو انتہائی افسوناک قرار د یا۔
EPAPER
Updated: December 16, 2024, 7:02 PM IST | Tal Aviv
’’اسرائیل مخالف پالیسیوں ‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل نے ڈبلن میں سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس نے سفارتخانہ بند کرنے کے عمل کو انتہائی افسوناک قرار د یا۔
غزہ میں تقریباً۱۴؍ مہینوں سے جاری اسرائیلی جارحیت کی مخالفت کرنے والے ممالک سے اسرائیل دھیرے دھیرے اپنے سفارتی تعلقات ختم کر رہا ہے۔ اسرائیل نے اتوار کو کہا کہ وہ آئرلینڈ میں اپنا سفارت خانہ بند کر دے گا۔ واضح رہے، غزہ جنگ کے باعث اسرائیل-آئرلینڈ کے تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہجدون سار نے آئرلینڈ کی حکومت پر اسرائیل مخالف پالیسیوں کا الزام دیتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ نے تمام حدیں پار کرلی ہیں، اسرائیل کی جانب سے ڈبلن میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آئرلینڈ کے یکطرفہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کےفیصلے کے بعد ڈبلن میں اسرائیلی سفیر کو واپس بلالیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی حملے میں ’’سول آف مائی سول‘‘ خالد نبھان جاں بحق
آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس نے ڈبلن میں اسرائیلی سفارتخانہ بند کرنے کے عمل کو انتہائی افسوناک قرار دیتے ہوئے آئرلینڈ پر اسرائیل مخالف ہونے کے الزامات کو مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئرلینڈ ہمیشہ امن کا حامی رہا ہے اور رہے گا۔ آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ اسرائیل ڈبلن میں اپنا سفارت خانہ بند کر رہا ہے تاہم، ہمارا تاحال اسرائیل میں اپنا سفارتخانہ بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم روابط کیلئے سفارتی چینلز بحال رکھنے پر یقین رکھتے ہیں، اسرائیلی فیصلے سے افسوس ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع میں آئرلینڈ کی پوزیشن ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق رہی ہے اور ان انسانی حقوق کے قوانین کی پابندی تمام ہی ریاستوں پر لازم ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یرغمالوں کی رہائی کیلئے اسرائیل میں ہزاروں افراد کا پھر مظاہرہ
آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں جنگ کا جاری رہنا اور معصوم لوگوں کا قتل عام ناقابل قبول اور صریحاً بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ غزہ اور فلسطینی شہریوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کو رہا کرکے غزہ کیلئے انسانی امداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔