Updated: October 09, 2024, 3:10 PM IST
| New Delhi
جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود اسد مدنی نے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر بی جے پی کے اراکین پارلیمان نند کشور گرجر اور ڈاکٹر شلبھ منی تریپاٹھی کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کیلئے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مولانا نے اس طرح کے بیانات کو ملک کی امن و سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا۔
جمعیت علمائے ہند کے صدر۔ تصویر: آئی این این
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسد مدنی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے صدر جے پی نڈا اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھا ہے اور بی جے پی کے اراکین پارلیمان نند کشور گرجر اور ڈاکٹر شلبھ منی تریپاٹھی کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کیلئے قانونی اور تادیبی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعیت علمائے ہند نے اپنے اس خط میں یتی نرسنگھانندکو حراست میں لینے اور انہیں سزا دینے کے اپنے مطالبے کو بھی دہرایا ہے۔ خیال رہے کہ یتی نرسنگھا نند نے نبی کریمؐ کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے تھے۔ اپنے خط میں مولانا مدنی نے بی جے پی کے دو قانون سازوں کے ذریعے اشتعال انگیز بیانات دینے کی مذمت کی ہے اور اسے ’’آگ بھڑکانے کیلئے ایندھن کے طور پر کام کرنے ‘‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔گرجر کو ،جو غازی آباد کے لونی سے بی جے پی کا رکن پارلیمان ہے،نے سوشل میڈیا پر جاری کئے گئے ایک ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’’یتی نرسنگھا نند دسنا دیوی مندر پر گزشتہ ہفتے پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو ایک ساتھ گولی مار کر قتل کر دیا جائے۔پولیس نے رات میں لاٹھی چارچ کرنے کا ڈراما کیا تھا لیکن پولیس کو ۱۰؍ سے ۲۰؍ لوگوں کو گولی مار دینی چاہئے تھی اور ان کا انکاؤنٹر کر دینا چاہئےتھا۔اگر اس رات ۱۰؍ سے ۲۰؍ لوگ مرجاتے تو اس طرح کا ہنگامہ کرنے کیلئے کوئی نہ بچتا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کے ای کامرس مارکیٹ میں ترقی کا امکان
جے یو ایچ کے چیف نے زور دیا ہے کہ ’’پہلے ہی نرسنگھا نند کے توہین آمیز کلمات کی سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اب اس طرح کے کلمات کی وجہ سے علاقے میں امن اور ہم آہنگی کو مزید خطرہ لاحق ہے۔‘‘ مولانا نے گرجر کے ’’مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کرنے اور جنہیں حراست میں نہیں لیا گیا ہے ’’انہیں انکاؤنٹر میں ماردینے‘‘کے بیان کی مذمت کی ۔‘‘ بی جے پی رکن پارلیمان شلبھ منی تریپاٹھی کے اس طرح کے توہین آمیز کلمات سامنے آئے ہیں ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ’’یہ سیاسی بیانات نہیں ہیں۔ یہ ملک کے امن اور اتحاد کو خطرہ میں ڈالنے والے بیانات ہیں۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے کی کارروائی کرے اور انصاف کی یقین دہانی کرے لیکن ہم حکومت کے منتخب کئے گئے نمائندوں کے ذریعے ہی تشدد بھڑکانے والے بیانات دینے کے شاہد ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: دھولیہ: اِسرو کا دورہ کرنے والے طلبہ کا سائنسداں بننے کا عزم
خیال رہے کہ جمعیت علمائے ہند نے نرسنگھا نند کے خلاف قانونی کارروائی کے اقدامات کئے ہیں۔ اس کے خلاف مختلف ریاستوں میں ایف آئی آر درج کروائی گئی ہیں۔ ان سب جدوجہد کے بعد نرسنگھا نند کو اب تک حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔ مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ’’یہ مایوس کن ہے کہ کچھ بی جے پی رکن پارلیمان نرسنگھا نند جیسے شخص کو پسند کر رہے ہیں جس کی حرکتوں سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔‘‘ اس درمیان جے یو ایچ کے جنرل سیکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے غازی آباد پولیس کمشنر کے سامنے ایک شکایت درج کروائی ہے جس میں انہوں نے گرجر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل کی ہے۔
شکایت میں ’’بی جے پی کے اراکین پارلیمان کے ذریعے توہین آمیز کلمات دینے کی تاریخ بیان کی گئی ہے جن میں ۲۰۲۲ء کے ریاستی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کا متنازع سلوگن بھی شامل ہے۔ اس شکایت میں بھارتیہ نیائے سنہتا ۲۰۲۳ء کے سیکشن ۱۹۶(اے)، ۱۹۷(سی) (ڈی) اور ۳۵۲؍ کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘‘