• Wed, 26 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل رمضان سے قبل مسجد اقصیٰ پر پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے

Updated: February 25, 2025, 10:02 PM IST | Jerusalem

رمضان کی آمد سے قبل ایک بار پھر اسرائیل مسجد اقصیٰ کے تعلق سے مختلف پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔اس میں عمر کی قید اور نمازیوں کی تعداد محدود کرنا بھی شامل ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اسرائیل مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان سے قبل یروشلم کے قدیم شہر میں واقع مسجد اقصیٰ اوراس کے ارد گرد کے علاقے پر نئی پابندیاں عائد کرنے پرغور کررہا ہے۔اسرائیلی نشریاتی ادارے چینل ۱۲؍ کے مطابق، وزارت دفاع نے اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی شین بیٹ، پولیس فورس، جیل اتھارٹی اور فوج کے ساتھ اس علاقے کے سیکیورٹی منصوبوں پر بات چیت کی ہے۔ان پابندیوں کے تحت صرف چند ہزار افراد کو مسجد میں داخلے کی اجازت ہوگی، جو کہ عام طور پر ماہ رمضان میں یہ تعداد لاکھوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، صرف بعض عمر کے گروپوں، بشمول ۵۵؍سال سے زیادہ عمر کے مرد،۵۰؍ سال سے زیادہ عمر کی خواتین اور ۱۲؍سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کو داخلے کی اجازت ہوگی۔ تاہم جمعہ کی نماز میں مجموعی طور پر۱۰؍ ہزار افراد کو شرکت کی اجازت ہوگی، اور جو لوگ شرکت کرنا چاہتے ہیں انہیں پیشگی درخواست جمع کرانی ہوگی۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں تمام بالغ فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جانا چاہئے: نسیم وتوری

مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر تشدد عام بات ہے، یہ مسجد یہودیوں اور عیسائیوں کیلئے بھی مذہبی اہمیت کی حامل ہے۔جبکہ مقبوضہ مشرقی یروشلم، بشمول قدیم شہر، پراسرائیل کا کنٹرول بین الاقوامی قانون کے متعدد اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ مئی۲۰۲۱ء میں، رمضان کے دوران،اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے مسجد پر چھاپہ مارا اور نمازیوں پر حملہ کیا، جس  کے نتیجے میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ ۲۰۲۲ءکے اوائل میں، ایک بار پھر رمضان کے دوران، اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ پر متعدد چھاپے مارے، نمازیوں کو زبردستی باہر نکالا تاکہ یہودی فسح کی تقریب میں شرکت کیلئے اس مقام پر داخل ہونے والے اسرائیلی بستیوں کیلئے راستہ بنایا جا سکے۔ ایسے حملے حالیہ برسوں میں مزید بڑھ گئے ہیں۔

یہ بھی پرھئے: اسرائیل نے غزہ پر حملے کی تیاری شروع کر دی

اس سال کے تشدد آمیز چھاپے کے دوران، اسرائیلی اہلکاروں نے دروازے اور کھڑکیاں توڑ دیں، ساؤنڈ سسٹم کو تباہ کر دیا، کچھ قالینوں کو جلا دیا اور فرسٹ ایڈ روم کو تباہ کردیا، جو کہ ایک مشترکہ اردن اور فلسطینی اسلامی ٹرسٹ ہے جو مسجد کے معاملات کا انتظام کرتا ہے۔اسرائیل کی اس وحشیانہ کارروائی میں درجنوں نمازی ربڑ کی گولیوں، مار پیٹ،آنسو گیس اور اسٹن گرینیڈ سے زخمی ہوئے۔اور کم از کم ۴۰۰؍فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءکے بعد سے اسرائیلی حکام نے یروشلم کے اس مقام تک مسلمانوں کی رسائی پر پابندیاں بڑھا دی ہے، جس کے تحت مسجد کے اندر جانے والے افراد کی تعداد کوبڑی حد تک محدود کر دیا گیا ہے۔
قدیم شہر میں چیک پوائنٹس پر سینکڑوں افراد،زیادہ تر نوجوانوں کو مذہبی مقام تک پہنچنے سے روک دیا جاتا ، جبکہ کچھ افراد کو اسرائیلی اہلکاروں کے ذریعے ڈنڈوں سے مارا اور دھکہ دیاجاتا۔واضح رہے کہ فلسطین میں مسجد اقصیٰ کی حفاظت قومی فریضہ سمجھا جاتا ہے، جبکہ اسرائیل کی وہاں بڑھتی ہوئی موجودگی کومسجد پر قبضہ اور مذہبی ملکیت کا دعویٰ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK