• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایم پی: مسلمانوں نے اے ایس آئی پر کمال مسجد بھوج شالہ کی کھدائی کا الزام لگایا

Updated: May 27, 2024, 8:38 PM IST | Indore

مسلمانوں نے اے ایس آئی پر الزام لگایا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مولانا کمال مسجد بھوج شالہ کمپلیکس میں کھدائی نہ کرنے کا حکم دینے کے باوجود اس نے۶؍ سے ۹؍ فٹ گہرے گڑھے کھودے ہیں۔ کمال مولانا انتظامیہ کمیٹی نے اس ضمن میں کلکٹر کو میمورنڈم بھی پیش کیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

کمال مولانا انتظامیہ کمیٹی کے ارکان نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) پر الزام لگایا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود مدھیہ پردیش کے دھار میں مولانا کمال مسجد بھوج شالہ کمپلیکس میں جاری سروے کے دوران کھدائی کی گئی۔ گزشتہ جمعہ کو مسلمانوں نے عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے پر اے ایس آئی کے خلاف اپنے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر خاموش احتجاج کیا ۔ اے ایس آئی کے دو اہلکاروں نے ان الزامات کے خلاف تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم، مانڈو سب سرکل کے کنزرویشن اسسٹنٹ پرشانت پاٹنکر اور اے ایس آئی آلوک ترپاٹھی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (اے ڈی جی) نے الزامات کی تردید نہیں کی۔ آلوک ترپاٹھی نے مکتوب کو بتایا کہ ’’یہ معاملہ عدالت میں ہے، میں اس معاملے پر بات نہیں کر سکتا۔‘‘
دھار سٹی کے قاضی (عالم) وقار صادق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی توہین کرتے ہوئے مسجد کے بائیں جانب گہرے گڑھے کھودے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ہم نے کئی بار اس کے خلاف میمورنڈم جمع کروا کر شکایت کی ہے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ یہ سروے گزشتہ ۶۴؍ دنوں سے جاری ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: جنگجو اور پتھراؤ کرنے والوں کو سرکاری ملازمتوں سے محروم رکھا جائے گا: امیت شاہ

یاد رہے کہ کمپلیکس کے سروے کا کام اس وقت شروع ہوا جب مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے کمپلیکس کی مکمل سائنسی تحقیقات، سروے اور کھدائی کا حکم دیا۔ اگرچہ مسجد کمیٹی نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، لیکن بنچ نے اس حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا کہ ’’پوری یادگار کی نوعیت اور کردار، جس کا اعتراف مرکزی حکومت نے کیا ہے، کو بے نقاب کرنے اور کنفیوژن کے طوق سے آزاد کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘قاضی صادق نے کہا کہ موسم گرما کی تعطیلات کے بعد وہ ایک بار پھر عدالت جائیں گے۔
کمال مولانا انتظامیہ کمیٹی کے سربراہ ذوالفقار پٹھان نے مسجد کے ڈھانچے سے چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس آف انڈیا کے نام ضلع مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم پیش کیا۔ میمورنڈم کے ذریعہ ہم نے مسجد کے احاطے میں جاری فزیکل کھدائی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اے ایس آئی ۶؍ سے ۹؍ فٹ گہرے گڑھے کھود رہا ہے۔ بارش کے موسم میں ان جگہوں پر پانی بھرنے کا امکان ہے، جو مسجد کے احاطے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو ہم احتجاج کریں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: پاپوا نیوگنی: لینڈ سلائیڈنگ میں ۲؍ ہزار افراد چٹان کے نیچے دبے ہیں

واضح رہے کہ ۱۱؍ ویں صدی کی یہ یادگار آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت آتی ہے۔ جہاں مسلم فریق اسے مولانا کمال مسجد کہتا ہے، ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ بھوج شالہ ہے، جسے وہ سرسوتی یا واگ دیوی کا مندر مانتے ہیں۔ اے ایس آئی کی ویب سائٹ اسے ’’مولانا کمال مسجد بھوج شالہ‘‘ کہتی ہے۔ اس کمپلیکس کے متعلق دونوں برادریوں کے درمیان کئی برسوں سے تنازع جاری ہے۔ 
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اپریل ۲۰۰۳ء میں اس حوالے سے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے مطابق ہندوؤں کو ہر منگل کو بھوج شالہ کمپلیکس کے اندر عبادت کرنے کی اجازت ہے جبکہ مسلمانوں کو یہاں ہر جمعہ کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ ۱۱؍ مارچ ۲۰۲۴ء کو ہندو فرنٹ فار جسٹس کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے چھ ہفتوں میں احاطے کا سائنسی سروے کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد اے ایس آئی نے مزید آٹھ ہفتے کا وقت مانگا جسے ہائی کورٹ نے منظور کر لیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK