بین الاقوامی فوجداری عدالت کے استغاثہ کریم خان نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم میں ملوث میانمار کے فوجی آمروں کے خلاف بین الاقوامی گرفتاری وارنٹ جاری کیا جائے ، انہوں نے فوجی حکمرانوں کے جرائم کے کئی ثبوت بھی پیش کئے۔
EPAPER
Updated: November 28, 2024, 5:27 PM IST | Hague
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے استغاثہ کریم خان نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم میں ملوث میانمار کے فوجی آمروں کے خلاف بین الاقوامی گرفتاری وارنٹ جاری کیا جائے ، انہوں نے فوجی حکمرانوں کے جرائم کے کئی ثبوت بھی پیش کئے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کےاستغاثہ نے بدھ کو روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم میں ملوث میانمار کے فوجی حکمرانوں کے خلاف بین الاقوامی گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی۔ استغاثہ کریم خان کے دفتر نے کہا کہ’’ ۲۰۲۱ء میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قابض جنتا حکومت کے سربراہ من آنگ ہلینگ روہنگیا اقلیت کے حوالے سے انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔‘‘اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے حقوق انسانی کے نگراں نے کہا کہ ’’ یہ میانمار کی روہنگیا آبادی کیلئے انصاف کی جانب ایک اہم قدم ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیل نے کپڑے، کمبل اور جوتوں کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی
واضح رہے کہ ۲۰۱۸ء کی ایک رپورٹ میں ایمنسٹی نے ۱۳؍ افراد کی نشاندہی کی تھی جن کے خلاف تنظیم نے انسانیت سوز جرائم کے براہ راست یا بلراست ثبوت اکٹھا کئے تھے۔ اس فہرست میں من آنگ ہلینگ سر فہرست تھا۔خان نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’’ ۱۴؍نومبر ۲۰۱۹ء سے، ہم ۲۰۱۶ءاور ۲۰۱۷ءمیں میانمار کی ریاست رخائن میں تشدد کی لہروں اور اس کے نتیجے میں روہنگیا کی میانمار سے بنگلہ دیش منتقلی کے دوران ہونے والے مبینہ جرائم کی تحقیقات کر رہے ہیں،ان جرائم کا ارتکاب میانمار کی مسلح افواج، قومی پولیس، سرحدی محافظ پولیس، اور غیر روہنگیا شہریوں کے تعاون سے کیا گیا۔ اب یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں پر منحصر ہے کہ آیا یہ درخواست گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کیلئے ضروری معیار پر پورا اترتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:فلسطینیوں کے حقوق کی وکالت کرنے والے فرانسیسی وکیل جیلیس ڈیور کا انتقال
تقریباً ۱۰؍ لاکھ روہنگیامسلمان اس وقت بنگلہ دیش میں گنجان کیمپوں میں رہ رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر ۲۰۱۷ءمیں فوج کے انسانیت کے خلاف جرائم اور ممکنہ نسل کشی سے بچنےکیلئے میانمار سے فرار ہو گئے تھے۔ایک اندازے کے مطابق ۶؍ لاکھ روہنگیا جو ریاست رخائن میں رہتے ہیں ظلم و ستم اور تشدد کا شکار ہیں، نقل و حرکت کی آزادی کے بغیر کیمپوں اور دیہاتوں تک محدود ہیں، اور مناسب خوراک، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور ذریعہ معاش تک رسائی سے محروم ہیں۔