کیرالا کے کوٹیم سرکاری نرسنگ کالج میں سال اول میں داخلہ لئے تین طلبہ کی ریگنگ کے نام پر تشدد کیا گیا، تینوں طلبہ نے گاندھی نگر پولیس چوکی میں باضابطہ شکایت درج کرائی۔
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 6:18 PM IST | Thiruvandpuram
کیرالا کے کوٹیم سرکاری نرسنگ کالج میں سال اول میں داخلہ لئے تین طلبہ کی ریگنگ کے نام پر تشدد کیا گیا، تینوں طلبہ نے گاندھی نگر پولیس چوکی میں باضابطہ شکایت درج کرائی۔
کیرالا کے کوٹیم سرکاری نرسنگ کالج کے تین طلبہ نے کوٹیم گاندھی نگر پولیس چوکی میں شکایت درج کرائی جس میں متعدد پر تشدد کارروائی کا ذکر کیا گیا۔ شکایت کنندہ طلبہ کے مطابق انہیں برہنہ کرکے اعضائے مخصوص سے ڈمبل لٹکائے، کمپاس کی نوک چبھائی گئی، اس کے علاوہ خون آلود حالت میں تین ماہ تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ریگنگ کے اس تازہ واقعے نے کیرالاکے اس سرکاری کالج کو ہلا کر رکھ دیا ہے جہاں نرسنگ کے تیسرے سال کے پانچ طالب علموں کو مبینہ طور پر اپنے جونیئرز کو مہینوں تک وحشیانہ جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ کوٹیم کے گورنمنٹ نرسنگ کالج میں پیش آیا جہاں سال اول کے تین طالب علموں نےجن کا تعلق ترواننت پورم سے ہے، تقریباً تین ماہ تک جاری رہنے والی پر تشدد کارروائی کی تفصیل بتائی۔
یہ بھی پڑھئے: بلڈانہ: وزیر مملکت برائے تعلیم پنکج بھوئیر کا اچانک ایک ایگزام سینٹر کادورہ
شکایت کے بعد طلباء کو معطل کردیا گیا اور اینٹی ریگنگ ایکٹ کے تحت ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ پولیس کے مطابق فرسٹ ایئر کے طلباء کو برہنہ کھڑے ہونے پر مجبور کیا گیا جبکہ ان کےسینئر نے ان کےاعضائے مخصوص سے ڈمبل لٹکائے۔ متاثرین کو جیومیٹری باکس کے کمپاس سمیت تیز دھار چیزوں کے ذریعے بھی چوٹیں لگائی۔ان کا ظلم یہیں نہیں رکا، جونئیر طلبہ کے زخموں پر لوشن لگایا گیا، جس سے درد میں مزید شدت آگئی، جب انہوں نے چینخناچاہا تو لوشن زبر دستی ان کے منہ میں ٹھونس دیا گیا۔اس کے علاوہ اپنی اس حرکت کو فلمایا، اور انہیں خاموش رہنے بصورت دیگر سنگین نتائج اور تعلیمی مستقبل خطرے میں ڈالنے کی دھمکی بھی دی۔
یہ بھی پڑھئے: جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ کارکنوں کے خلاف تادیبی کارروائی کے خلاف احتجاج
شکایت میں مزید کہا گیا کہ سینئر طلبہ ہر اتوار کو شراب خریدنے کیلئے جونئیر سے باقاعدگی سے رقم وصول کرتے اور انکار کرنے پر زد و کوب کرتے۔جب یہ تشدد ان کی برداشت سے باہر ہو گیا تو ایک طالب علم نے اپنے والد کو اس کی اطلاع دی، جنہوں نے پولیس سے رجوع کیا۔ فی الحال پانچوں ملزم پولیس تحویل میں ہیں، اور توقع ہے کہ بدھ کی دوپہر تک انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ کوچی میں ایک ۱۵؍ سالہ طالبعلم کی خودکشی کے چند ہفتوں بعد پیش آیا۔ طالبعلم کی والدہ نے الزام لگایا کہ ان کے بیٹے نے ساتھی طلبہ کی زیادتی سے تنگ آکر خودکشی کی ہے۔