لگاتار ۱۴؍ویں سال آبادی میں گراوٹ،جاپانی آبادی میں معمر افراد کا تناسب ۲۹؍ فیصد سے زائد ہو گیا ، شرح پیدائش تشویشناک حد تک گر گئی ہے۔
EPAPER
Updated: April 17, 2025, 11:57 AM IST | Agency | Tokyo
لگاتار ۱۴؍ویں سال آبادی میں گراوٹ،جاپانی آبادی میں معمر افراد کا تناسب ۲۹؍ فیصد سے زائد ہو گیا ، شرح پیدائش تشویشناک حد تک گر گئی ہے۔
جاپان کی آبادی میں مسلسل ۱۴؍ویں سال گراوٹ درج کی گئی ہے جس کے بعد جاپان دنیا کی سب سے زیادہ معمر آبادی والا ملک بن گیا ہے۔ یہاں معمر افراد کی آبادی ملک کی کل آبادی کا ۲۹؍ فیصد سے زائد ہو گئی ہے۔ شرح پیدائش کی کمی کے بحران سے گزر رہے جاپان کے لئے حالات تشویشناک ہوتے جا رہے ہیں۔ حکومت نے شرح پیدائش میں اضافہ کے لئے الگ سے وزارت کی تشکیل کی ہے اور نوجوانوں کو شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود نوجوان طبقے میں خاندان بڑھانے کو لے کر بے حسی پائی جا رہی ہے جس کا اثر یہاں کی آبادی پر پڑ رہا ہے۔ دنیا کے سب سے زیادہ معمر افراد کی آبادی کے معاملے میں۲۰۲۳ء تک موناکو سب سے آگے تھا لیکن گزشتہ سال جاپان آگے ہو گیا۔ اب موناکو دوسرے نمبر پر ہے اور بلغاریہ اور پرتگال مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس کے بعد اٹلی اور فن لینڈ کا نمبر ہے۔
جاپان کی وزارت شماریات نے حال ہی میں گزشتہ سال کے آبادی کے اعداد و شمار پیش کئے ہیں جن کے مطابق جاپان میں ۶۵؍ سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد ۲۹ء۳؍ فیصد ہے۔ جاپان کی وزارت داخلہ نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق جاپان کی کُل آبادی جاپانیوں اور وہاں رہنے والے غیر ملکیوں کو ملا کر ۱۲ء۳؍ کروڑ ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سال کے مقابلے ۵؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار کم ہے۔ واضح رہے کہ جاپان کی آبادی میں۲۰۱۱ء کے بعد سے مسلسل گراوٹ آ رہی ہے۔ ہر سال جاپان کی آبادی میں کئی لاکھ کی کمی آ جاتی ہے۔ یاد رہے کہ جاپان کی آبادی۲۰۰۸ء میں اپنے ٹاپ پر تھی۔ جاپان کے لیے مشکل حالت یہ ہے کہ وہاں معمر افراد کی آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ نوجوانوں کی آبادی میں گراوٹ آ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:’’غزہ میں مظالم روکے جائیں، جنگ بندی ہی مسئلہ کا واحد حل ہے‘‘
حالات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ۱۵؍سال سے کم عمر کے لوگوں کی تعداد اب ملک میں ۱۱؍فیصد ہی بچی ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سال کے مقابلے ۳؍لاکھ کم ہیں۔ جاپان میں نوجوانوں کی آبادی۱۹۷۵ءسے ہی گراوٹ کا شکار ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جاپان میں بزرگوں کی آبادی ۳۶ء۲۳؍ ملین ہوگئی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے معمر افراد کی آبادی میں ۱۷؍ ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔
اگر اصل جاپانی لوگوں کی بات کی جائے تو ان کی آبادی صرف ۱۲؍کروڑ ہی بچی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے ان لوگوں کی تعداد میں تقریباً ۹؍ لاکھ کی کمی آئی ہے۔ صاف ہے کہ اگر غیر ملکیوں کی آبادی جاپان سے ہٹا لی جائے تو گراوٹ کی شرح کہیں زیادہ ہوگی۔ غیر ملکی افراد کی بات کریں تو اس ملک میں ۳؍لاکھ ۴۰؍ ہزار لوگ باہر سے آکر گزشتہ ایک سال میں آباد ہوئے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق جاپان کی راجدھانی ٹوکیو اور سیٹاما میں ہی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ بھی شرح پیدائش بڑھنا نہیں بلکہ دوسرے علاقوں سے آکر یہاں لوگوں کا آباد ہونا ہے۔ دراصل جاپان ہی نہیں روس، اٹلی، جنوبی کوریا جیسے ملکوں میں بھی آبادی کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ ان ملکوں کے نوجوانوں میں خاندانی نظام میں دلچسپی کم دیکھی جا رہی ہے۔ جنوبی کوریا نے بھی کنبہ بڑھانے کے لئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کے مقصد سے وزارت کی تشکیل دی ہے۔