Updated: October 12, 2024, 8:33 PM IST
| Telaviv
غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملے جاری ہیں اسی دوران یہودی اپنا مقدس یوم کپور منا رہے ہیں، جبکہ لبنان میں امن فوج پر اسرائیلی حملوں کی چہار جانب سے مذمت ہو رہی ہے، لبنان کے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کاؤنسل سے جنگ بندی کی قرارداد پاس کرانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
یہودی یوم کپور کے موقع پر مذہبی رسوم ادا کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس
یہودی اپنا مقدس ترین دن یوم کپور منا رہے ہیں ، جبکہ اسے لبنان میں تعینات امن فوج پر گولی چلانے کے سبب شدید عالمی تنقید کا سامنا ہے۔یہ دن جمعہ غروب آفتاب کے بعدسے شروع ہوکر سنیچر کی رات تک رہےگا۔ اسرائیلی فوجیوں کے اس حملے میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے دو فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ کی امن فوج پر یہ دو دنوں میں دوسرا حملہ ہے۔جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے اقوام متحدہ فوج کی پوزیشن سے ۵۰؍ میٹر کے فاصلے پر خطرہ محسوس کرتے ہوئے فوری کارروائی کی۔
یہ بھی پڑھئے: بارش کے سبب صحارا ریگستان کے کچھ حصوں میں۵۰؍ برسوں کے بعد سیلاب جیسی صورتحال
اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو غطریس اور اسرائیل کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے شیدید مذمت کی گئی ہے، اس کے جواب میں اسرائیل نے مکمل جائزہ لینے اعلان کیا ہے، دریں اثناء حزب اللہ نے اسرائیلیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی پوزیشن کے قریب سے ہٹ جائیں، ساتھ ہی اسرائیلی فوج پر الزام بھی لگایا کہ وہ مقامی شہریوں کے گھروں کو بطور فوجی اڈے استعمال کرتی ہے۔ ساتھ ہی حزب اللہ کا بیان ہے کہ اس نے شمالی اسرائیلی علاقوں پر راکٹ داغے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کی جنگ میں امن فوج خود کو اولین دستے میں کھڑا محسوس کر رہی ہے۔اس جنگ میں اب تک ۱۲۰۰؍ لبنانی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اے ایف پی کی خبر کے مطابق لبنانی وزارت صحت نے کہا ہے کہ حالیہ واقعہ دو انڈونیشیائی فوجیوں کے زخمی ہونے کے اگلے دن پیش آیا۔جس میں اسرائیلی ٹینک نے اقوام متحدہ فوج کے نگرانی ٹاور کونشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کی صورتحال ۸۰؍ سال پہلے کے جاپان جیسی ہے: نیہان ہیدانکیو کے شریک بانی
آئرش فوجی سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی وضاحت پر یقین نہیں کرتے۔ جبکہ غطریس نے اسے عالمی انسانی قانون کی خلاف ورزی قرار دیاہے ۔برطانیہ نے بھی اپنی ناگواری کا اظہار کیا ہے۔اس کے علاوہ فرانس، اسپین اور اٹلی نے مشترکہ بیان جاری کر کے اس حملے کی مذمت کی ہے۔فرانس کے صدر میکرون نے اسرائیل کو دئے جانے والے ہتھیاروں کی بر آمد پر نظر ثانی کا اعلان کیا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ارادتاً کیا گیا ہے۔
یوم کپور کے موقع پرجنگ کے سبب اسرائیلی بازار،ہوائی جہاز ساتھ ہی عوامی ٹرانسپورٹ بند ہیں، جبکہ اسرائیلی اس دن روزہ رکھتے ہیں اور مذہبی رسوم ادا کرتے ہیں ۔اس جنگ کو روکنے کی ساری سفارتی کاوشیں رائیگاں جا چکی ہیں۔لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے کہا کہ’’ وہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کاؤنسل میں مکمل اور فوری جنگ بندی کی قرارداد پیش کرنے کا مطالبہ کریں گے ۔ میقاتی نے کہا کہ ملک کے جنوب میں صرف لبنانی فوج اور امن فوجیوں کو تعینات کیا جانا چاہیے - جو کہ موجودہ سلامتی کونسل کی قرارداد ۱۷۰۱؍ کا ماحصل ہے - اور حزب اللہ اس معاملے پر متفق ہے۔‘‘بحیرہ روم کے اطراف کے ۹؍ یورپی ممالک نے جمعہ کو غزہ اور لبنان جنگ بند کرنے کی اپیل کی تھی۔ ان سب کےباوجود بیروت اور دیگر لبنانی علاقوں میں اسرائیل کے حملے جاری ہیں۔امریکہ کے خصوصی نمائندے نے واشنگتن سے لبنانی چینل ایل بی سی کو دئے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ جنگ بندی کیلئے دن رات کوشاں ہے۔لبنان کی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی حصے میں اسرائیلی حملےمیں اس کے دو فوج جاں بحق ہو گئے ہیں۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ اسرائیلی حملے میں ۲۲؍ افراد ہلاک اور دیگر ۱۰۰؍ زخمی ہوئے ہیں۔جبکہ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جبالیہ میں ہوئے اسرائیلی حملے میں ۳۰؍ افراد جاں بحق ہوئے ۔