یہ پابندی فوری طور پر نافذ العمل ہو گئی ہے۔ معزو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، “اس قانون کی توثیق، فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جانب سے جاری مظالم اور نسل کشی کے اقدامات کے جواب میں حکومت کے پختہ موقف کی عکاسی کرتی ہے۔”
EPAPER
Updated: April 16, 2025, 5:07 PM IST | Inquilab News Network | Male
یہ پابندی فوری طور پر نافذ العمل ہو گئی ہے۔ معزو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، “اس قانون کی توثیق، فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جانب سے جاری مظالم اور نسل کشی کے اقدامات کے جواب میں حکومت کے پختہ موقف کی عکاسی کرتی ہے۔”
مالدیپ نے ملک میں اسرائیلیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ مالے نے اسرائیل کی غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے خلاف احتجاج اور فلسطینی عوام کے ساتھ “پختہ یکجہتی” کے اظہار کے طور پر یہ قدم اٹھایا ہے۔ صدر محمد معزو نے پیر کو مالدیپ کی پارلیمنٹ پیپلز مجلس سے منظور ہونے کے بعد اس قانون پر دستخط کئے۔
واضح رہے کہ معزو کی کابینہ نے جون ۲۰۲۴ء میں اسرائیل کے فلسطین پر حملے بند ہونے تک اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے تمام افراد کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن یہ قانون سازی تعطل کا شکار ہوگئی تھی۔ مئی ۲۰۲۴ء میں مرکزی حزب اختلاف، مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ میکائیل احمد نسیم نے ملک کے امیگریشن ایکٹ میں ترمیم کیلئے بل پیش کیا تھا۔ کابینہ نے اس کے بعد اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والوں، جن میں دوہری شہریت رکھنے والے بھی شامل ہیں، پر پابندی عائد کرنے کیلئے قوانین میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا۔ کئی ترامیم کے بعد، یہ بل ۳۰۰ دن سے زائد عرصہ کے بعد اس ہفتہ منظور ہوا۔
یہ بھی ہے: غزہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ۵۱؍ ہزار سے تجاوز کرگئی
معزو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، “اس قانون کی توثیق، فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جانب سے جاری مظالم اور نسل کشی کے اقدامات کے جواب میں حکومت کے پختہ موقف کی عکاسی کرتی ہے۔” یہ پابندی فوری طور پر نافذ العمل ہو گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا، “مالدیپ فلسطینی کاز کے ساتھ اپنی پختہ یکجہتی کا اعادہ کرتا ہے۔”
اس پیش رفت پر اسرائیل کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال پابندی کی گفتگو کے جواب میں، اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو مالدیپ کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطین حامی مواد پر اسرائیل کا کریک ڈاؤن، میٹا نے۹۰؍ ہزار سے زائد پوسٹس حذف کیں
مالدیپ اور اسرائیل کے تعلقات کشیدہ
مالدیپ، بحریہ عرب میں ہندوستان کی جنوبی ریاست کیرلا کے قریب واقع، ایک ہزار ۱۲۹ جزائر پر مشتمل ایک اسلامی جمہوریہ ملک ہے جسے دنیا کے اعلیٰ ساحلی تعطیلاتی مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ ملک اپنی مرجانی چٹانوں، سفید ریتیلے ساحلوں اور دلکش جھیلوں کیلئے مشہور ہے۔
مالدیپ اور اسرائیل کے تعلقات میں کئی اتار چڑھاؤ آئے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں جب مالدیپ نے اسرائیلیوں پر سفری پابندی عائد کی ہے۔ جون ۱۹۶۵ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے والے مالدیپ کو تسلیم کرنے میں اسرائیل نے تیزی دکھائی تھی اور ایسا کرنے والا تیسرا ملک بن گیا تھا۔ اس کے بعد اسی سال مالدیپ نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا لیکن یہ تعلقات ۱۹۷۴ء میں معطل کر دیئے گئے۔ ۱۹۹۰ء کی دہائی میں اسرائیلی سیاحوں پر پچھلی پابندی ہٹائی گئی تھی اور ۲۰۰۹ء میں مالدیپ اور اسرائیل نے تعلقات بہتر کرنے کیلئے کئی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے تھے۔ تاہم، ۲۰۱۸ء میں نئی قیادت کے تحت ان معاہدوں کو منسوخ کر دیا گیا اور تب سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کے ۷۰؍ فیصد اسکولوں کو اسرائیل نے براہ راست نشانہ بنایا: یو این ایجنسی
۲۰۲۴ء میں مالدیپ نے تقریباً ۲۰ لاکھ سیاحوں کی میزبانی کی، جن میں سب سے زیادہ تر سیاح چین، اٹلی، ہندوستان، روس اور برطانیہ سے آئے تھے۔ یورپ سے ۵۴ فیصد اور ایشیا و پیسیفک سے ۳۵ فیصد سیاح مالدیپ پہنچے۔ مالدیپ کی وزارت سیاحت کے مطابق، ۲۰۲۴ء کی پہلے سہ ماہی میں ۵۲۸ اسرائیلیوں نے ملک کا دورہ کیا، جو ۲۰۲۳ء کی پہلے سہ ماہی میں اسرائیلی سیاحوں کی تعداد ۴ ہزار ۶۴۴ کے مقابلے ۸۹ فیصد کم ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق، اس سال فروری میں ۲ لاکھ سے زائد سیاحوں نے مالدیپ کا دورہ کیا جن میں سے صرف ۵۹ سیاح اسرائیلی تھے۔