• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کینیا: اپیل کورٹ نے میٹا کے خلاف مقدمہ چلانے کیلئے منظوری دی

Updated: September 21, 2024, 8:06 PM IST | Nairobi

میٹا کے خلاف پہلا مقدمہ دو سال قبل، جنوبی افریقہ کے کنٹیٹ ماڈریٹر ڈینیئل موٹانگ نے دائر کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ فیس بک میں ملازمین کیلئے کام کے حالات خراب تھے، بے قاردگی سے تنخواہیں دی جاتی تھیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

کینیا کی ایک عدالت نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی میٹا کے خلاف قانونی جنگ کی راہ ہموار کردی ہے۔ جمعہ کو عدالت نے فیصلہ کیا کہ ملازمین کی خراب حالت اور برطرفی کے معاملے میں میٹا پر مقدمہ دائر کیا جاسکتا ہے۔ 
نیروبی کورٹ آف اپیل نے میٹا کنٹریکٹر، ساما نامی کینیائی شہری کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا جنہیں فیس بک نے کنٹینٹ ماڈریٹر کے عہدے سے برطرف کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اہل غزہ کو اوسطاً ۲؍دن میں ایک بار کھانا مل رہا ہے

کینیا میں میٹا کے خلاف پہلا مقدمہ ۲ سال قبل، جنوبی افریقہ کے کنٹیٹ ماڈریٹر ڈینیئل موٹانگ نے دائر کیا تھا جو نیروبی میں ساما کے تحت کام کرتے تھے۔ ساما کو ۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۳ء کے درمیان فیس بک سے پرتشدد یا نفرت انگیز مواد ہٹانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال جون کے اعدادوشمار کے مطابق، میٹا کے کنٹیٹ ماڈریٹرز روزانہ ۲۰ لاکھ سے زیادہ پوسٹس ڈیلیٹ کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف ممالک میں میٹا پر تعصب کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ 
موٹانگ کا کہنا ہے کہ فیس بک میں ملازمین کیلئے کام کے حالات خراب تھے، بے قاعدگی سے تنخواہیں دی جاتی  تھیں۔  موٹانگ نے الزام لگایا کہ انہیں یونین بنانے کی کوشش کرنے پر نوکری سے نکال دیا گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارہ میں اسرائیلی فوج نےفلسطینیوں کی لاشیں چھت سے پھینکیں

برطرف مواد کے منتظمین کے وکیل مرسی موٹیمی نے کورٹ کے فیصلے کو اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کینیا میں میٹا پر مقدمہ چلایا جانا تمام بڑی ٹیک کمپنیوں کیلئے وارننگ ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دیں۔
میٹا، جو کینیائی سپریم کورٹ میں اس فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کر سکتی ہے، نے خبر لکھے جانے تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK