Updated: May 18, 2024, 4:22 PM IST
| New Delhi
دہلی سے کانگریس کے لوک سبھا کے امیدوار کنہیا کمار پر حملہ ہوا ہے۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص ہاتھوں میں ہار اور گلاب کی پنکھڑیاں لئے ان کے قریب پہنچتا ہے اور جیسے ہی قریب آتا ہے ان پر سیاہی پھینک دیتا ہے جبکہ ایک دوسرا شخص انہیں تھپڑ مار دیتا ہے۔ حملہ آور خود کو سناتنی شیر کہہ رہے تھے۔ کانگریس نے اس حرکت کا الزام بی جے پی کے منوج تیواری پر الزام لگایا ہے۔
کانگریس امیدوار پر حملے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے جس میںدیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ قمیض میں ملبوس ایک شخص ہار اورگلدستہ کے ساتھ کمار کے پاس آ رہا ہے اور ان کی حمایت میں نعرے لگا رہا ہے۔ تاہم، جیسے ہی وہ کمار کے پاس پہنچا، اس نے کمار پر سیاہی پھینک دی جبکہ ایک اور شخص نے کانگریس امیدوار کو تھپڑ مار دیا۔اس کے بعد سے کئی کانگریسی لیڈروں نے سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر پوسٹ کی ہیں جن میں مبینہ طور پر حملہ آوروں میں سے ایک کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور شمال مشرقی دہلی کے موجودہ ایم پی منوج تیواری کے ساتھ اسٹیج پر دکھایا گیا ہے۔دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، تیواری کے دفتر نے تاہم اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس کا ملزم کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مودی کی ریلی میں پیاز کا نعرہ لگانے والے نوجوان کی شرد پوار سے ملاقات
یہ حملہ اس وقت ہوا جب کمار نیو عثمان پور میں عام آدمی پارٹی کے دفتر سے کونسلر چھایا شرما اور دیگر پارٹی کارکنوں کے ساتھ نکل رہے تھے۔ عام آدمی پارٹی اور کانگریس دہلی میں اتحاد کے ساتھ لوک سبھا انتخابات لڑ رہے ہیں۔اس دوران مبینہ حملہ آوروں میں سے دو نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے کمار پر حملہ کیا کیونکہ اس نے مبینہ طور پر ہندوستانی فوج کے خلاف اور ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے نعرے لگائے تھے۔ انہوں نے خود کو ’’سناتنی شیر‘‘ بھی بتایا۔ سناتن دھرم ایک اصطلاح ہے جسے کچھ لوگ ہندو مت کے مترادف کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
نڈین ایکسپریس کے مطابق،چھایا شرما نے بتایاکہ ’’ جب وہ کنہیا کی حفاظت کیلئے پہنچی تو حملہ آوروں نے مجھ سے بدتمیزی کی اور مجھے اور میرے شوہر کو جان سے مارنے کی دھمکی دی اس واقعہ کے بعد شرما کی شکایت پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔کمار کے دفتر نے الزام لگایا ہے کہ اس حملے کے پیچھےمنوج تیواری کا ہاتھ ہے کیونکہ وہ کنہیا کو ملنے والی زبردست عوامی حمایت اور شکست کے خوف سے پریشان ہیں۔اور کنہیا پر اپنے ساتھی غنڈوں کو بھیج کر حملہ کرنے کی کوشش کی ۔ اس تشدد کا جواب عوام ۲۵؍ مئی کو دیں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مغربی افغانستان کے گھور قصبے میں سیلاب، ۵۰؍ افراد ہلاک
کانگریس کے عبوری سربراہ دیویندر یادو نے کہا کہ پارٹی اس واقعہ کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو دے گی۔ یادو نے کہا، ’’ان کے پاس (بی جے پی) ترقی کی بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، اس لیے وہ ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔‘‘کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ بی جے پی تاریخی شکست کے بعد غنڈہ گردی اور تشدد کے اپنے قدیم رویے کا سہارا لے رہی ہے۔ وینوگوپال نے کہا کہ ہمارے شمال مشرقی دہلی کے امیدوار کنہیا کمار پر بی جے پی کے غنڈوں کا بزدلانہ حملہ انتہائی افسوسناک ہے اوربی جے پی کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔ انڈیا بلاک کے تمام کارکن اس فاشسٹ اور مجرمانہ حکومت کے گھناؤنے ہتھکنڈوں کے خلاف ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘
تیواری کے دفتر نے کہا کہ’’ کمار افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ہم ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں میں ملوث نہیں ہوتے۔ٹکڑے ٹکڑے گینگ والے کمارمایوسی کی وجہ سے بے بنیاد دعوے میں اپنے حریف کا نام گھسیٹ کر سنسنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ٹکڑے ٹکڑے یہ فقرہ ہے جسے اکثر بی جے پی لیڈر اپنے ناقدین کو علیحدگی پسند بتانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔