Updated: August 18, 2024, 11:09 AM IST
| Sri Nagar
جموں کشمیر میں انسانی حقوق کیلئے لڑنے والے وکیل اور صحافی خرم پرویزکو دہشت گردی کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، جیل میں انہوں نے آج ۱۰۰۰؍ دن مکمل کر لئے ، دوران قید ہی انہیں انسانی حقوق کی پاسداری کا مارٹن اینالس ایوارڈ سے نوازا گیا۔
جیل میں قید جموں کشمیر میں انسانی حقوق کے پاسدار خرم پرویز۔ تصویر: ایکس
کشمیر کے انسانی حقوق کے پاسدار خرم پرویز نے سخت گیر دفعات کے تحت جیل میں آج ایک ہزار دن مکمل کر لئے۔۲۲؍ نومبر ۲۰۲۱ ء کو این آئی اے نے ان کے گھر اور دفتر پر چھاپہ مارکر انہیں گرفتار کر لیا تھا۔خرم نے انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر ہمیشہ وادی کے تعلق سے مرکزی حکومت کی پالیسی اور پروگرام کے مخالفت کی۔
یہ بھی پڑھئے: جب پولیس اہلکار محفوظ نہیں ہیں تو ڈاکٹر بلاخوف کیسے کام کرینگے؟:کلکتہ ہائی کورٹ
ان پر یو اے پی اے کے تحت مبینہ دہشت گردی کی اعانت ، دہشت گرد تنظیم کے رکن، مجرمانہ سازش، ریاست کے خلاف جنگ جیسے الزامات عائد کئے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ ان کی گرفتاری کی وجہ ان کا وادی میں حکام کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اـٹھانا ہے۔خرم جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی( جے کے سی سی ایس) کے رابطہ کار کے طور پر کام کر رہے تھے، ساتھ ہی ایشین فیڈریشن انولونٹری ڈس اپیرئنس کے سربراہ بھی تھے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر فری خرم مہم ۲۰۲۱ء نے لکھا کہ ’’ آج خرم کی قید کو ۱۰۰۰؍ دن مکمل ہو گئے، ان ۱۰۰۰؍ دنوں میں ان کے چاہنے والے، انسانی حقوق سماج ان کی موجودگی اور رہنمائی سے محروم ہیں۔‘‘ایک دسمبر ۲۰۲۱ء کو اقوام متحدہ کےانسانی حقوق کے سربراہ کے دفتر نے خرم کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔۲۲؍ مارچ ۲۰۲۳ء کو خرم کو دوسرے معاملے دہشتگردی کی مالی مدد کرنے کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: بابا رام گیری کی زہرافشانی کے خلاف کئی مقامات پر احتجاج
اس سے قبل سابق جے کے سی سی ایس کے ما تحتی رکن عرفان معراج جو معروف کشمیری صحافی اور انسانی حقوق کارکن ہیں انہیں سری نگر میں یکساں الزام میں گرفتار کیا گیا تھا،اور انہیں فوری طور پر دہلی منتقل کر دیا گیا تھا۔۲۴؍ مارچ ۲۰۲۳ء کو اقوام متحدہ کی خصوصی روئداد کی پیشکار میری لالور نے خرم کی رہائی کا مطالبہ کیا۔گزشتہ سال جبکہ وہ جیل میں تھے انہوں نے انسانی حقوق کی پاسداری کا مارٹن اینالس ایوارڈ جیتا۔ایوارڈ کمیٹی نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ’’ خرم پرویز کی زندگی کا مشن انسانی حقوق کی پاسداری اس وقت شروع ہوا جب وہ چھوٹے لڑکے تھے، انہوں نے اپنے دادا کی ایک احتجاج میں گولی لگنے سے موت کو دیکھا تھا، لیکن بجائے انتقام لینے کے انہوں نے پر امن رہ کر جموں کشمیر جو مبینہ طور پردنیا کا سب سے بڑافوجی خطہ ہے کے ۷۰؍ سالہ پر تشدد ماحول میں اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کیا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: افریقہ: جنوری سے اب تک منکی پاکس کے ۱۸؍ ہزار سے زائد معاملات درج
واضح رہے کہ خرم اس سے قبل ۲۰۱۶ء میں اپنے کام کے سبب گرفتار کئے جا چکے تھے،ان کے گرفتار ہونے سے دو دن قبل ہندوستانی امیگریشن حکام نے انہیں جنیوا جانے کی اجازت نہیں دی تھی جہاں وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ادارہ میں ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ریکارڈ کے تعلق سے خطاب کرنے والے تھے۔ان کی گرفتاری کے ۷۵؍ دنوں بعد جموں کشمیر ہائی
کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا تھا۔ مکتوب سے جیل میں قید خرم کی بیوی نے کہا کہ’’ تاریخ کیسے لکھی جائے گی؟ اگر آپ اس کے مثبت پہلوئو ں کو دیکھتے ہیں تو دوسرا کوئی اس کے منفی پہلوئوں کو دیکھتا ہے۔اگر آپ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو آپ کو ان جیسے افراد کو اپنا کام انجام دینے کی اجازت دینی چاہئے۔‘‘