• Mon, 20 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

مدھیہ پردیش: آٹو ڈرائیور کی بیٹی عائشہ انصاری ڈپٹی کلکٹر بنیں

Updated: January 20, 2025, 3:14 PM IST | Rewa

ایم پی پبلک سروس کمیشن (ایم پی پی ایس سی) امتحان میں کامیابی کے بعد آٹو ڈرائیور کی بیٹی عائشہ انصاری کو ڈپٹی کلکٹر کے عہدے کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ عائشہ انصاری نے اپنی کامیابی کا کریڈٹ والدین کو دیا ہے۔

Ayesha Ansari will soon be seen sitting in the chair of Deputy Collector. Photo: YouTube.
عنقریب عائشہ انصاری ڈپٹی کلکٹر کی کرسی پر بیٹھی نظر آئیں گی۔ تصویر: یوٹیوب۔

ایم پی پبلک سروس کمیشن (ایم پی پی ایس سی) امتحان ۲۰۲۲ءکا حتمی نتیجہ آ گیا ہے۔ آٹو ڈرائیور کی بیٹی عائشہ انصاری نے اہل خانہ کے ساتھ ریوا کا وقار بڑھایا ہے۔ اس امتحان میں عائشہ انصاری کو ڈپٹی کلکٹر کے عہدے کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ نتائج کے بعد عائشہ کے گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، رشتہ داروں سے لے کر آس پڑوس کے لوگوں نے بھی عائشہ کو اس شاندار کامیابی پر مبارکباد دی۔ عائشہ کے اہل خانہ خصوصاً ان کے والدین نے بیٹی کی اس کامیابی پر کافی خوشی کا اظہار کیا۔ عائشہ کے والد نے اس موقع سے کہا کہ وہ ہر وقت پڑھتی رہتی تھی اس لئے ہم نے اسے کبھی روکا ٹوکا نہیں۔ ہم نے اس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ جتنا چاہے پڑھے۔ اس نے واقعی میں بہت محنت کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: بیڑ میں دلخراش سڑک حادثہ، ۳؍نوجوانوں کی موت

عائشہ کے والد نے مزید کہا کہ محلہ کے ہی ایک اسکول میں عائشہ کی پڑھائی کی شروعات ہوئی۔ محنت ہماری نہیں اس کی تھی، ہم نے کچھ نہیں کیا۔ اس نے ہم سے کبھی کچھ نہیں مانگا، کبھی کوئی ضد نہیں کی۔ میں یہی کہنا چاہوں گا کہ اگر کوئی بچہ یا بچی پڑھنے والا ہو تو اسے ضرور پڑھنے دیجئے، محنت ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔ وہیں عائشہ انصاری نے اپنی کامیابی کا کریڈٹ والدین کو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے والدین تعاون نہ کرتے تو یہ کبھی بھی ممکن نہیں ہو پاتا۔ سیلف اسٹڈی سے تیاری کر کے یہ کامیابی ملی۔ عائشہ نے یہ بھی بتایا کہ ان کے والد میرے لئے گرو اور رہبر بھی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: مہاراشٹر کے تمام ۳۶؍اضلاع کے نگراں وزراکی فہرست جاری

عائشہ انصاری نے آگے کہا کہ چھوٹے شہروں میں لڑکیوں کو عام طور پر چولہے چوکے تک ہی محدود کر دیا جاتا ہے، لیکن میرے والدین نے تعلیم کو بے حد ضروری مانا۔ ان کا ماننا تھا کہ گھر کا کام تو کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج میں ڈپٹی کلکٹر کے عہدہ کیلئے منتخب کی گئی ہوں۔ قابل ذکر ہے کہ عائشہ انصاری ایک متوسط گھرانے سے آتی ہیں۔ ان کے والد مسلم انصاری آٹو رکشہ چلاتے ہیں جبکہ ماں رخسانہ انصاری گھریلو خاتون ہیں۔ عائشہ کے والد چاہتے تھے ان کی فیملی میں بھی کوئی ایڈمنسٹریٹو افسر بن جائے۔ عائشہ نے کلکٹر بن کر اپنے والدین کے خواب کو پورا کیا۔ واضح ہو کہ عائشہ انصاری نے اپنی ابتدائی تعلیم ریوا کے ایک پرائیویٹ اسکول سے کی تھی۔ اس کے بعد ماڈل سائنس کالج ریوا سے گریجویشن کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK