• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کلیان سیشن کورٹ نےدرگاڑی قلعہ کو مندر قرار دے دیا!

Updated: December 11, 2024, 6:17 PM IST | Ejaz Abdul Ghani | Kalyan

کورٹ نے یہ کہتے ہوئے مجلس مشاورین کے دعوے کوخارج کردیا کہ انہوںنے مقررہ مدت میں دعویٰ داخل نہیں کیا تھا

There was tight police security outside the Durgadi Fort. Photo: INN
درگاڑی قلعہ کے باہر پولیس کا سخت سیکوریٹی انتظام کیا گیا تھا۔ تصویر: آئی این این

کلیان سول کورٹ نے مجلس مشاورین کے پھوٹکی( خستہ حال) مسجد اور عید گاہ ( حکومت کے ذریعہ نامزد درگاڑی قلعہ) پر ملکیت کے دعوے کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ مدعیان نے مقررہ مدت میں دعویٰ داخل نہیں کیا تھا۔ عدالت کے مطابق اگر کوئی مقدمہ صرف قبضہ مخالف (adverse possession ) کے تحت دائر کیا جائےتو آرٹیکل ۵۸ نافذ ہوتا ہے جو ۳؍ سال کی مدت دیتا ہے۔ جبکہ مجلس مشاورین کا کہنا ہے کہ ہمارا دعویٰ مالکانہ حق کی بنیاد پر ہے اس لئے معینہ مدت ۱۲؍ سال بنتی ہے۔ دوسری جانب ہندوتوا وادی تنظیموں نے سول کورٹ کے فیصلہ کو ہندوؤں کی جیت سے تعبیر کرتے ہوئے جشن منایا اور پولیس کے منع کرنے کے باوجود درگاہ مندر میں جبرا ًگھس کر آرتی کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: عدالت میں زیر سماعت معاملہ ہونے کے باوجود فتح پور میں ۱۸۵ ؍سالہ جامع مسجد شہید کردی گئی

 ۱۹۶۷ ءمیں کلیان کے عید گاہ اور اس سے متصل قطعہ اراضی پر مجلس مشاورین نے ملکیت کا دعویٰ کیا تھا۔ جبکہ برٹش دور حکومت میں تیار کردہ تھانے گیزیٹر میں بھی کھاڑی سے کنارے پھوٹکی( خستہ حال ) مسجد اور عید گاہ کا ذکر موجود ہے۔ ۱۹۶۶ء میں نامدیو کاشی ناتھ اہیر نے رات کی تاریکی میں  پھوٹکی مسجد کے پاس درگا دیوی کی مورتی رکھ دی تھی جس کے بعد حکومت مہاراشٹر نے ۱۹۶۸ ءمیں اس زمین پر اپنا دعویٰ کرتے ہوئے کسی بھی طرح کے عوامی اجتماع( جس میں نماز بھی شامل ہے ) پر پابندی عائد کردی۔ بعدازاں مجلس مشاورین نے ۱۹۷۶ ءمیں حق ملکیت کا دعویٰ کیا۔ 
 منگل کو کلیان سول کورٹ میں جج اے ایس لانجےوار نے مجلس مشاورین کے دعویٰ کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا ہے کہ مجلس مشاورین اپنا دعویٰ مالکانہ حق کی بنیاد پر نہیں بلکہ قبضہ مخالف کے حق کی بنیاد پر کیا تھا۔ اس ضمن میں مجلس مشاورین کی جانب سے جراح کررہے ایڈوکیٹ فیصل قاضی نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ کورٹ نے متنازعہ جگہ پر مندر یا مسجد کا فیصلہ نہیں سنایا بلکہ صرف اتنا کہا کہ مجلس مشاورین کو اپنا دعویٰ ۳؍ سال کے اندر داخل کرنا چاہئے تھا جبکہ مجلس نے ۱۹۷۶ ءمیں دعویٰ داخل کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت کی یہ دلیل ناقابل قبول ہے کیونکہ مجلس مشاورین کے ذمہ داران نے مقررہ مدت میں  اپنا دعویٰ پیش کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ نے جسٹس شیکھر یادو کی متنازع تقریر کا نوٹس لیا، الہ آباد ہائی کورٹ سے تفصیلات طلب

دوسری جانب ہندوتوا وادی تنظیموں کے لیڈران نے سول کورٹ کے فیصلہ کو مندر کے حق میں بتایا۔ دن بھر سوشل میڈیا پر درگاڑی قلعہ فتح ہوا اور مسلمانوں کو شکست ہوئی، کی جھوٹی خبریں گشت کرتی رہیں۔ درحقیقت کورٹ نے مندر یا مسجد سے متعلق کوئی بھی فیصلہ نہیں سنایا بلکہ تکنیکی بنیاد پر دعویٰ خارج کیا ہے۔ 

 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK