ناروے کی فلسطین کی حمایت سے ناراض ہوکر اسرائیل نے فلسطینی نمائندے کے طور پر کام کر رہے ۸؍ سفارت کاروں کے منصب منسوخ کر دئے، اسرائیل کے اس اقدام سےشدید ناراض ناروے نے اسرائیلی سفارت کا ر کوسمن جاری کرکے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
EPAPER
Updated: August 09, 2024, 8:03 PM IST | Oslo
ناروے کی فلسطین کی حمایت سے ناراض ہوکر اسرائیل نے فلسطینی نمائندے کے طور پر کام کر رہے ۸؍ سفارت کاروں کے منصب منسوخ کر دئے، اسرائیل کے اس اقدام سےشدید ناراض ناروے نے اسرائیلی سفارت کا ر کوسمن جاری کرکے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
اسرائیل نے ناروے کے ۸؍ سفارتکاروں کے منصب کو منسوخ کر دیا ہے جو فلطینی نمائندے کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے تھے،اسرائیل کے اس اقدام کی ناروے نے سخت سرزنش کرتے ہوئے اسے انتہائی پرلے درجے کا عمل قرار دیا ہے۔اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل کے ذریعے لیا گیا یہ قدم ناروے کے اسرائیل مخالف کردارکا نتیجہ ہے جس میں فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنا بھی شامل ہے۔ناروے نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو اس سفارتی چپقلش کا ذمہ دار قرار دیا ہے، ناروے کےوزیر برائے امور خارجہ ایسپین بارتھ ایدی نے کہا کہ ناروے اس اقدام کا رد عمل ظاہر کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے اس قدم سے ہماری فلسطینی آبادی کی امدا کی اہلیت متاثر ہوگی، آج کے اس فیصلے کا اثر ہمارے نیتن یاہو حکومت کے تعلقات پر بھی پڑے گا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : بم حملے سے پناہ گزیں کیمپ خاکستر، ۱۸؍فلسطینی شہید
ناروے نے کہا کہ اس نے اسرائیلی سفارتکار کو سمن جاری کرکے اسرائیل کے سفارتکاروں نے منصب منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف سخت ناراضگی ظاہر کی۔اسی کے ساتھ فلسطینی حکام نے بھی اسرائیل کے اس عمل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔واضح رہے کہ ناروے کی ہی کوششوں سے ۱۹۹۰ء میں اسرائیل اور فلسطین کے مابین اوسلو امن معاہدہ قرار پایا تھا۔ناروے طویل عرصے سے اس بات کی وکالت کررہا ہے کہ دو ریاستی حل گفت و شنید کےذریعے ہی ممکن ہے۔ جبکہ امن کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں ناروے فلسطین کیلئے بین الاقوامی امدادی گروپ کی سربراہی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش : نوبل انعام یافتہ ڈاکٹرمحمد یونس نے وزیراعظم کے طور پر حلف لیا
اسپین اور آئر لینڈ کی طرز پر ناروے نے بھی سرکاری سطح پر فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کیا ہے ، اسے امید ہے کہ یہ عمل خطہ میں غزہ جنگ کے خاتمے میں مددگار ہوگا،۱۱؍ ماہ جاری جس جنگ میں اسرائیل نے ۴۰؍ ہزار فلسطینیوں کو جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں شہید کر دیا ہے۔