اسرائیل کے ڈبلن میں واقع اپنا سفارت خانہ بند کرنے کے اعلان کے چند دنوں بعد آئرلینڈ کے وزیراعظم کا بیان سامنے آیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 10:07 PM IST | Inquilab News Network | Dublin
اسرائیل کے ڈبلن میں واقع اپنا سفارت خانہ بند کرنے کے اعلان کے چند دنوں بعد آئرلینڈ کے وزیراعظم کا بیان سامنے آیا ہے۔
آئرلینڈ نے منگل کو واضح کیا کہ اسے غزہ جنگ پر خاموش نہیں کیا جاسکتا۔ آئرلینڈ کے وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ملک غزہ میں اسرائیل کی جنگ پر "خاموش نہیں رہے گا۔" واضح رہے کہ گزشتہ دنوں تل ابیب نے آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد آئرلینڈ کے وزیراعظم کا بیان سامنے آیا ہے۔ آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر "خلفشار پر مبنی سفارت کاری" کا الزام لگایا اور کہا کہ آئرلینڈ نے واضح طور پر اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کی ہے۔ لیکن ہیرس نے غزہ میں اسرائیل کے طرز عمل پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ انہیں فلسطینیوں کے لئے آئرلینڈ کی حمایت پر فخر ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جنوبی غزہ : ایک اور اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری، ۲۴؍گھنٹے میں۶۳؍فلسطینی شہید
وزیراعظم نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ میرے نزدیک قابلِ مذمت کیا ہے؟ بچوں کو ہلاک کرنا، میرے خیال میں قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتیں، جو غزہ میں ہو رہی ہے، یہ قابل مذمت ہے۔ غزہ میں لوگوں کو بھوکا رہنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے اوران تک امداد پہنچ نہیں پا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پر اسرائیل کے مسلسل حملے، سڑکوں پر بکھری لاشیں کتے کھا رہے ہیں: این جی او
یاد رہے کہ آئرلینڈ نے غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی وحشیانہ فوجی کارروائیوں پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ آئرلینڈ نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کے خلاف دائر کئے گئے مقدمہ کی بھی حمایت کی جس میں اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے۔ حال ہی میں، اسرائیل نے گزشتہ دنوں میں ڈبلن میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان کیا۔ آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ کی حمایت کرنے کا فیصلہ صرف اور صرف بین الاقوامی انسانی قانون کے احترام کی وجہ سے کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئرلینڈ کے اس فیصلہ کو ایک دشمنانہ فعل کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے۔