کیرالا ہائی کورٹ نے بی جے پی لیڈر کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نفرت انگیز تقریر کیلئے ناکافی سزا پر تشویش کا اظہار کیا۔جس نے جنوری میں ٹی وی پر مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔
EPAPER
Updated: February 21, 2025, 10:02 PM IST | Thiruvandpuram
کیرالا ہائی کورٹ نے بی جے پی لیڈر کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نفرت انگیز تقریر کیلئے ناکافی سزا پر تشویش کا اظہار کیا۔جس نے جنوری میں ٹی وی پر مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔
لائیو لاء کی خبر کے مطابق کیرالا ہائی کورٹ نے جمعہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر پی سی جارج کی نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ہندوستان کے نفرت انگیز تقریر کےخلاف قوانین میں خامیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔جسٹس پی وی کونہیکرشنن نے جارج کے مذہبی تبصرے کے واقعات کا حوالہ دیا، جس میں ۵؍جنوری کو ٹیلی ویژن بحث کے دوران مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرے بھی شامل تھے۔جج نے نشاندہی کرتے ہوئے کہ قانون بار بار جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت سزا تفویض نہیں کرتا، پارلیمنٹ اور قانون کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے دفعات کا جائزہ لیں۔انہوں نے کہا کہ ’’آج کل مذہب،ذات وغیرہ کی بنیاد پر بیانات دینے کا رجحان ہے،یہ ہمارے آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ ان رجحانات کو ابتدا میں ہی ختم کر دینا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ موجودہ قانون میں سزا یا جرمانہ عائد کرنا جج کے اختیار میں ہے۔بھارتیہ نیائے سنہیتا کے تحت، نفرت انگیز تقریر کو سیکشن ۱۹۶؍ (۱) (اے)کے تحت مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے، اور سیکشن ۲۹۹؍کے تحت کسی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنےکیلئے جان بوجھ کر اور بد نیتی سے کیے گئے اعمال کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔دونوں دفعات میں نفرت انگیز تقریر کے جرائم کیلئے ۳؍سال تک کی قید، جرمانہ، یا دونوں سزا مقرر کی گئی ہے۔جج نے اپنے تبصرے میں کہا کہ’’ یہ ایک سنگین معاملہ ہے جس پر قانون کمیشن اور پارلیمنٹ کو غور کرنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے پھر رجسٹرار کو ہدایت دی کہ وہ حکم کی ایک کاپی قانون کمیشن کے چیئرمین کو ارسال کریں۔
یہ بھی پڑھئے: ٹی راجہ سنگھ کا فیس بُک اکائونٹ بلاک کردیا گیا
دراصل ۵؍ جنوری کو ایک ٹی وی پروگرام میں جارج نے مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔ جس کے بعد مسلم یوتھ لیک کمیٹی کی شکایت پر کیرالا پولیس نے متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔ اس سے قبل جارج کی پیشگی ضمانت کی درخواست کوٹیم سیشن کورٹ نے بھی مسترد کردی تھی، جس کےبعد وہ ہائی کورٹ پہنچا تھا۔جہاں عدالت نے محسوس کیا کہ جارج نے متعدد بار اس قسم کے نفرت انگیز بیانات دئے ہیں۔کونہیکرشنن نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے اس سے قبل بھی جارج کو ضمانت دیتے ہوئے یہ شرط عائد کی تھی کہ وہ ایسے تبصرے کرنے سے گریز کرےگا۔تاہم بی جے پی لیڈر نے اس شرط کی خلاف ورزی کی۔
جارج کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل پی وجے بھانو نے کہا کہ بی جے پی لیڈر نے ۵؍جنوری کو جذبات میں آ کر یہ تبصرہ کیا تھااور ان کا کوئی جرم کرنے کا ارادہ نہیں تھا،انہوں نے مزید کہا کہ جارج نے بعد میں ان تبصروں پر معافی مانگ لی تھی۔تاہم، مدعی کے وکیل ایس راجیو نے کہا کہ جارج کو پیشگی ضمانت نہیں دی جانی چاہیے کیونکہ اس نے عدالت کی طرف سے انتباہ کے باوجود بار بار ایسے اشتعال انگیز تبصرے کیے ہیں۔