• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل کے نئے قوانین نے غزہ میں خوراک کا بحران مزید گہرا کردیا

Updated: October 04, 2024, 5:08 PM IST | Telaviv

اسرائیل اپنی جارحیت کے نئے چہروں کو متعارف کراتا رہتا ہے۔حال ہی میں اس نے محصور غزہ میں کسٹم کے نئے قوانین نافذ کئے جس کے بعد غزہ میں امدادی یا تجارتی سامان لے جارہے ٹرکوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع ہو گئی ہے، اور پہلے سے جاری غذائی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

غزہ پر بمباری کے ساتھ اسرائیل نے خطے کی ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے، اور امدادی سامان کی ترسیل بھی بنا اس کی اجازت کے غزہ میں داخل نہیں ہو سکتے۔ حال ہی میں اسرائیلی انتظامیہ نے کسٹم کے نئے قوانین متعارف کرائے ، اس کااثر یہ ہوا کہ اردن کے راستے غزہ جانے والے امدادی سامان لےجا رہے ٹرکوں کی تعداد میں انتہائی کمی واقع ہو گئی ہے۔اس معاملے سے واقف افراد کا کہنا ہے کہ ان نئے قوانین کے تحت غزہ میں امداد بھیجنے والے افراد، تنظیموں کو ایک فارم پر کرنا ہوگا، جس میں پاسپورٹ کی تفصیل کے علاوہ امدادی سامان کے تعلق سے کسی بھی غلط معلومات کی ذمہ داری بھی قبول کرنی ہوگی۔ 

یہ بھی پڑھئے: دہلی: علاج کے بہانے دو نوجوانوں کی فائرنگ میں ڈاکٹر جاوید اختر ہلاک

امدادی تنظیموں کو خدشہ ہے کہ، اگر یہ امداد اسرائیل کے دشمنوں کے ہاتھ لگ جائے گی تو ذمہ داری قبول کرنےوالے فارم پر دستخط کرنے سے وہ قانونی مسائل سے دوچار ہوں گے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اردن کے راستے اسرائیل ہوکر غزہ جانے والی امدا میں تیزی سےگراوٹ آگئی ہے۔ساتھ ہی اسرائیل نے غزہ میں تجارتی غذائی اجناس کی ترسیل پر بھی روک لگا دی ہے۔ اقوام متحدہ اور اسرائیلی حکام کے دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ستمبر میں خوراک اور امداد کی ترسیل ۱۱؍ مہینوں کی نچلی ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔جبکہ اقوام متحدہ کی معرفت غزہ میں اردن کے راستے ۱۹؍ ستمبر سے کوئی بھی امداد نہیں بھیجی جا سکی ہے۔اس کے سبب غزہ میں ۲۳؍لاکھ فلسطینیوں کیلئے بد ترین غذا کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ایران کا جوابی حملہ، اسرائیل پر میزائلوں کی بارش

جنوبی غزہ میں خدمات انجام دے رہے ایک ڈاکٹر نور ال اماسی کے مطابق گزشتہ ہفتے سے دوران جنگ سب سے بدترین غذائی بحران پیداہو گیا ہے۔انہوں نے رائٹر کو فون پر بتایا کہ وہ روزانہ ۵۰؍ بچوں کا علاج کرتے ہیں، ان میں سے ۱۵؍ بچے غذائی قلت کا شکار ہوتے ہیں۔واضح رہے کہ ستمبر میں اوسطاً ۱۳۰؍ ٹرک غزہ میں غذائی ، اور دیگر امداد لے کر داخل ہو رہے ہیں، جبکہ جنگ کے آغاز کے بعد یہ تعداد ۱۵۰؍ ٹرک یومیہ تھی، جبکہ اقوام متحدہ کی ترقیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں بھکمری سے نمٹنے کیلئے یومیہ ۶۰۰؍ ٹرک امداد کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھئے: سیلاب متاثرین کی امداد میں مصروف فضائیہ کے ہیلی کاپٹر کی تکنیکی خرابی کے سبب پانی میں ہنگامی لینڈنگ

مئی میں عالمی فوجداری عدالت میں وکیلوں نے نیتن یاہو پر بھکمری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔  غزہ میں موجود تاجروں کا کہنا ہے کہ جنگ سے پہلے غزہ میں روزانہ ۵۰۰؍ ٹرک تجارتی سامان لے کر داخل ہوتے تھے، جنگ کے دوران جولائی میں یہ تعداد ۱۴۰؍ ہو گئی، ستمبر کے شروعاتی دو ہفتوں میں یہ تعداد گھٹ کر روزانہ ۸۰؍ ہو گئی تھی، جبکہ ستمبر کے آخری دو ہفتوں میں یہ تعداد محض ۴۵؍ ٹرک یومیہ رہ گئی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK