• Wed, 16 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

لبنان: گزشتہ ۳؍ ہفتوں میں ۴؍ لاکھ بچے بے گھر ہوئے ہیں: یونیسف

Updated: October 15, 2024, 10:10 PM IST | Bairut

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ ’’لبنان میں جنگ کے سبب گزشتہ ۳؍ ہفتوں میں ۴؍ لاکھ سے زیادہ بچے بے گھر ہوئے ہیں۔‘‘ یونیسیف کے مطابق لبنان میں ایک میں بچے تعلیم سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ سرکاری اسکولیں یا تو تباہ ہوچکی ہیں یا شیلٹرز میں تبدیل ہوچکی ہیں۔

UNICEF representatives with children in Lebanon. Photo: X
یونیسیف کے نمائندے لبنان میں بچوں کے ساتھ۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال یونیسیف کے اعلیٰ حکام نے متنبہ کیا ہے کہ لبنان میں گزشتہ ۳؍ ہفتوں میں ۴؍ لاکھ بچے بے گھرہوچکے ہیں۔ ایجنسی نے لبنان میں ’’لاسٹ جنریشن‘‘ کے متعلق خبردار کیا ہے۔ خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیل نے لبنان میں زمینی کارروائی بھی شروع کی ہے۔
لبنان میں اسرائیل کی جنگ کے سبب ایک ملین سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں جن میں سے گزشتہ ۳؍ ہفتوں میں زیادہ تر افراد نے بیروت یا شمالی لبنان کے علاقوں میں پناہ لی ہے۔ اس ضمن میں تید چائیبان ، ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فار ہیومینیٹیرین ایکشن، نے لبنان میں اسکولوں کا دورہ کیا ہے جو پناہ گزین افراد کیلئے شیلٹرز میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بیروت میں خبر رساں ایجنسی اسوسی ایٹ پریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’جنگ کو  ۳؍ ہفتے سے زیادہ کا وقت ہوا ہے اور اس اس کے سبب سیکڑوں بچے متاثر ہوئے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: اسمبلی الیکشن: مہاراشٹر، جھارکھنڈ میں انتخابات کی تاریخوں کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ ’’لبنان میں ایک ملین سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہوچکے ہیں۔ ان کے سرکاری اسکول یا تو ناقابل رسائی ہوچکے ہیں، یا انہیں نقصان پہنچا ہے یا وہ پناہ گزین افراد رہائش کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ لبنان میں جنگ کے نتیجے میں لاسٹ جنریشن (کھوئی ہوئی نسل) کا خطرہ ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: شمالی کوریا نے جنوبی کوریا جانے والی سڑکوں کو تباہ کرنا شروع کردیا: جنوبی کوریا

لبنان کے چند نجی اسکول اب بھی فعال ہیں جبکہ جنگ کے سبب سرکاری اسکولوں کو کافی نقصان ہوا ہے۔چائیبان نے کہا کہ ’’مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ دسیوں ہزاروں لبنانی، فلسطینی اور سیریائی بچوں کے تعلیم سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘لبنان کی وزارت صحت کے بیان کے مطابق لبنان میں جنگ کے نتیجے میں اب تک ۲؍ ہزار ۳۰۰؍افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ ۳؍ ہفتوں میں لبنان میں سیکڑوں بچے ہلاک جبکہ ۸۰۰؍زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’بے گھر بچوں نے ایسے شیلٹرز میں پناہ لی ہے جہاں بے شمار لوگ ہیں۔ ۲؍ سے ۳؍خاندان پلاسٹک کی شیٹ کا استعمال کر کے ایک ہی کلاس روم میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ایک ہزار افراد صرف ۱۲؍ بیت الخلاء کا استعمال کر رہے ہیںجن میں سے متعدد بیت الخلاء کام ہی نہیں کر رہے ہیں۔

متعدد بے گھر افراد نے ساحل یا سڑک کے کنارے خیمے بنائے ہوئے ہیں۔ متعدد بے گھر بچے بہت زیادہ تشدد کا سامنا کر رہے ہیں جن میں بمباری اور گولہ باری کی آوزیں بھی شامل ہیں جن سے وہ خوفزدہ ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں اسرائیل مسلسل انخلاء کا حکم جاری کر رہا ہے۔‘‘

چائیبان نے مزید کہا کہ ’’تنازع میں اضافہ کے سبب ۱۰۰؍سے زائد بنیادی ہیلتھ کیئر فیسلیٹیز اور ۲؍ اسپتال یا تو غیر فعال ہوچکے ہیں یاعارضی طور پر کام کر رہے ہیں۔ پانی کے سسٹم کوبھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گزشتہ تین ہفتوں میں ۲۶؍ واٹر اسٹیشنوں ،جو ۳؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار افراد کو پانی فراہم کرتے تھے، کو نقصان پہنچا ہے۔ یونیسیف انہیں ٹھیک کرنے کیلئے مقامی انتظامیہ کے ساتھ کام کر رہا ہے۔‘‘ 

اس سے پہلے کہ لبنان دوسرا غزہ بن جائے، جنگ بندی کی جائے: چائیبان
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’جنگ کے دوران شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ نہ بنایا جائے۔‘‘غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ تنازع فوجی ذریعہ سے حل نہیں ہوسکتا جبکہ اس کے حل کیلئے سیاسی مشاورت کی ضرورت ہے۔اس سے پہلے کہ ہم لبنان میں بھی غزہ جیسی تباہی ، اموات اورتکلیفیں دیکھیں ، فوری طور پر جنگ بندی کی جانی چاہئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK