Updated: August 07, 2024, 11:14 PM IST
| Bangluru
بنگلورو، کرناٹک میں واقع عظیم پریم جی یونیورسٹی کی کانووکیشن تقریب میں تقریباً ۸۰؍ طلبہ نے پلے کارڈ لے کر عظیم پریم جی اور ان کی کمپنی پر غزہ میں نسل کشی میں اعانت کا الزام عائد کیا، اور ادارے سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی اسی طرح کا مظاہرہ کیا تھا۔
عظیم پریم جی یونیورسٹی کے طلبہ فلسطینی اسٹیکر کے ساتھ اسناد حاصل کرتے ہوئے ۔ تصویر: ایکس
کرناٹک کے بنگلورو میں واقع عظیم پریم جی یونیورسٹی کی اجتماعی تقریب میں تقریباً ۸۰؍ طلبہ نے فلسطینی پرچم اور نسل کشی بند کرو کے اسٹیکرکے ساتھ احتجاج کیا، یہ تقریب اتوار کو طلبہ کو ڈگری تفویض کرنے کے مقصد سے منعقد کی گئی تھی،انہوں نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جو عظیم پریم جی اور وپرو کی فلسطین میں جاری نسل کشی میں اعانت کو ظاہر کر رہے تھے۔واضح رہے کہ غزہ جنگ کے آغاز کےبعد سے ہی کئی ہندوستانی یونیورسٹیوں نے اسرائیلی یونیورسٹی کےساتھ معاہدہ کیا ہے۔ ایک طالب علم نےمکتوب کو بتایا کہ عظیم پریم جی کی سخاوت کا سبب غزہ میں ہو رہی فلسطینوں کے قتل عام سے ہونے والا منافع ہے۔ طلبہ نے ادارے سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی یونیورسٹی سے اپنے تعلقات ختم کرے۔انہوں نے الزام لگایا کہ عظیم پریم جی کی وپرو کمپنی نے اسرائیل کے ساتھ کئی معاہدے کئے ہیں،جو غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام میں مدد گار ثابت ہو رہے ہیں۔اس تقریب کے ویڈیو سوشل میڈیا پر نہ ڈالنے پر بھی طلبہ نے یونیورسٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطین: اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد یحییٰ سنوار حماس کے نئے سربراہ مقرر
اس سےقبل ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی اسی طرح کی تقریب میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کیا تھا۔ اور اسرائیلی یونیورسٹی سے تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔اس کے علاوہ اسرائیل کے تہذیبی اور تعلیمی بائیکاٹ مہم مسلسل اس بات کو دہرا رہی ہے کہاسرائیلی اکیڈمیا نہ صرف یہ کہ غزہ جنگ میں اعانت کر رہی ہے بلکہ غزہ جنگ کی منصوبہ ساز، حمایتی،اور غزہ جنگ کے دفاع کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ ساتھ ہی وہ فلسطینیوںکی منصوبہ بند طریقے سے نہ صرف تعلیم اور علم کی آزادی بلکہ جینے کا حق، مساوات، آزادی،بھی صلب کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: وکھرولی میں قبرستان کا مطالبہ منوانے کیلئے بھوک ہڑتال اور احتجاج کی تیاری
واضح رہے کہ زیادہ تر ہندوستانی کمپنیوںپر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر جنگ کے دوران اسرائیل کو ہتھیاروں سے لیس کیا ہے۔ ہندوستان ان اولین ملکوں میں شامل ہے جنہوں نے فلسطین کو ریاست کے طور پر سب سے پہلے تسلیم کیا تھا ، لیکن حالیہ دنوں میں ہندوستان کی اسرائیل کے ساتھ قربت میں خاطر خواہ اضافہ ہو ا ہے، ہندوستان کی کئی ریاستوں میں شہریوں کو محض فلسطین کے پرچم لہرانے پر پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔