اسرائیل کے شہرتل ابیبمیں نیتن یاہو کے گھر کے باہر ہزاروں افراد نے شین بیت کے سربراہ کی برطرفی اور قیدیوں کے معاملے پر احتجاج کیا۔ جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ انہیں رونن بار پر اعتماد نہیں رہا، جو۲۰۲۱ء سے شین بیت کی قیادت کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 23, 2025, 4:35 PM IST | Telaviv
اسرائیل کے شہرتل ابیبمیں نیتن یاہو کے گھر کے باہر ہزاروں افراد نے شین بیت کے سربراہ کی برطرفی اور قیدیوں کے معاملے پر احتجاج کیا۔ جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ انہیں رونن بار پر اعتماد نہیں رہا، جو۲۰۲۱ء سے شین بیت کی قیادت کر رہے ہیں۔
اسرائیل میں ہزاروں افراد تل ابیب میں جمع ہوئے ہیں تاکہ وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کے ذریعے شین بیت کے سربراہ کو برطرف کرنے اور غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج درج کرا سکیں۔ نیتن یاہو نے اس ہفتے کہا کہ انہیں رونن بار پر اعتماد نہیں رہا، جو۲۰۲۱ء سے شین بیت کی قیادت کر رہے ہیں، اور یاہونے۱۰؍ اپریل سے انہیں برطرف کرنے کا ارادہ کیا ہے، جس کے بعدسے احتجاج جاری ہے۔سنیچر کو اسرائیلی لیڈر نے کہا کہ سیکورٹی سربراہ کی برطرفی کے باوجود ملک جمہوری رہے گا۔
تل ابیب کے حبیما اسکوائر پر، مظاہرین نے نیلے اور سفید اسرائیلی جھنڈے لہرائے اور ایک ایسے معاہدے کا مطالبہ کیا جس کے تحت غزہ میں باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔۶۳؍سالہ مظاہرین موشے ہاہارونی نے رائٹرز نیوز ایجنسی سے کہا، کہ ’’اسرائیل کا سب سے خطرناک دشمن نیتن یاہو ہے۔ نیتن یاہو ملک کی پرواہ نہیں کرتا، شہریوں کی پرواہ نہیں کرتا۔‘‘تاہم نیتن یاہو نے الزامات کو مسترد کر دیا کہ یہ فیصلہ سیاسی طور پر محرک تھا، لیکن ان کے ناقدین نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ بار کو ہٹانے کی کوشش کر کے اسرائیل کی جمہوریت کو سہارا دینے والے اداروں کو کمزور کر رہے ہیں۔اسرائیل کی سپریم کورٹ نے جمعے کو ایک حکم نامہ جاری کیا، جس میں برطرفی کو عارضی طور پر روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: ۴۸؍ گھنٹوں میں ۱۳۰؍ جاں بحق، لبنان اور شام پر بھی حملے، اسرائیل میں احتجاج
بار نے ایک خط میں کہا کہ انہیں ہٹانے کی وجہ۷؍ اکتوبر تک کے واقعات کے بارے میں سچ کی تلاش کو روکنے کی کوشش تھی۔اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے سنیچر کو عام ہڑتال کا مطالبہ کیا اگر نیتن یاہو سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہیں جس میں بار کی برطرفی کو منجمد کر دیا گیا ہے۔ لاپڈ نے تل ابیب میں مظاہرین سے کہا، کہ ’’اگر۷؍ اکتوبر کی حکومت عدالت کے فیصلے کی تعمیل نہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے، تو وہ اس دن ایک غیر قانونی حکومت بن جائے گی۔‘‘انہوں نے کہا، ’’اگر ایسا ہوتا ہے، تو پورے ملک کو بند ہونا چاہیے،‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’’واحد نظام جو بند نہیں ہونا چاہیے وہ سیکورٹی نظام ہے۔‘‘کچھ اسرائیلی نیتن یاہو کی جانب سے ایک آمرانہ تبدیلی کو مسترد کر رہے ہیں۔اتوار کو اسرائیل کی پارلیمنٹ کنیسٹ کے باہر اور مغربی یروشلم میں وزیراعظم کی نجی رہائش گاہ کے قریب اٹارنی جنرل کی برطرفی کے خلاف بھی احتجاج کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔سنیچر کی ریلی میں مظاہرین نےجنگ مخالف بینر اٹھا رکھے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: حکام نے ایک اور فلسطین حامی طالب علم کو از خود پیش ہونے کا حکم دیا
واضح رہے کہ اسرائیل نے منگل کو غزہ میں یکطرفہ جنگ بندی کا خاتمہ کرتے ہوئے حملہ کر دیا تھا، جس کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔نیتن یاہو کے خارجہ پالیسی مشیر اوفر فالک نے کہا کہ فوجی دباؤ نے حماس کو نومبر۲۰۲۳ء میں پہلی جنگ بندی کو قبول کرنے پر مجبور کیا، جس میں تقریباً۸۰؍ قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔ انہوں نے استدلال کیا کہ یہ باقی ماندہ قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا بھی سب سے محفوظ طریقہ تھا۔غزہ میں اسرائیل کی جنگ دوبارہ شروع ہونے کے ساتھ، قیدیوں کی قسمت، جن میں سے۲۴؍ اب بھی زندہ سمجھے جاتے ہیں، غیر واضح ہے، اور مظاہرین کا کہنا ہے کہ جنگکے سبب یاتو یرغمالی حماس کے ہاتھوں یا اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہو سکتےہیں۔