Updated: April 08, 2025, 6:15 PM IST
| Tel Aviv
غزہ میں لڑنےو الے اسرائیلی فوجیوں نےاپنے بیان میں غزہ میں ہونےو الی تباہی کی منظر کشی کی۔ انہوں نے غزہ پٹی کو ’’ہروشیما‘‘ قرار دیا۔ یاد رہے کہ ۱۸؍ مارچ ۲۰۲۵ء میں غزہ میں اسرائیلی حملوں کی دوبارہ شروعات کے بعد سے اب تک ایک ہزار ۵۰۰؍سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی گروپ ’’بریکنگ دی سائلنس‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں ’’بفر زون‘‘ بنانے میں ہونے والی تباہی اور ہلاکتوں کے تعلق سے بیانات فراہم کئے ہیں۔ رپورٹ میں اسرائیل کے ان فوجیوں کے بیانات کو شامل کیا گیا ہے جو غزہ میں ’’بفر زون کے منصوبے‘‘ میں شامل تھے۔ گروپ نے کہا ہے کہ ’’اسرائیل کا ایک مقصد غزہ میں ’’بفر زون‘‘ بنانا تھا جس کا مطلب علاقے پر قبضہ کرنا ہے۔ وسیع اور منظم تباہی کے ذریعے اسرائیلی فوجیوں نے مستقبل میں اسرائیل کے علاقے پر قبضہ کرنے کی بنیاد ڈال دی ہے۔‘‘ یہ ’’بفرزون‘‘، جسے اسرائیلی فوجی ’’پیریمیٹر‘‘ کہتے ہیں، شمالی غزہ کے ساحل سے مصر سے متعلقہ جنوبی غزہ کی سرحد تک پھیلا ہے۔یہ مکمل طور پر اسرائیل کے بین الاقوامی سطح پرغیر منظور شدہ بین الاقوامی سرحدوں سے باہر مکمل طور پر غزہ کے اندر واقع ہے۔

گروپ کے مطابق ’’سابق بفر زون کو غزہ کے اندر ہی ۳۰۰؍میٹر تک بڑھا دیا گیا ہے۔ نیا بفر زون ۸۰۰؍ تا ۱۵۰۰؍میٹر چوڑا ہے جس کی وجہ سے ۵۵؍ تا ۵۸؍مربع کلومیٹر کا رقبہ متاثر ہوا ہے جومقبوضہ غزہ کی سرزمین کا ۱۶؍فیصد ہے۔ اس میں ۳۵؍فیصد زراعتی زمین بھی شامل ہے۔‘‘ شمالی غزہ ڈیویژن کیلئے اسرائیلی فوج کے ایک میجر نے بتایا کہ ’’کمانڈرز نے نومبر ۲۰۲۳ءمیں آپریشن روم میں جو کہا تھااس کے مطابق یہ جنگ سال بھر جاری رہ سکتی ہے اور ہم ایسے علاقے کو فتح کرنےو الے ہے جو ہر چیز سے عاری ہوگا۔‘‘مسلح پولیس کے نان کمیشن آفیسر ، جو جنوری تا فروری ۲۰۲۴ء تک آپریشن کے تعلق سے گفتگو کر رہے تھے،نے کہا کہ ’’فوجیوں نے ہم سے کہاتھا کہ اس علاقے میں شہری نہیں ہوں گے۔ وہاں شہری آبادی نہیں ہوگی۔ وہ دہشت گرد ہیں ۔وہ سب معصوم نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے اضافہ کے تعلق سے جاری کئے جانے والے احکامات میں کہا تھا کہ ’’ہم سے کہا گیا تھا کہ ہم غزہ جائیں گے اور ہمیں مشکوک افراد ملے توہم انہیں شوٹ کر دیں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ٹیرف پر ۵۰؍ ممالک ہم سے معاہدہ کیلئے بے چین ہیں: ٹرمپ
انہوں نے غزہ میں ہونے والی تباہی کے تعلق سے بھی تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’بیئر‘‘، ڈی ۹ (یہ آئی ڈی ایف کے ذریعے استعمال شدہ بلڈوزر ہے) چلائیے اور راستے میں جو بھی چیزیں آئیں انہیں ختم کر دیجئے۔ سب کچھ ختم کر دیجئے۔‘‘جب ان سے پوچھا گیا کہ ’’کیا کیا ختم کرنا ہے؟‘‘ تو انہوں نے کہا ’’سب کچھ۔ باغات، فارم اور ڈربہ سب کچھ ختم کر دیجئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’غزہ ہیروشیما بن گیا ہے۔‘‘ دوسرے فوج، جو اسرائیل کی ریزرو بٹیلین ۵؍میں پہلے سرجنٹ رہ چکے ہیں،نے خزہ، خان یونس میں اپنے مقاصد کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے بتایا کہ دسمبر ۲۰۲۳ء تا جنوری ۲۰۲۴ء تباہ کن تھا۔ میں سیکڑوں ڈھانچوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں جنہیں تباہ کر دیا گیا۔ غزہ میں مکمل طور پر تباہی ہی تباہی تھی۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’غزہ ڈیویژن کومختلف رنگ دیئے گئے تھے۔ سبز رنگ کا معنی تھا ۸۰؍ فیصد عمارتوں کو تباہ کردیا جائے گا جن میں رہائشی عمارتیں، گرین ہاؤس، باڑے ،فیکٹریاں اوردیگر شامل ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: جنگ بے فائدہ ہے، ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل اسرائیل زیف کی ایک مضمون میں نیتن یاہو پرتنقید
کامبیٹ انجینئرنگ کارپس کے پہلے سرجنٹ ، جنہوںنےنومبر ۲۰۲۳ءمیں شمالی غزہ میں خدمات انجام دی تھیں،نے بتایا کہ ’’ہم نے گھر کے گھر تباہ کر دیئے۔ گھروںکو اس طرح تباہ کیا گیا کہ وہاں ملبے کے سوا کچھ باقی نہ رہا۔‘‘انہوں نے ’’مسمار‘‘کرنے کے عمل کو اپناروزانہ کا کام قراردیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم صبح اٹھتے تھے اور ہمیں جگہ بتائی جاتی تھی۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’پلٹون صرف ایک ہفتے میں ۴۰؍ تا ۵۰؍ گھر منہدم کر سکتی تھی۔‘‘۱۸؍مارچ ۲۰۲۵ء کو غزہ میں اسرائیلی حملوں کی دوبارہ شروعات کے بعد ایک ہزار ۴۰۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۳؍ہزار ۴۰۰؍سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔