Updated: June 06, 2024, 4:26 PM IST
| New Delhi
امسال لوک سبھا انتخابات کیلئے ۷۴؍ خواتین امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جو ۲۰۱۹ء کی ۷۸؍ خواتین امیدواروں کی تعداد سے کم ہے۔ ۱۸؍ ویں لوک سبھا انتخابات کیلئے بی جے پی نے ۶۹؍ خواتین امیدواروں کو میدان میں اتاراتھا جن میں سے ۳۰؍ امیدواروں نے کامیابی حاصل کی جبکہ کانگریس کی ۴۱؍ خواتین امیدواروں میں سے صرف ۱۳؍ امیدواروں نے انتخابات جیتے۔
لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔ تصویر: آئی این این
ہندوستان نے ۱۸؍ ویں لوک سبھا کیلئے ۷۴؍ ممبران پارلیمان کا انتخاب کیا ہے جو ۲۰۱۹ء کی تعداد سے کم ہیں جب ۷۸؍ خواتین لوک سبھا میں ممبران پارلیمان بنی تھیں۔امسال لوک سبھا انتخابات کیلئے خواتین امیدواروں کی تعداد ۷۹۷؍ تھیں جنہوں نے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا جو ۱۹؍ اپریل سے یکم جون تک منعقد ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری، مزید۸۰؍ فلسطینی شہید
خیال رہے کہ گزشتہ سال خواتین ریزرویشن بل کے متعارف کروائے جانے کے بعد یہ پہلا انتخابات تھا۔ اس بل کے مطابق لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کیلئے ایک تہائی سیٹیں مختص کی جائیں گی۔ منگل کو امسال لوک سبھا انتخابات کے رزلٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بی جے پی کی ۶۹؍ خواتین میں سے ۳۰؍ خواتین امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ۔ ۲۰۱۹ء میں بی جے پی نے ۵۶؍ خواتین کو میدان میں اتارا تھا جن میں سے ۴۱؍ امیدواروں یعنی ۷۳؍فیصدسے زائد خواتین نے کامیابی حاصل کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: مالی استحکام کیلئے حکومت کو چیلنج کا سامنا کرنا پڑسکتاہے
کانگریس نے ۴۱؍ خواتین امیدواروں کو میدان میں اتارا جن میں سے ۱۳؍ امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اس الیکشن میں مکمل ۳۰؍ خواتین امیدواروں کی لوک سبھا میں واپسی ہوئی ہے۔ امسال لوک سبھا انتخابات کیلئے منتخب شدہ ممبران پارلیمان خواتین میں ۱۶؍فیصدخواتین ۴۰؍ سال سے کم عمر ہیں۔
معروف خواتین امیدواروں میں اقراء حسن، جنہوں نے اترپردیش کے کے رانا لوک سبھا حلقے سے کامیابی حاصل کی ہے، اورٹی ایم سی کی مہوا موئترا شامل ہیں۔ علاوہ ازیں کانگریس کی سنجنا جادھو راجستھان کے بھرت پور حلقے سے منتخب ہوئی ہیں۔گینی بین ناگاجی ٹھاکر، جو کانگریس سے ہیں، نے گجرات سے اپنی پہلی لوک سبھا سیٹ جیتی ہے۔