کمیونسٹ پارٹی آف انڈیاکے سیکریٹری جتیندر چودھری نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر مغربی تریپورہ ۴؍ حلقوں میں ۱۰۰؍ فیصد سے زائد ووٹنگ پر تشویش کا اظہار کیا حالانکہ الیکشن کمیشن نے ان کے دعوؤں کا مسترد کردیا ہے۔ مشرقی تریپورہ میں جمعہ یعنی کل پولنگ ہوگی۔
EPAPER
Updated: April 25, 2024, 9:10 PM IST | Agartala
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیاکے سیکریٹری جتیندر چودھری نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر مغربی تریپورہ ۴؍ حلقوں میں ۱۰۰؍ فیصد سے زائد ووٹنگ پر تشویش کا اظہار کیا حالانکہ الیکشن کمیشن نے ان کے دعوؤں کا مسترد کردیا ہے۔ مشرقی تریپورہ میں جمعہ یعنی کل پولنگ ہوگی۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کو لکھے گئے خط میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے مغربی تریپورہ لوک سبھا حلقہ کے تین اسمبلی حلقوں میں ۱۰۰؍ فیصد سے زیادہ ووٹروں کے ٹرن آؤٹ کے سرکاری دعوؤں پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ سی پی ایم تریپورہ کے سیکریٹری جتیندر چودھری نے مبینہ طور پر ریٹرننگ آفیسر کے دفتر سے حاصل کردہ پولنگ کے اعدادوشمار کا حوالہ دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مخصوص علاقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ ۱۰۰؍ فیصد سے زیادہ ہے خاص طور پر، انہوں نے مجلش پور کے حلقہ ۴۴؍ میں ۳۰ء۱۰۵؍ فیصد، خیر پور کے حلقہ ۲۵؍اور ۴۴؍میں ۱۵ء۱۰۰؍ فیصد اور موہن پور کے حلقہ ۳۸؍ میں ۰۹ء۱۰۹؍ فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ ہونے کا الزام لگایا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کو لکھےگئے خط کے مطابق ’ ’مذکورہ بالا ریکارڈ واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ مغربی تریپورہ پارلیمانی حلقہ اور رام نگر اسمبلی حلقے کے ضمنی انتخابات، جو اسی پارلیمانی حلقے کا ایک حصہ ہے، آزادانہ، منصفانہ اور معمول کے مطابق نہیں ہوئے ہیں۔ ۱۰۰؍ فیصد پولنگ صرف اس صورت میں ہوسکتی ہے جب بوتھ پر قبضہ کر لیا جائے اور منظم طریقے سے مکمل طور پر دھاندلی کی جائے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا
حزب اختلاف کے لیڈر چودھرینے اعداد و شمار میں تضادات کے سبب کانگریس اور سی پی ایم کے ۱۹؍اپریل کو لوک سبھا اور اسمبلی دونوں نشستوں کیلئے ہونے والے انتخابات کو منسوخ کرنے کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے عوامی رائے پر ڈاکہ ڈالنے سے روکنے کیلئے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔ انڈین ایکسپریس نے اطلاع دی ہے کہ کانگریس لیڈر سدیپ رائے برمن نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ الیکشن کمیشن بڑے پیمانے پر جعلی ووٹنگ کو روکنے میں کامیاب رہا لیکن وہ غنڈہ گردی پر قابو پانے میں ناکام رہا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس ناکامی کی وجہ سے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
سی پی آئی (ایم) کی شکایت کو مسترد کرتے ہوئے حلقہ کے ریٹرننگ آفیسر نے کہا ہے کہ یہ مماثلت اس وجہ سے ہوئی ہے کیونکہ قریبی علاقوں کے ریزرو پولنگ عہدیداروں نے ان پولنگ اسٹیشنوں میں اپنا ووٹ ڈالا۔ اپنی تحقیقی رپورٹ میں آر او وشال کمار نے انتخابی عمل میں کسی بھی تضاد یا تخریب کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’چاروں پولنگ بوتھوں کیلئے اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر (اے آر او) سے ایک رپورٹ حاصل کی گئی ہے جس میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان پولنگ اسٹیشنوں میں پولنگ الیکشن ڈیوٹی سرٹیفکیٹ (ای ڈی سی) والے انتخابی عہدیداروں کے ووٹوں کا نتیجہ نہیں تھا۔ یہ پولنگ اسٹیشن اے آر او ہیڈکوارٹرس کے قریب واقع ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے ریزرو پولنگ اہلکار قریبی علاقوں میں تعینات تھے جنہوں نے پولنگ کے دن ای ڈی سی کے ذریعے ان پولنگ اسٹیشنوں میں ووٹ ڈالے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: لوک سبھا انتخابات: بھاگلپور میں نیہا شرما کی اپنے والد کی انتخابی مہم میں شرکت
مشرقی ترپیورہ میں ۲۶؍ اپریل کو پولنگ
ایک انتخابی عہدیدار نے بتایا کہ تریپورہ مشرقی پارلیمانی حلقے میں آزادانہ، منصفانہ اور پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے گئے ہیں جو جمعہ کو دوسرے اور آخری مرحلے میں ہونے والے ہیں۔ تمام پولنگ مراکز میں بنیادی سہولیات جیسے کہ پینے کا پانی، بجلی کی فراہمی، خصوصی طور پر معذور ووٹروں کیلئے ریمپ، بیت الخلا اور شیڈ بنائے گئے ہیں۔
ریٹرننگ آفیسر (آر او)، سجو وحید نے کہا کہ انتخاب جمعہ کو ہونے والا ہے۔ تقریباً ۶۰؍فیصدانتخابی عملہ پہلے ہی انتخابی سامان کے ساتھ پولنگ بوتھوں کیلئے روانہ ہو چکا ہے، جن میں ای وی ایم اور وی وی پیٹ بھی شامل ہیں۔ آزادانہ، منصفانہ اور پرامن انتخابت کو یقینی بنانے کیلئے مناسب حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ تمام حلقوں میں پولنگ اور لائیو ویب کاسٹنگ کے انتظامات ہیں۔ ایک اور انتخابی اہلکار نے بتایا کہ اب تک مختلف سیاسی جماعتوں سے کل ۱۸؍شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں ۱۴؍ کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔