• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

لوک سبھا انتخاب: چارکروڑ پینسٹھ لاکھ اضافی ووٹوں کی بدولت بی جے پی نے ۷۹؍زائد سیٹیں جیتیں

Updated: July 28, 2024, 4:12 PM IST | New Delhi

۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخاب پر کئی مرتبہ مختلف بے قائدگی کو لے کرسوال اٹھائے گئے، ان میں سب سے حیرت انگیز الزام ووٹوں کی تعداد کےاضافی تضاد کو لے کراٹھے، اسی بات کی تحقیق سول سوسائٹی آرگنائزیشن نے کی اور چشم کشا انکشافات کئے۔

Election Commission of India. Photo: INN
ہندوستانی الیکشن کمیشن ۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر میں قائم سول سوسائٹی آرگنائزیشن نے ’’لوک سبھا انتخاب ۲۰۲۴ء ‘‘کے نام سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ لوک سبھا انتخاب میں ابتداء سے لے کر انتخاب کےآخر تک رائدہنگان کی بتدریج بڑھتی تعداد ۴؍ کروڑ ۶۵؍ لاکھ تک جا پہنچی، اس اضافہ کے سبب بھار تی جنتا پارٹی کی سربراہی والے اتحاد کو ۱۵؍ ریاستوں میں کل ۷۹؍ نشستوں کا فائدہ ہوا۔اس رپورٹ میں انہوں نے انتخابات اور گنتی کے دوران ہونے والی بد عنوانی کے الزامات کا تجزیہ کیا ہے۔ اس تنظیم جس میں تیستاسیتلواڑ اور ڈالفی ڈیسوزاشامل ہیں،نے انتخاب پر لگائے گئے الزامات کی آزادنہ اورخود مختارطورپرجانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے : سپریم کورٹ کا بنگال اور کیرالا کے گورنروں کو نوٹس، بل کی منظوری میں پھر تاخیر کاالزام

اس رپورٹ میں مرحلہ وار انتخاب میں الیکشن کمیشن کے ذریعےجاری کئے گئے رائے دہندگان کی تعداد اور انتخابی پینل کے ذریعے جاری کی گئی  حتمی تعداد میں ۴؍ کروڑ، ۶۵؍ لاکھ، ۴۶؍ ہزار،۸؍ سو، ۸۵؍ ووٹوں کا اضافہ کا تجزیہ کیاگیا ہے۔تنظیم نے اندازہ لگایا ہے کہ اس اضافے کے سبب بی جے پی کے اتحاد کو اڑیسہ میں ۱۸؍، مہاراشٹر میں ۱۱؍ ، مغربی بنگال میں ۱۰؍ ، آندھرا پردیش میں ۷؍ ، کرناٹک میں ۶؍، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں ۵-۵؍  نشستوں کا فائدہ ہوا۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسی کے ساتھ اس اتحاد نے بہار ، ہریانہ، مدھیہ پردیش ،اور تلنگانہ میں تین تین نشستیں اور آسام میں دو ساتھ ہی اروناچل پردیش، گجرات اور کیرالا میں ایک ایک زائد نشست حاصل کی۔

یہ بھی پڑھئے : جھوٹے مقدمات میں قید کئے گئے سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے

نتیجے کے طور پر ان ۷۹؍  نشستوں نےحکومت قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا،انہوں نے ان نسشتوں کی نشاندہی کی جہاں بی جے پی اتحاد کی جیت کا فرق فی حلقہ اضافہ شدہ ووٹوں کے اوسط سے کم تھا ۔ جون میں الیکشن کمیشن نے ایک پریس کانفرنس میں ووٹوں کی تعداد ظاہر کرنے میں تاخیر اور ووٹوں کی کل تعداد میں اضا فہ کے الزامات کو خارج کر دیا تھا۔اس کیلئے کمیشن نے ماضی کے انتخاب کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا ۔حالانکہ اس انتخاب میں کئی جگہ بے قائدگی، اور تشدد کی خبریں موصول ہوئیں تھیں۔خصوصاً مسلمانوں کی اکثریت والے علاقوں میں پولیس پر ان کا شناختی کارڈ چھیننے، مارنے پیٹنےاور انتخابی کارروائی کو سست کرنے کا الزام لگا۔اس کےعلاوہ۲۰۲۲ء کے اسمبلی انتخاب کے سماج وادی پارٹی کےگڑھ میں حملے بھی درج کئے گئے۔
اس رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئےجمعہ کو کانگریس نے اسے ’’ لرزہ خیز انکشاف ‘‘ قرار دیا ، اورکہا کہ اس سے عوام کا جمہوریت پر اعتماد متزلزل ہو جائے گا۔کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ’’ الیکشن کمیشن کو اس رپورٹ پر اپنا موقف ظاہر کرنا چاہئے، تاکہ جمہوریت پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اگر رپورٹ میں کہی گئی باتیں سچ ہیں تو ہندوستانی جمہوریت کی سیاسی تاریخ ایک اہم موڑ کا مشاہدہ کرے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK