۲۰۱۹ء میں صحافی آصف سلطان کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ کیس ۲۰۱۹ء میں سری نگر کی سینٹرل جیل میں فسادات کے ایک واقعے سے متعلق ہے، جب قیدیوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر چند بیرکوں کو آگ لگا دی اور جیل کے عملے پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے عوامی تحفظ ایکٹ کے تحت آصف کو گرفتار کیا تھا۔
کشمیری صحافی آصف سلطان۔ تصویر : آئی این این
کشمیری صحافی آصف سلطان کو سری نگر کی ایک خصوصی عدالت نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت پانچ سال پرانے مقدمے کے سلسلے میں ضمانت دے دی ہے۔ یہ کیس ۲۰۱۹ء میں سری نگر کی سینٹرل جیل میں فسادات کے ایک واقعے سے متعلق ہے، جب قیدیوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر چند بیرکوں کو آگ لگا دی اور جیل کے عملے پر پتھراؤ کیا۔ سلطان کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی سے رہا ہونے کے دو دن بعد ۲۹؍ فروری کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ: نیوز کلک کے بانی پربیر پرکیاستھا کی فوری رہائی کا حکم، گرفتاری غیرقانونی
پبلک سیفٹی ایکٹ حکام کو قومی سلامتی کی بنیاد پر دو سال تک اور امن عامہ کو برقرار رکھنے کیلئے ایک سال تک بغیر کسی مقدمے کے افراد کو حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ ۱۰؍ مئی کو اپنے حکم میں، سری نگر میں نیشنل انویسٹی گیشن ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت نے کہا کہ پولیس کو آصف سلطان سے حراست میں پوچھ گچھ کیلئے ۷۲؍ دن کا کافی وقت دیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ’’ملزم/درخواست گزار پہلے ہی پی ایس اے (پبلک سیفٹی ایکٹ) کے تحت فروری ۲۰۲۴ء تک جیل میں تھا۔ مزید یہ کہ اس عدالت کے علم میں نہیں لایا گیا کہ عدالتی تحویل میں ملزم/درخواست گزار کا کون سا طرز عمل ایسا ہے جو ضمانت پر رہائی کی ضمانت نہیں دیتا۔ زیر حراست ملزم فرد/درخواست گزار کو مزید نظربند رکھنے سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوگا۔‘‘
جج سندیپ گنڈوترا نے یہ بھی کہا کہ سلطان کے جموں کشمیر سے فرار ہونے کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کا مستقل باشندہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی فسادات ۲۰۲۰ء: عمر خالد کی درخواستِ ضمانت پر ۲۸؍ مئی کو فیصلہ سنایا جائے گا
عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکہ جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔ مزید برآں، سلطان کو جب بھی ضرورت ہو تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہونے اور ٹیلی کام نیٹ ورکس کے ساتھ اپنے نام پر جاری کردہ موبائل نمبر فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ۲۷؍ فروری کو آصف سلطان اتر پردیش کی امبیڈکر نگر ضلع جیل سے رہا ہوئے تھے۔ انہیں اپریل ۲۰۲۲ء میں یو اے پی اے کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، جس کے کچھ دن بعد ایک عدالت نے انہیں ایک اور کیس میں ضمانت دی تھی جس میں وہ اگست ۲۰۱۸ء سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت، مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزام میں جیل میں تھے۔ تاہم، امبیڈکر نگر ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی کے فوراً بعد، انہیں سری نگر کے رعناواری پولیس اسٹیشن میں طلب کیا گیا اور بعد ازاں نوہٹہ پولیس اسٹیشن کی جانب سے درج ایک مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔