Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ: حکام نے ایک اور فلسطین حامی طالب علم کو از خود پیش ہونے کا حکم دیا

Updated: March 22, 2025, 10:01 PM IST | Washington

امریکی حکام نے ایک اور فلسطین حامی طالب علم کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے خود کو پیش کرنے کو کہا ہے۔ مومودو تال کے وکیل نے کہا کہ حکام کی درخواست آزادی اظہار پر حملہ ہے۔

A scene from a demonstration against the Gaza war in the US. Photo: INN
امریکہ میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر : آئی این این

امریکی امیگریشن اہلکاروں نے کارنیل یونیورسٹی کے طالب علم مومودو تال جو فلسطین کے حق میں مظاہروں میں شامل رہا ہے، کو قانونی ای میل بھیجاہے جس میں اسے خود کو پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ تال کے وکلا نے جمعے کو ہونے والی اس پیشرفت کو آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا۔ تال نے پہلے مظاہرین کی جلا وطنی کو روکنے کیلئے مقدمہ دائر کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ان کی نجی معلومات لیک کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے پر دو فلسطینی بچوں کی تذلیل کرکے حراست میں لیا

مظاہرین، جن میں کچھ یہودی تنظیمیں بھی شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کے ناقدین چالاکی سے اسرائیل پرتنقید اور فلسطینی حقوق کی حمایت کو یہود دشمنی کے ساتھ جوڑدیتے ہیں۔ امریکی محکمہ کی جانب سے بھیجے گئے ای میل میں تال کو آئی سی ای کے رو برو پیش ہونے کیلئے مدعو kکیا گیا ہے۔حالانکہ اس میں کسی ٹائم لائن کی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔جبکہ آئی سی ای نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تال جو افریقانا اسٹڈیز میں ڈاکٹریٹ کے امیدوار اور برطانیہ اور گیمبیا کے دوہری شہری ہیں، نے  غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے خلاف فلسطین کے حق میں مظاہروں میں حصہ لیا ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فلسطین کے حق میں مظاہرین کو جلا وطن کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ان پر مزاحمتی گروپ حماس کی حمایت کرنے کا الزام لگایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ یہود دشمن ہیں۔ گزشتہ سال،تال ان کارکنوں کے گروپ میں شامل تھا جنہوں نے کیمپس میں ایک کیرئیر فئیر کو خراب کیا جس میں ہتھیار بنانے والی کمپنیاں شامل تھیں۔یہ ٹرمپ کی فلسطین حامی آوازوں کو کچلنے کی کوششوں میں تازہ ترین پیشرفت ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان اقدامات کی وسیع پیمانے پر مذمت کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: شہری آزادی کے گروپوں نے محمود خلیل کے حق میں’فرینڈ آف کورٹ‘ دائرکیا

واضح رہے کہ اس سے قبل ۸؍ مارچ کو، حکام نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم اور ایک ممتاز فلسطینی کارکن محمود خلیل کو گرفتار کیا۔ ٹرمپ نے ان کی گرفتاری کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ’’بہت سوں میں سے پہلی‘‘ ہے۔ٹرمپ نے، بغیر کسی ثبوت کے، خلیل پر حماس کی حمایت کرنے کا الزام لگایا۔ خلیل نے مزاحمتی گروپ سے تعلقات سے انکار کیا ہے۔خلیل کی گرفتاری کے کچھ دن بعد، ایک اور فلسطین نواز طالب علم، جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ہندوستانی محقق بدر خان سوری کی گرفتاری کی گئی۔ خلیل کےوکیل نے کہا کہ انہیں ان کی بیوی کی فلسطینی شناخت کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK