• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کولہا پور مسجد پر حملہ منظم اور منصوبہ بند تھا: تحقیقاتی ٹیم کا خلاصہ

Updated: July 27, 2024, 8:26 PM IST | Mumbai

مہاراشٹر کے کولہا پور ضلع کے گاجا پور گائوں اور ۳۰۰؍ سالہ قدیم مسجد پر ۱۴؍ جولائی کو ہونے والا حملہ منظم اور منصوبہ بند تھا، یہ خلاصہ مختلف تنظیموں کے ارکان پر مشتمل ایک تحقیقاتی ٹیم نے علاقہ کا دورہ کرنے کے بعد کیا۔ اس جماعت نے متاثرین کو خاطر خواہ معاوضہ دینے، خاطیوں کو سخت سزا، اور ہائی کورٹ کی سربراہی میں معاملے کی تحقیق کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

A scene from the Kolhapur group clash. Photo: INN
کولہا پور گروہی تصادم کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این

کولہاپور ضلع میں ۱۴؍ جولائی کو ۳۰۰؍ سالہ قدیم مسجد اور مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں پر ہونے والے گروہی حملہ کے تحقیقی مطالعہ میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ یہ حملے منصوبہ بند تھے اور ان حملہ آوروں کو دیگر علاقوں سے خصوصی طور پر گاجا پور گائوں میں تخریبی کارروائی کیلئے لایا گیا تھا۔یہ تحقیق شہری حقوق کی محافظ تنظیم، مطالعہ سماج اور جمہوریت اور دیگر تنظیموں نے مشترکہ طور پر کی تھی،جمعرات کو اس کے سربراہ نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ’’ ان حملہ آوروں میں سے ہر ایک کا تعلق باہری علاقوں سے تھا،ایف آئی آر میں درج ایک ملزم نارائن پانڈو رنگ ویلہارجو مقامی تھا اس نے رویندر پڑوال نامی شخص کی گزارش پر کئی ملاقاتیں منعقد کیں، حالانکہ پولیس پہلے  ویلہارکا نام ایف آئی آر میں درج کرنے میں پس و پیش سے کام لے رہی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے : کرلا: مدرڈیری کی زمین کی پیمائش کیخلاف زبردست احتجاج

یہ حملہ آور اپنےساتھ تلوار، لوہے کی سلاخ، لوہے کے پائپ،آری، ہتھوڑا،اور دیگر ہتھیار لے کر آئے تھے، انہوں نے گاجا پور گائوں کی ۴۲؍ عمارتوں ، جس میں ۱۰؍ دکانیں، ۴۱؍ گھر، اور ۳۰۰؍ سالہ قدیم مسجد  شامل ہے پرحملہ کیا ۔اس کے علاوہ ۵۱؍ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا،جس میں ۳۴؍ موٹر سائیکل اور ۱۷؍ موٹر گاڑی شامل ہے۔یہ حملہ دوپہر ۱۲؍ بجے سے لیکر شام ۵؍ بجے تک جاری رہا،ایک گھر سے ۶؍ تولہ سونااور ۹۶؍ ہزار نقدلوٹ لئے گئے، ایک اور گھر سے ۳؍تولہ سونا لوٹ لیا گیا جب کہ گھر میں موجود فرنیچر ، فریج،ٹی وی اور دیگر سامان کو توڑ ڈالا۔رپورٹ کے مطابق اس جلوس میں ۱۵؍ ہزار لوگ شامل ہوئے تھے لیکن حملوں میں ۱؍ ہزار ۵؍ سو لوگوں نے حصہ لیا۔ اس حملے کا محرک سیاسی اور فرقہ پرستی تھا، جیسا کہ اسمبلی انتخاب ہونے والے ہیں ،اور خاص طورپر مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جو کسی بھی طرح زمین کے قبضے میں شامل نہیں تھے۔ان حملہ آوروں نے پولیس پر بھی حملہ کرکے ۱۱؍ افسروں کو زخمی کر دیا ساتھ ہی جو مسلمان گھر چھوڑ کر فرار نہیں ہو سکے انہیں زد و کوب کیا، اسی طرح کے معاملے میں ایک معذور شخص یعقوب محمد پر بھولکر کے پائوں کی دو ہڈیاں ٹوٹیں ،اور ایک ہڈی بازو کی، فی الحال وہ میرج میں ڈاکٹر پارانی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

یہ بھی پڑھئے : ظمظفر نگر: کانوڑیوں کا ٹکر لگ جانے کے الزام میں مسلم ڈائیور پرحملہ، کار کو نقصان

کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ گاجا پور کے رہائشیوں کو خا طر خواہ معاوضہ دیا جائے جبکہ حکومت محض ۲۵؍ ہزار سے ۵۰؍ ہزا ر روپئے کے چیک دے رہی ہے۔اس کے علاوہ ہر ایک متاثر کے نقصان کی فرداً فرداً ایف آئی آر درج کرنے ،مجرمین پر بھاری بھر کم جرمانہ عائد کرنے،اور ان پر دہشت گردی کی دفعہ کے تحت معاملہ درج کرنے اور ہائی کورٹ کی نگرانی میں تفتیش کا مطالبہ کیا۔
اس کمیٹی میں ایڈوکیٹ ابھئے ٹکسال، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیااورنگ آبادکے روی پاٹل، اکیڈمی آف سیکولر ایتھکس اینڈ ہیومانیٹی کے پریتم گھنگھا وے، شہری حقوق تنظیم کے صدرمعلم محمد اسلم غازی، جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر  کےعبد المجیب، سیکولرازم سماج کے میتھلا رائوت شامل تھے۔

واضح رہے کہ ۳۰۰؍ سالہ قدیم رضامسجد کے چیئر مین سراج قاسم پر بھولکراور گائوں کے دیگرافراد بھی ان حملوں کا شکار ہونے والوں میں شامل تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK