• Fri, 28 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

لو جہاد کی نفرت انگیز مہم کے خوف سے جھارکھنڈ کے جوڑے نے کیرالا میں پناہ لی

Updated: February 27, 2025, 5:12 PM IST | Kochi

جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے محمد غالب اور آشا ورما نے اپنی مرضی سے شادی کے بعد لوجہاد کی نفرت انگیز مہم کے خوف سے کیرالا کے کایاکولم میں پناہ لی۔

BJP`s hateful politics has fueled love jihad. Photo: INN
بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست نے لوجہاد کو بڑھاوادیا ہے۔ تصویر: آئی این این

جارکھنڈ کے ایک بین المذاہب جوڑے نے اس ماہ کےآغاز میں مبینہ طور پر دھمکیاں اور ’’لوجہاد‘‘ کے الزامات کے بعد کیرالا کے کایا کولم میں شادی کی تھی۔ محمد غالب اور آشاورما، جن کا تعلق رام گڑھ، جھارکھنڈ سے ہے، کایاکولم سے تعلق رکھنے والے اپنے دوست سے مشورے پر کیرالا بھاگ گئے تھے جو محمد کے ساتھ مغربی ایشیاء میں کام کرتا تھا۔ محمد، جو بیرون ملک کام کرتے تھے، ہندوستان تب لوٹے تھے جب آشا کے خاندان والے ۴۰؍ سال کے ایک شخص سے اس کی شادی کر رہے تھے۔ چونکہ محمد غالب اور آشاورما کا تعلق مختلف مذاہب سے تھا اسی لئے لوگوں نے احتجاج کیا جن میں آشا ورما کی کمیونٹی کے لیڈران اور ممبر شامل ہیں جنہوں نے ان پر’’لوجہاد‘‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: گجرات: بلدیاتی الیکشن میں بی جے پی کے ٹکٹ پرجیتنے والےمسلمانوں کی تعدادمیں اضافہ

آشا ورما اور محمد غالب کی آبائی ریاست جارکھنڈ میں اس وقت تنازع بڑھ گیا جب راج رپا پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی ایک رپورٹ درج کروائی گئی اور پولیسل نے محمد غالب کے والدین کو حراست میں لے لیا۔ آشا ورما اور محمد غالب، جن کا معاشقہ گزشتہ ۱۰؍ سال سے چل رہا تھا، نے پہلے ۱۱؍ فروری ۲۰۲۵ء کو اسلامی روایات جبکہ ۱۶؍ فروری ۲۰۲۵ء کو ہندو روایات کے مطابق شادی کی تھی۔ اس درمیان آشا کے رشتہ دار کاکولم، کیرالا پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے آشا کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے لیکن آشا نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کردیا ہے۔ آشا اور محمد غالب کے وکیل گیا ایس لاتھا کے مطابق ’’آشا اور محمد غالب کی شادی کے سرکاری اندراج کی ایپلی کیشن داخل کردی گئی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہندی زبان ’’تھوپنے‘‘ کی کوششوں پر جنوبی ہند میں سخت برہمی

محمد غالب نے دی ہندو کو بتایا کہ ’’ہم نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی۔ غلط کیس درج کرنے کے بعد جھارکھنڈ پولیس آئی اور انہوں ۱۴؍ فروری ۲۰۲۵ء کو ہمارا بیان درج کر لیا تھا۔ مزید برآں میرے خلاف مزید ایک غلط معاملہ درج کیا گیا ہے جس میں مجھ  پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ میں نے آشا کا اغوا کیا تھا اور زبردستی اسے اپنے ساتھ لے کر گیا تھا۔ ہمیں جھارکھنڈ پولیس اسٹیشن میں پیش ہونے کیلئے کہا گیا ہے۔ ہم اپنی حفاظت کیلئے اپنے وکیل گیا اور دیگر افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہماری مدد کی۔‘‘ اس جوڑے نے اپنے وکیل گیا اور سرون ایم ایس کی مدد سے کیرالا ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن داخل کی ہے اور پولیس کی حفاظت کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ انہیں خوف ہے کہ آشا کو اس کے گھر والے قتل کر دیں گے۔ کایاکولم پولیس یہ تصدیق ہونے کے بعد کہ آشا اور محمد غالب جوان اور شادی شدہ ہیں انہیں ضروری حفاظت فراہم کرے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK