Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

غزہ جنگ: اسرائیل کا غزہ کے طبی نظام پر حملہ اور اسکی تباہی منظم، نسل کشی کے مترادف: اقوام متحدہ

Updated: March 14, 2025, 9:51 PM IST | Inquilab News Network | Geneva

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں الزام لگایا کہ فلسطینیوں کے خلاف زیادہ سنگین جرائم، جیسے عصمت دری اور جنسی اعضاء پر تشدد، کا ارتکاب یا تو واضح احکامات کے تحت کیا گیا یا ان کی اسرائیل کی اعلیٰ شہری اور فوجی قیادت کی طرف سے واضح حوصلہ افزائی کی گئی۔

A destroyed hospital in Gaza. Photo: X
غزہ کا ایک تباہ حال اسپتال۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ کے آزاد بین الاقوامی کمیشن برائے انکوائری کی رپورٹ نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ، اس نے اکتوبر ۲۰۲۳ء سے فلسطینیوں کے خلاف جنسی، تولیدی، اور صنفی بنیاد پر تشدد کی دیگر اقسام کو استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، مشرقی یروشلم سمیت غزہ میں جنسی اور تولیدی صحت کی سہولیات کو "منظم طریقے سے" تباہ کیا ہے۔ جنیوا میں ۱۱ تا ۱۲ مارچ کو ۲ روزہ عوامی سماعتوں کے دوران جمعرات کو یہ رپورٹ پیش کی گئی جس کے نتائج کی تصدیق متاثرین، گواہان اور طبی عملے نے کی ہے۔ اس رپورٹ میں کمیشن نے جمع کردہ شواہد کی بنیاد پر، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد میں خطرناک حد تک ہوئے اضافہ کی تفصیلات بتائی ہیں اور اسے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کو مغلوب اور دہشت زدہ کرنے کیلئے استعمال کیا جانے والا ایک "اسٹریٹجک ٹول" (منظم آلہ) قرار دیا۔

کمیشن کی سربراہ ناوی پلے نے بتایا، "اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو دہشت زدہ کرنے اور ان پر جبر جاری رکھنے کیلئے ان کے خلاف جنسی اور صنفی بنیادوں پر تشدد کا منظم استعمال کیا جس سے فلسطینیوں کا حق خودارادیت کمزور ہوا ہے۔" رپورٹ میں فلسطینیوں کے ساتھ روا بدسلوکی کی مختلف شکلوں پر روشنی ڈالی گئی ہے جن میں جبراً سرعام کپڑے اتارنے، جنسی ہراسانی، عصمت دری اور جنسی حملوں کی دھمکیاں شامل ہیں۔ رپورٹ نے ان ظالمانہ افعال کو اسرائیلی سکیوریٹی فورسیز کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کا حصہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: یو این آر ڈبلیو اے کا خاتمہ فلسطینی بچوں، ان کی نسلوں کو تباہ کردیگا: لازارینی

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں الزام لگایا کہ فلسطینیوں کے خلاف زیادہ سنگین جرائم، جیسے عصمت دری اور جنسی اعضاء پر تشدد، کا ارتکاب یا تو واضح احکامات کے تحت کیا گیا یا ان کی اسرائیل کی اعلیٰ شہری اور فوجی قیادت کی طرف سے واضح حوصلہ افزائی کی گئی۔ کمیشن نے مزید بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں نے جنسی اور صنفی بنیادوں پر جرائم کا ارتکاب کیا ہے تاکہ فلسطینیوں میں خوف پیدا کیا جا سکے اور انہیں بھاگنے پر مجبور کیا جا سکے۔ ان جرائم کیلئے اسرائیل کسی کو جوابدہ نہیں ٹھہراتا۔ 

`نسل کشی کی کارروائیاں`

رپورٹ کے نتائج میں اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جنسی اور تولیدی صحت کی سہولیات کی منظم تباہی سب سے زیادہ شدید نوعیت کی ہے۔ کمیشن نے پایا کہ اسرائیلی فورسیز نے زچگی وارڈز اور غزہ کے واحد ان وٹرو فرٹیلٹی کلینک کو نشانہ بنایا ہے جبکہ حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں تک انسانی امداد پہنچنے میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کو تولیدی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی نہ فراہم کرنا جیسی کارروائیاں انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ اس کے علاوہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کی تولیدی صلاحیت کو بھی ختم کرنے اور مزید پیدائشوں کو روکنے کیلئے بھی کوششیں کی ہیں جو روم کے قانون اور نسل کشی کنونشن میں نسل کشی کی کارروائیوں کے تحت درج ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کے انسانی ڈھال کے طور پر ممکنہ استعمال کو تسلیم کیا، تحقیقات جاری

کمیشن نے غزہ میں خواتین کی ہلاکتوں میں تیزی سے اضافے کو بھی نوٹس کیا جس کی وجہ اسرائیل کے ذریعے رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانا اور گنجان آباد علاقوں میں بھاری دھماکہ خیز مواد کا استعمال ہے۔ خواتین اور لڑکیاں، جن میں حاملہ خواتین بھی شامل ہیں، کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے۔ کمیشن نے زور دیا کہ "قتل انسانیت کے خلاف جرم اور جان بوجھ کر قتل کرنا جنگی جرم ہے۔"

پلے نے اسرائیل کے جنگی جرائم کے احتساب کی ضرورت پر زور دیا اور مجرموں کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت اور عالمی دائرہ اختیار کے تحت قومی عدالتوں کے ذریعے مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کے فوجی انصاف کے نظام کی جانب سے کارروائی کا فقدان ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ اسرائیلی سیکیوریٹی فورسیز کے ارکان جوابدہی کے خوف کے بغیر ایسی کارروائیوں کا ارتکاب جاری رکھ سکتے ہیں۔

کمیشن کے ایک رکن کرس سڈوٹی نے جنیوا میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ رپورٹ کے نتائج سے متعلق اگلے اقدامات میں عدالتیں تک پہنچنا شامل ہے۔ کمیشن پہلے ہی بین الاقوامی فوجداری عدالت اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف ہمارا مواد استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے ریاستوں کو ان کی ذمہ داریوں کے متعلق یاد دلایا اور ان پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا انتظار کئے بغیر کارروائی کریں ورنہ احتساب کی طرف آگے بڑھنے میں غیر متوقع تاخیر ہوگی۔

یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے میں رمضان: سب بکھرا ہوا، سبھی بے گھر ہیں: فلسطینیوں کا درد

رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انکوائری اس بات پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے دوران فلسطینی سرزمین میں "نسل کشی اور انسانیت سوز" خلاف ورزیاں کی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK