Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ:اسرائیلی اے آئی ویب سائٹ نے فلسطینی اسکالر پر دہشت گردی کا الزام عائد کیا، ییل نے معطل کردیا

Updated: March 15, 2025, 8:34 PM IST | Inquilab News Network | Washington

ایک اسرائیلی ویب سائٹ پر شائع ہوئے اس غیر تصدیق شدہ مضمون میں نامور فلسطینی اسکالر ڈاکٹر ہیلیہ دوتغی پر دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے لیکن اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

Helyeh Doutaghi. Photo: INN
ہیلیہ دوتغی۔ تصویر: آئی این این۔

امریکہ میں ییل یونیورسٹی کی ایک فلسطینی اسکالر پر دہشت گردی کا بے بنیاد الزام لگائے جانے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں معطل کردیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، فلسطینی اسکالر ڈاکٹر ہیلیہ دوتغی، جو معروف ییل یونیورسٹی کے لاء اسکول میں ایک باوقار پروجیکٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں، کو اے آئی کے ذریعے لکھے گئے ایک گمنام مضمون کی بنیاد پر انتظامی چھٹی پر بھیج دیا گیا۔ اس غیر تصدیق شدہ مضمون میں نامور اسکالر پر دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے کا الزام لگایا گیا لیکن اس بے بنیاد دعوے کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق، ان بے بنیاد الزامات پر مبنی مضمون کو پہلی مرتبہ جیو آن لائنز نامی اسرائیلی ویب سائٹ نے شائع کیا۔ ویب سائٹ نے کسی مصنف کو کریڈٹ نہیں دیا۔ مضمون میں دعویٰ کیا گیا کہ دوتغی کا تعلق، فلسطینی قیدیوں کی حمایت کرنے والے گروپ سمیدون سے تھا لیکن اس دعویٰ کی حقیقت کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ اس معاملہ میں ییل یونیورسٹی کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس نے مضمون میں کئے گئے دعوؤں کی تصدیق کئے بغیر غیر مناسب کارروائی کرتے ہوئے دوتغی کو معطل کر دیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ بندی میں توسیع سے متعلق دوحہ میں امریکہ کی نئی تجویز

دوتغی نے سوشل میڈیا پر لکھا، ملک کے `ٹاپ لاء اسکول` نے ماخذ (وی سائٹ) سے سوال اور تصدیق کرنا ضروری نہیں سمجھا۔ اب مجھے ہراساں کیا جارہا ہے، جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں اور پیشہ ورانہ جلاوطنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے حالانکہ یہ اسکینڈل اے آئی کے ذریعے گھڑا گیا ہے۔" انہوں نے مزید بتایا کہ انتظامیہ نے انہیں اپنے خلاف انتہائی دائیں بازو کے اے آئی کی مدد سے گھڑے گئے الزامات کی تفتیش میں شرکت کرنے کیلئے صرف چند گھنٹے قبل نوٹس دیا۔ دوتغی نے کہا کہ میں نے یہ سب کچھ روزے کی حالت میں برداشت کیا جبکہ یونیورسٹی کی جانب سے رمضان کے دوران مذہبی رہائش کیلئے میری درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔ صرف چند گھنٹے بعد، ییل کے لاء اسکول نے مجھے چھٹی پر بھیج دیا، ای میل سمیت میری آئی ٹی رسائی منسوخ کردی اور کیمپس میں قدم رکھنے پر پابندی لگا دی گئی۔ اس معاملہ میں یونیورسٹی نے مناسب طریقہ کار کی پیروی کی اور نہ ہی اپنے وکیل سے مشورہ کرنے کیلئے انہیں مناسب وقت فراہم کیا گیا۔

دوتغی کے وکیل، ایرک لی نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ یہ سیاسی دباؤ کا حصہ ہے۔ ییل آزادی اظہار کو دبانے، علمی آزادی کو کچلنے اور آمریت قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیل کا غزہ کے طبی نظام پر حملہ اور اسکی تباہی منظم، نسل کشی کے مترادف: اقوام متحدہ

ییل کا سرکاری ردعمل

ییل نے اس سلسلے میں ایک مختصر بیان جاری کیا اور کہا، "ممکنہ غیر قانونی طرز عمل سے متعلق الزامات کے جواب میں، مناسب عمل یہ ہے کہ ایک ملازم کو عارضی انتظامی رخصت پر رکھا جائے جب تک تحقیقات مکمل نہ ہو جائے۔"

تاہم دوتغی نے ییل انتظامیہ کے فیصلہ کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے کہا، صہیونی مجھ پر حملہ آور ہیں۔ ایسے حالات میں مجھے سب سے زیادہ حمایت کی توقع ییل سے ہی تھی کیونکہ میں ان سے بطور ڈپٹی ڈائریکٹر وابستہ ہوں لیکن انہوں نے مجھے مایوس کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK