اسرائیلی فوج نے ۷؍ اکتوبرکو حماس کے ذریعے کئے گئے حملے کی تحقیقات میں کہا کہ فوج نےحکمت عملی کے غلط مفروضوں اور اپنی خفیہ نظام کی برتری پر زیادہ اعتماد کیا۔
EPAPER
Updated: February 28, 2025, 9:02 PM IST | Telaviv
اسرائیلی فوج نے ۷؍ اکتوبرکو حماس کے ذریعے کئے گئے حملے کی تحقیقات میں کہا کہ فوج نےحکمت عملی کے غلط مفروضوں اور اپنی خفیہ نظام کی برتری پر زیادہ اعتماد کیا۔
اسرائیلی فوج نے۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کی طرف سے کیے گئے ’’الاقصیٰ طوفان آپریشن‘‘کی پیشین گوئی میں ’’بڑی ناکامی ‘‘کا اعتراف کرتے ہوئے کئی مہینوں کی تحقیقات کے بعد اپنے نتائج جاری کیے ہیں۔اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق، جمعرات کو جاری کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوج اس حملے کے لیے تیار نہیں تھی،اور محصور غزہ کے قریب فوجی اڈوں اور بستیوں میں داخل ہونے والے فلسطینی جنگجوؤں کی تعداد سے حیران رہ گئی۔نتائج سے یہ بھی پتہ چلا کہ فوج حملے کی رفتار اور ہم آہنگی سے حیران رہ گئی، جو تمام توقعات سے بڑھ کر تھا۔اسرائیلی آرمی ریڈیو کے فوجی نامہ نگار دورون کادوش کی رپورٹ کے مطابق فوج نے اعتراف کیا کہ اس نے۷؍ اکتوبر جیسے بڑے پیمانے پر اچانک حملے کا گمان نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: انسانی حقوق کی تنظیم کا اسرائیل پر فلسطینی قیدیوں پر گھناؤنے تشدد کا الزام
تحقیقاتی نتائج نے تصدیق کی کہ حماس کے ارکان نے کئی گھنٹوں تک اسرائیلی فوج کی غزہ ڈویژن کو مکمل طور پر اپنے قبضے میں لے لیا، خاص طور پر صبح ساڑھے چھ بجے سےدوپہر ساڑھے بارہبجے کے درمیان۔اس دوران، اسرائیلی فوج کا غزہ کے قریب کے علاقے پر کوئی کنٹرول نہیں تھا۔ فوج کو اس علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے میں تقریباً ۱۰؍گھنٹے لگے، جسے حماس نےمکمل طور پراپنے قبضے میں لے لیا تھا۔اس کے علاوہ آرمی نے اس مفروضے پر بھروسہ کیا کہ غزہ پر زیادہ توجہ کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ حماس اتنا بڑا خطرہ نہیں ہے، اور اس کی توجہ خطے میں اقتصادی فوائد کیلئے امن برقرار رکھنے پر مرکوز ہے۔ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے اپنے دفاعی نظام پر حد سے زیادہ انحصار کیا، اور سرحدوں سے متصل سنگین سلامتی خطرے کو پروان چڑھنے دیا، دفاعی نظام پر برتری کے احساس نے فوج کو کمزور کردیا تھا۔مزید یہ کہ غزہ کی جانب سے کسی بھی حملے سے قبل انہیں خفیہ نظام کے ذریعے انتباہ مل جائے گا۔ اس نے فوج کے اندر تکبر اور غرور کا احساس پیدا کر دیا تھا۔تاہم، ایسے کسی انتباہ کی کمی نے فوجی قیادت کو بڑا جھٹکا دیا اور حملے کے ابتدائی گھنٹوں میں افراتفری کا باعث بنا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی قید سے۶۴۲؍فلسطینی رہا، غزہ میں والہانہ استقبال
واضح رہے کہ کئی اسرائیلی سیاسی، فوجی اور سلامتی اہلکاروں نے پہلے ہی۷؍ اکتوبر کو روکنے میں ناکامی کی ذاتی ذمہ داری کا اعتراف کیا ہے۔نتیجتاً، کچھ اہلکاروں نے استعفیٰ دے دیا، جن میں سب سے نمایاں فوج کے ملٹری انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ اہارون ہالیوا ہیں۔دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جمعرات کو اسرائیلی فوج پر تنقید کی کہ اس نے انہیں تحقیقات کے نتائج ارسال نہیں کئے۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق، نیتن یاہو کے دفتر نے وزارت دفاع کو ایک خط بھیجا جس میں یہ وضاحت طلب کی گئی کہ فوج نے ۷؍اکتوبر کی تحقیقاتی نتائج کیوں جمع نہیں کرائے۔تاہم، نیتن یاہو نے اب تک حملے کی کوئی ذمہ داری لینے یا ان واقعات کی سرکاری تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔