Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

کشمیر: یو اے پی اے کے تحت اے اے سی اور جے کے آئی ایم پر ۵؍ سال کی پابندی

Updated: March 12, 2025, 6:36 PM IST | Srinagar

حکومت ہند نے جموں کشمیر کے دو گروپوں پر یو اے پی اے کے تحت ۵؍ سال کی پابندی عائد کردی ہے جن میں ایک عوامی ایکشن کمیٹی(اے اے سی) جس کے سربراہ کشمیر کے ممتاز لیڈر میر واعظ عمر فاروق ہیں جبکہ دوسرا گروپ جموں کشمیر اتحاد المسلمین (جے کے آئی ایم) ہے جس کی قیادت محمد عباس انصاری کر رہے ہیں۔

Mirwaiz Umar Farooq. Picture: INN
میر واعظ عمر فاروق۔ تصویر: آئی این این

مرکزی حکومت نے جموں کشمیر کے دو گروپوں پر یو اے پی اے کے تحت ۵؍ سال کی پابندی عائد کردی ہے جن میں ایک عوامی ایکشن کمیٹی(اے اے سی) جس کے سربراہ کشمیر کے ممتاز لیڈر میر واعظ عمر فاروق ہیں جبکہ دوسرا گروپ جموں کشمیر اتحاد المسلمین (جے کے آئی ایم) ہے جس کی قیادت محمد عباس انصاری کر رہے ہیں۔ – دونوں گروپوں پر غیر قانونی سرگرمیاں کی روک تھام ایکٹ ۱۹۶۷ء کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔ دونوں تنظیمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اتحادی ہیں۔ میرواعظ عمر فاروق کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ بھی ہیں، جبکہ عباس انصاری تنظیم کے سینئر لیڈر ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:یوپی: کئی انتباہ کے باوجود "اپار آئی ڈی" نہ بنانے پر ۳۸ مدارس کی منظوری رد کی جاسکتی ہے،انتظامیہ سخت

الگ الگ نوٹیفیکیشن میں، ایم ایچ اے نے کہا کہ اے اے سی اور جے کے آئی ایم غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو ہندوستان کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کیلئے نقصان دہ ہیں۔ اس پابندی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ یہ اقدام دھمکانے اور بے اختیار بنانے کی پالیسی کے تسلسل کا ایک حصہ لگتا ہے جس پر جموں کشمیر میں اگست ۲۰۱۹ء سے عمل کیا جا رہا ہے (جب مرکزی حکومت نے آرٹیکل ۳۷۰؍ کو منسوخ کر دیا تھا)۔
میرواعظ نے کہا کہ اے اے سی مکمل طور پر غیر متشدد اور جمہوری طریقوں کے ذریعے اپنی خواہشات اور حقوق کی وکالت کرتے ہوئے جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے اور بات چیت اور غور و فکر کے ذریعے تنازع کشمیر کے پرامن حل پر زور دیتی ہے، جس کیلئے اس کے اراکین نے جیلوں اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور شہادت بھی۔‘‘ میرواعظ نے کہا کہ حق کی آواز کو طاقت کے ذریعے دبایا جا سکتا ہے لیکن اسے خاموش نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے:امریکہ: زیر حراست محمود خلیل کی ملک بدری پر عارضی روک، رہائی کیلئے احتجاج، تنظیمیں برہم

پی ڈی پی سربراہ اور جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ دونوں تنظیموں پر پابندی لگانا کشمیر کے سماجی اور سیاسی منظر نامے پر ایک اور دھچکا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کو دبانے سے تناؤ کو حل کرنے کے بجائے مزید گہرا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جمہوریت، انتخابات سے کہیں آگے ہے۔ یہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے بارے میں ہے۔ اگرچہ کشمیر کی آوازوں کو خاموش کرنا بی جے پی کے سیاسی ایجنڈے کو پورا کر سکتا ہے، لیکن یہ ان حقوق کی حفاظت کرنے والے آئین کو نقصان پہنچاتا ہے۔ مرکزی حکومت کو اپنے نقطہ نظر کا از سر نو جائزہ لینا چاہئے اور بھاری ہتھکنڈوں سے دور ہونا چاہئے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK